تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قافلہ کو چنگیز خان نے اپنا وفد سفارت قرار دیا۔ کیونکہ ان سوداگروں میں بعض بڑے مرتبہ کے اور دربار رس تاجر تھے۔ جب یہ قافلہ مقام انزار میں پہنچا تو خوارم شاہ کے نائب السلطنت نے جو وہاں موجود تھا اس قافلہ کو گرفتار کر کے قید کر دیا۔ قافلہ والوں نے ہر چند کہا کہ ہم مسلمان ہیں۔ سوداگری کے لیے مغولستان گئے تھے۔ اب واپس آ رہے ہیں۔ اور بادشاہ مغولستان کی طرف سے سفیر بن کر بھی آئے ہیں۔ مگر اس حاکم نے کچھ نہ سنا اور خوارزم شاہ کو لکھا کہ مغولستان سے کچھ جاسوس سوداگروں اور سفیروں کے لباس میں آئے ہیں۔ میں نے ان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان کی نسبت آپ کا کیا حکم ہے۔ سلطان خوارزم شاہ نے لکھا کہ ان کو قتل کر دو۔ چنانچہ حاکم انزار نے ان ساڑھے چار سو آدمیوں کو بے دریغ تہ تیغ کر کے تمام مال و اسباب پر قبضہ کر لیا۔ ان میں سے ایک شخص کسی طرح بچ کر نکل بھاگا۔ اور اس نے جا کر چنگیز خان کو قافلہ کے مقتول ہونے کا حال سنایا۔ چنگیز خان نے ایک خط پھر خوارزم شاہ کے پاس نہایت اہتمام و احتیاط کے ساتھ بھیجا اور اس میں لکھا کہ حاکم انزار نے بڑی نالائقی کا کام کیا ہے اور بے گناہ لوگوں کو قتل کر کے جرم عظیم کا مرتکب ہوا ہے۔ مناسب یہ ہے کہ اس کو یا تو میرے سپرد کیا جائے یا آپ خود کوئی عبرتناک سزا دیں۔ خوارزم شاہ نے اس خط کو پڑھتے ہی چنگیز خان کے ایلچی کو جو یہ خط لے کر پہنچا تھا۔ قتل کر دیا۔ بعض مؤرخین کا بیان ہے کہ چنگیز خان نے اس کے بعد پھر ایک ایلچی بھیجا اور لکھا کہ ایلچی کا قتل کرنا بادشاہوں کا کام نہیں ہے۔ اور سوداگروں کی حفاظت کرنا بادشاہوں کا فرض ہے۔ میرے مطالبات پر آپ دوبارہ غور فرمائیں۔ جو ایلچی یہ پیغام لے کر گیا۔ اس کو بھی خوارزم شاہ نے قتل کر دیا۔ یہ حالات سن کر چنگیز خان نے مغولستان و ترکستان کے جنگ جو قبائل کی فوج مرتب کرنی شروع کی اور خوارزم شاہ کو بادشاہ کے نام سے یاد کرنا چھوڑ دیا۔ بلکہ جب اس کا ذکر آتا تو کہتا کہ وہ بادشاہ نہیں۔ بلکہ چور ہے۔ کیونکہ بادشاہ ایلچیوں کو قتل نہیں کیا کرتے۔ اتفاق سے انہیں ایّام میں ایک سرحدی سردار توق تغان نامی سے کچھ سرکشی کے علامات معائنہ کر کے چنگیز خان نے اپنے بیٹے جوجی خان کو اس کی سر کوبی کے لئے روانہ کیا۔ توق تغان ماوراء النہر کے علاقے میں چلا آیا۔ جہاں سلطان خوارزم شاہ بھی کسی سبب سے آیا ہوا تھا۔ جوجی خان نے توق تغاق کا تعاقب کر کے اس کو گرفتار کر لیا۔ یہ دیکھ کر خوارزم شاہ نے جوجی خان کی طرف حرکت کی۔ جوجی خان نے خوارزم شاہ کے پاس خط بھیجا کہ آپ مجھ پر حملہ نہ کریں۔ میں آپ سے لڑنے پر مامور نہیں کیا گیا ہوں۔ میں تو صرف اپنے باغی کو گرفتار کرنے آیا تھا۔ میرا مقصد حاصل ہو چکا ہے۔ اور میں واپس جا رہا ہوں۔ مگر خوارزم شاہ نے اس پر کوئی التفات نہ کیا۔ اور جوجی خان پر حملہ آور ہوا۔ لڑائی ہوئی شام تک زور آزمائی میں کوئی فیصلہ نہ ہوا۔ رات کو جوجی خان اپنے لشکر گاہ میں آگ جلتی ہوئی چھوڑ کر مغولستان کی طرف کوچ کر گیا۔ اور تمام حالات چنگیز خان کو سنائے۔ چنگیز خان یہ حالات سنتے ہی مغلوں کا لشکر عظیم لے کر ایران اور ممالک اسلامیہ کی طرف روانہ ہوا۔ اس جگہ ہم کو سکون قلب کے ساتھ غور کر لینا چاہیے کہ ایک مسلمان بادشاہ سے کیسی نالائق حرکات سرزد ہوئیں۔ اور ایک کافر بادشاہ کن حالات اور کن مجبوریوں میں ممالک اسلامیہ پر حملہ آور ہوتا ہے۔ جہاں تک عدل و انصاف سے کام لیا جائے گا۔ ابھی تک چنگیز خان کو مورد الزام نہیں ٹھیرایا جا سکتا۔