تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
باتو خان کی وفات کے بعد اس کا بھائی برکہ خان تخت نشین ہوا۔ باتو خان تو مثل چنگیز خان کے نامسلمان تھا۔ لیکن برکہ خان نے دین اسلام قبول کر لیا تھا۔ برکہ خان کے عہد حکومت میں مسلمانوں کو مغلوں کی زیادتی سے ہر قسم کا امن حاصل ہوا برکہ خان کے ایک رشتہ دار کو ہلاکو خان نے ہلاک کر دیا تھا۔ اس لیے برکہ خان نے ناراض ہو کر بوقا خان کو تیس ہزار سوار دے کر ہلاکو خان کے ملک پر حملہ کرنے کو بھیجا۔ ہلاکو خان نے بھی مقابلہ پر ایک سردار کو روانہ کیا۔ لیکن ہلاکو خان کو شکست ہوئی۔ ۶۶۱ھ میں ہلاکو خان خود فوج لے کر برکہ خان کے ملک پر حملہ آور ہوا۔ اباقا خان کو فوج دے کر آگے روانہ کیا۔ اول ہلاکو خان کی فوج کو شکست ہوئی۔ لیکن پھر برکہ خان کا لشکر منہزم ہوا۔ برکہ خان کے بعد جوجی خان کی اولاد میں ۳۲ شخص تخت نشین ہوئے۔ برکہ خان کے بعد اس کا بیٹا منکور خان تخت نشین ہوا۔ اس کے بعد تو قتائی خان تخت نشین ہوا۔ ۷۰۳ھ میں تو قتائی خاں اور تو قائی خاں کے درمیان سخت جنگ واقع ہوئی۔ تو قتائی خاں نے فتح مند ہو کر اطمینان سے حکمرانی و فرماں روائی شروع کی اور غازان خان کو لکھا کہ ہلاکو خان اور اس کی اولاد نے غاصبانہ طور پر آذر بائیجان کو اپنی حدود حکومت میں شامل کر لیا ہے حالانکہ آذر بائیجان کا ملک تقسیم چنگیزی کے موافق جوجی خان کی اولاد کا حق ہے۔ مناسب یہ ہے کہ آپ آذر بائیجان کا ملک ہمارے سپرد کر دیں۔ رونہ پھر آپ کو معلوم ہے کہ ہم بزور شمشیر اس پر قبضہ کر لینے کی طاقت رکھتے ہیں۔ غازان خان نے اس کا جواب نفی میں دیا۔ اور مقابلہ پر آمادگی ظاہر کی۔ مگر پھر جنگ و جدل تک نوبت نہیں پہنچی۔ اور شروع ہونے والی جنگ رفت و گذشت ہو گئی۔ اور توقتائی خان نے مل کر آذر بائیجان کا خیال چھوڑ دیا۔ قتائی خان کی وفات کے بعد اس کا بیٹا طغرل خان تخت نشین ہوا۔ طغرل خان کی وفات کے بعد اس کا بیٹا اوزبک خان تخت نشین ہوا۔ اوزبک بہت نامور شخص ہوا ہے اس کی حکومت جوجی خان کی اولاد کے ساتوں قبیلوں پر تھی۔ اسی کے نام پر قوم اوزبک موسوم ہوئی۔ اوزبک خان کے اولاد بہت بھی۔ اور وہ سب قوم اوزبک کے نام سے مرسوم ہوئی ۷۱۸ھ میں اوزبک نے سلطان ابوسعید بہادر خان بادشاہ ایران پر فوج کشی کی ادھر سے سلطان ابوسعید بہادر خان بھی مقابلہ پر مستعد ہوا۔ مگر اوزبک خان لوٹ مار کر کے فوراً واپس چلا گیا ۷۲۵ھ میں اوز بک خان دوبارہ ایران پر فوج کشی کی۔ سلطان ابوسعید خان یہ خبر سن کر مقابلہ پر گیا۔ اسی سفر میں سلطان ابوسعید بہادر خان کا انتقال ہوا۔ اور ارپا خان اس کی جگہ تخت نشین ہو کر مقابلہ پر آمادہ ہوا۔ اس کے بعد اوزبک خان واپس ہوا۔ اور عرصہ تک حکومت کرنے کے بعد فوت ہوا۔ اس کے بعد بیگ خان اوزبک تخت نشین ہوا۔ اس کے زمانے میں جوجی خان کی اولاد یعنی ازبک قبیلہ کے متعدد اشخاص نے اپنی اپنی الگ الگ حکومتیں قائم کیں۔ جانی بیگ خان کے بعد اس کا بیٹا بیردی بیگ خان تخت نشین ہوا۔ ۸۰۹ھ میں تبریز میں ایک بادشاہ شادی خان ازبک برسر حکومت تھا۔ اسی طرح ارس خان ازبک تیمور صاحب قران کے زمانے میں موجود تھا۔ ارس خان ازبک کا بیٹا تیمور ملک خان ازبک تھا۔ اس کا جانشین توقتمش خان ازبک تھا۔ جس کی دشت قبچاق پر حکومت تھی۔ اور جس نے امیر تیمور صاحب قران سے جنگ کر کے شکست کھائی تھا۔ فولاد خان ازبک ۸۱۵ھ میں ترکستان پر قابض و حاکم تھا۔ سلطان سعید مرزا شاہ رخ نے اس کے خاندان کی ایک لڑکی سے شادی