تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سلطان محمد ذاتی طور پر بہادر اور مستعد بادشاہ تھا مگر اندرونی بغاوتوں اور خود مسلمان سرداروں کی غداریوں نے ملک کی حالت کو اس قدر نازک بنا دیا تھا کہ ان کی مخالفتوں اور سازشوں کا یہ طوفان سلطان محمد کے زمانے میں سلطنت اسلامیہ کی خرابی و بے عزتی کا باعث ہوا۔ اس کے علاوہ عیسائی سلاطین اور عباسی خلفاء اندلسی مسلمانوں میں نااتفاقی پیدا کرانے میں کوشاں تھے۔ لیکن اب عیسائیوں کا جوش مخالفت تو سرد ہو چکا تھا اور ان کو اس قدر ہوش ہی نہ رہا کہ وہ سلطنت اندلس کی طرف توجہ کرتے۔ عیسائیوں کی مخالفت کوئی پوشیدہ چیز نہ تھی۔ اب جو مسلمانوں میں اتفاقی اور عداوتیں پیدا ہوئی تھیں یہ فقہاء کی کوتاہ اندیشیوں کا نتیجہ تھا۔۱؎ اندلس کے قاضیوں اور عالموں کو عام طور پر بمقابلہ دیگر ممالک اسلامیہ کے ہمیشہ زیادہ اقتدار حاصل رہا ہے اور اسی مناسبت سے اندلس کے مسلمانوں میں ہمیشہ زیادہ نااتفاقی پائی گئی ہے۔ جس کا پہلا قابل تذکرہ اور اہم مظہر سلطان محمد کا زمانہ تھا‘ اس زمانے میں جو سب سے زیادہ نقصان اسلام کو اندلس میں پہنچا وہ یہ تھا کہ اس سے پہلے تک عیسائی برابر اسلام ۱؎ مسلمانوں کے رعب کے خاتمہ میں ان کی باہمی لڑائیوں‘ نا اتفاقی نے بھی بڑا کام دکھایا ہے۔ اور مسلمانوں کی نا اتفاقی کے دو بڑے اسباب دور خیر کے بعد سے لے کر آج تک رہے ہیں‘ اور وہ ہیں : سیاسی و مذہبی اختلاف‘ یعنی حکام و امراء کا باہمی اختلاف اور جدال‘ اور فقہا و علماء کا اختلاف اور ان کا فرقوں میں بٹ جانا۔ میں داخل ہوتے رہتے تھے اور باوجودیکہ شمالی پہاڑی عیسائیوں کی طرف سے طرح طرح کی کوششیں مسلمانوں کو بد نام کرنے اور اسلام سے عیسائیوں کو متنفر کرنے کے لیے ہوتی رہتی تھیں۔ تاہم سمجھدار شخص عیسائیت کو ترک کر کے اسلام قبول کرتے جاتے تھے اور اس طرح نومسلموں کی ایک بڑی تعداد ہر زمانہ میں موجود ہوتی تھی۔ سلطان محمد کے زمانے میں علما و فقہا۱؎ نے ایسے فتوے اور ایسے قوانین جاری کیے جس سے نہ صرف عیسائیوں کے قدیمی حاصل شدہ حقوق کو صدمہ پہنچا بلکہ نومسلموں کے متعلق بھی بے اعتمادی اور بے اعتباری پیدا ہوئی اور اس کے نتیجے میں ارتداد کا سلسلہ جاری ہوا۔ نو مسلم لوگ اسلام کو چھوڑ چھوڑ کر پھر عیسائیت اختیار کرنے لگے۔ مسلمانوں کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی عبرت کا مقام نہیں ہو سکتا کہ مولویوں کی تنگ نظری و سخت گیری نے قابو یا فتہ ہو کر سلطان محمد کے آخری عہد حکومت میں مرتدین کا ایک بہت بڑا گروہ پیدا کر دیا جو شمالی اندلس میں نہیں بلکہ دارالسلطنت قرطبہ کے نواح میں پیدا ہو کر شمالی عیسائیوں سے زیادہ خطرناک ثابت ہوا۔ من ازبیگا نگاں ہرگز نہ نالم کہ بامن ہرچہ کردآں آشنا کرد سلطان محمد کے آخر عہد حکومت میں اندلس کے اندر مختلف جماعتیں اور مختلف گروہ پیدا ہوئے جن میں سے ہر ایک کے مقاصد الگ الگ تھے۔ 1 خالص عربی النسل لوگ۔ ان کے اندر بھی آپس میں اتفاق نہ تھا۔ اور کئی گروہ تھے مثلاً شامی‘ یمنی‘ حجازی‘ حضرمی وغیرہ۔ 2 مولدین یعنی وہ لوگ جن کے باپ عرب اور مائیں عیسائیان اندلس سے تھیں ان کو دوغلے عرب کہنا چاہیئے مگر یہ سب کے سب اپنے اندر عربی خون نہ رکھتے تھے۔ بلکہ ان کا زیادہ حصہ بربری باپ اور اندلسی مائوں کی اولاد پر مشتمل تھا۔ 3 نو مسلم یعنی وہ لوگ جو پہلے عیسائی تھے اور اب مسلمان ہو گئے تھے۔ ان