احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اعتراض کرتے رہے کہ اگر یہ الزامات جھوٹے بھی ہیں تو آپ کے خلیفہ کو اپنی طرف سے پوری طرح پوزیشن صاف کرنے کی کوشش کرنا ضروری ہے۔ اب تمہارا تبلیغ کرنے کا ہمیں کوئی حق نہیں ہے۔ اس قسم کے واقعات کئی بار سامنے آتے رہے ہیں اور دشمن کے پاس اس وقت حربہ ہی یہی ہے جو کہ تبلیغ کے لئے یقینا رکاوٹوں کا موجب ہے اور حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے لائے ہوئے نور کو اس طریق سے مدھم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان حالات میں حضورپرنور جس طریق سے مناسب خیال فرمائیں۔ میرے نزدیک بھی ضروری ہے کہ کوئی تسلی بخش علاج تجویز فرمائیں کہ جس سے حضور والاکی پوزیشن ایسی صاف ہو کہ دشمن کے حربہ کا پورے طور پر انسداد ہو جائے اور آئندہ حضورکی ذات والاصفات پر ایسے الزامات لگانے کی کسی حریف سلسلہ کو جرأت نہ ہو۔ میرے پیارے آقا اس قسم کے الزامات کاسلسلہ ایک عرصہ سے جاری ہے۔ چنانچہ عبدالعزیز نومسلم کی لڑکی کا واقعہ، مستریوں کی لڑکی اور لڑکے کا گند اچھالنا۔ پھر زینب اور حلیمہ کا واقعہ پھر والدہ عبدالسلام کا واقعہ، اسی طرح محمودہ اور عائشہ کا واقعہ اور اسی قسم کے اور کئی واقعات جو حضور سے پوشیدہ نہیں ہیں اور وقتاً فوقتاً حضور کو بدنام کرنے کے لئے الزام لگائے جارہے ہیں۔ اب اس قسم کے الزام حد سے تجاوز کر رہے ہیں۔ اس کے متعلق حضور نے ۶؍اگست ۱۹۳۷ء کے خطبے میں بھی ذکر فرمایا تھا۔ تو بدیں حالات میرے آقا، از حد ضروری ہے کہ حضور سنت نبویؐ کے مطابق کوئی ایسا طریق اختیارفرمائیں کہ جس سے مخالف کا ہمیشہ کے لئے منہ بند ہو جائے یا ہمیں کم ازکم وہ ہتھیار مل جائے جس سے دشمن کو لاجواب کیا جاسکے۔ مثلاً حضرت مسیح موعود (قادیانی) کی کتب سے معلوم ہوا ہے کہ حضور نے دشمن کے چھوٹے سے چھوٹے الزام کا بھی عقلی ونقلی، غرضیکہ ہرطریق سے دندان شکن جواب دیا ہے اور پھر وہ جواب بھی ایسا کہ دشمن کی نسلوں تک سے اس کا جواب نہ بن سکا۔ باقی رہا یہ سوال کہ ہمارے علماء چار گواہوں کی شرط پیش کرتے ہیں۔ ہمارے مخالف کے پاس تو بیسیوں گواہ پیش کرنے کا دعویٰ ہے۔ پس اس قسم کے دلائل عوام الناس کے لئے بجائے تسلی کے ٹھوکر کا موجب بن رہے ہیں۔ ان حالات کو پیش کر کے عاجز، حضور والا سے قوی امید رکھتا ہے کہ حضور نہ صرف جماعت کی تسلی وتشفی کے لئے بلکہ دیگر بندگان خدا کی ہدایت کے لئے بھی، جو کہ محض اس قسم کے وساوس کی وجہ سے احمدیت جیسی صداقت سے محروم ہورہے ہیں۔ ان