تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مضامین کو مکمل رکھنے کی غرض سے ہم کو لوٹ کر پھر ساتویں صدی ہجری کے ابتدائی زمانے اور ایشیائے کوچک کے میدانوں میں واپس آنا چاہیے۔ جب کہ سلطنت عثمانیہ کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا تھا۔ سلطنت عثمانیہ کے ابتدائی تین سو سال کی تاریخ بیان کرنے کے بعد یعنی دسویں صدی ہجری کے شروع تک پہنچ کر ہم کو غالباً پھر پیچھے واپس ہونا پڑے گا۔ تاکہ تیمور اور ایران کے صفوی خاندان کی تاریخ سے بھی فارغ ہو کر پھر دسویں صدی ہجری میں داخل ہوں اور سلطنت عثمانیہ کے بقیہ تین سو سال کی تاریخ کسی آئندہ باب میں ختم کریں و باللہ التوفیق۔ ترکوں کے ان غارت گر قبائل نے جو ترکان غز اور غزان کے نام سے مشہور ہیں خراسان و ایران میں داخل ہو کر سلطنت سلجوقیہ کے اعتبار وقار کو صدمہ پہنچایا تھا۔ ان ترکان غز کی ترک و تاز کا پتہ ملک چین کے صوبہ منچوریا سے لے کر مراکش تک تاریخوں میں ملتا ہے انہوں نے سلطان سنجر سلجوقی کو گرفتار کر کے بہت کچھ اپنی دہشت لوگوں کے دلوں میں بٹھا دی تھی۔ مگر جب چنگیز خان نے خروج کیا تو ان کا زور بہت کچھ گھٹ چکا تھا۔ رہا سہا رعب چنگیزی کشت و خون کے آگے مٹ گیا پہلے بھی یہ لوگ مختلف قبائل پر منقسم تھے۔ جب گرم بازاری جاتی رہی تھی اور بھی زیادہ تشتت اور پراگندگی نے ان میں راہ پائی کوئی قبیلہ مصر کی طرف جا کر وہاں کی فوج میں بھرتی ہو گیا۔ کوئی شام میں اور کوئی ارمینیا و آذر بائیجان میں رہنے لگا۔ چونکہ ان کے اندر کوئی ایک زبردست بادشاہ پیدا نہیں ہوا تھا۔ اس لیے ان لوگوں کے حالات تاریخوں میں بھی بالتفصیل نہیں لکھے گئے مگر ان کے اندر عرصہ دراز تک خراسان و ایران میں فاتحانہ حیثیت سے رہنے کے سبب تہذیب و شائستگی نے ضرور ترقی کی تھی اور اولوالعزمی و بلند ہمتی کی شان ان کے ہر قبیلہ اور ہر خاندان میں موجود تھی۔ حکومت و فتح مندی کے عالم میں بھی انہوں نے اپنے ریوڑوں کی محبت نہیں چھوڑی تھی۔ اس لیے اب خروج چنگیزی کے وقت کچھ تو چنگیز خان کی فوج میں داخل ہو گئے۔ اور اکثر خراسان و ایران اور دوسرے ملکوں کی سر سبز و شاداب چراگاہوں اور جنگلوں میں رہنے لگے انہی ترکان غز کا ایک قبیلہ جو خراسان میں اقامت گزیں تھا۔ ساتویں صدی ہجری کے شروع ہوتے ہی جب کہ چنگیزی مغلوں کی حملہ آوری خراسان پر شروع ہوئی خراسان سے روانہ ہو کر آرمینیا کے علاقے میں چلا آیا اور بیس پچیس سال تک آرمینیا میں مقیم رہا۔ اس قبیلہ کے سردار کا نام سلیمان خان تھا اور اس کے ساتھی سلجوقیوں کی طرح نہایت سچے مسلمان تھے۔ سلیمان خان کی قابلیت اور اپنے ہمراہیوں کے ساتھ اس کا سلوک دیکھ کر نتیجہ یہ ہوا کہ آرمینیا میں ترکان غز کے اور بھی آوارہ و پریشان پھرنے والے افراد آ آ کر اس کے گرد جمع ہو گئے اور اس جمعیت میں معتدبہ اضافہ ہوتا رہا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ چنگیز خان کی ترک و تاز کے سبب ملکوں کا امن و امان معرض خطر میں تھا۔ اور ہر شخص کو اپنی اور اپنے اہل و عیال و اموال کی حفاظت کے لیے اپنے ہی قوت بارو پر بھروسہ کرنا پڑتا تھا۔ اور ہمہ اوقات آفتوں اور مصیبتوں کے مقابلہ پر مستعد رہنا ازبس ضروری تھا۔ لہٰذا سلیمان خان کے گروہ کو بھی جو آرمینیا کے پہاڑوں میں اقامت گزین تھا۔ اپنی طاقت و عصبیت کے محفوظ رکھنے کا خیال رہتا تھا۔ خلاصہ کلام یہ کہ آرمینیا کے زمانہ قیام میں جب کہ ہر طرف بربادی اور ہلاکت برپا تھی۔ سلیمان خان نے اپنی طاقت کو خوب بڑھایا اور اپنے گروہ کو بلا ضرورت نقصان پہنچے سے بچایا دولت خوارزم شاہیہ کی بربادی نے اور بھی سلیمان خان کو اس بات کا