احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
سے پڑھنے والے ایسا کریں گے تو ان کا رنگ کچھ اور ہی ہو جائے گا اور میری رائے میں یہ امر قابل اعتراض ہوجاتا ہے اور حفظ امن کی ضمانت کا متقاضی ہے۔ ایک اور بھی امر ہے۔ مورخہ ۲۳؍جولائی کو خلیفہ نے ایک خطبہ دیا۔ جو بعد میں یکم؍اگست کے اخبار ’’الفضل‘‘ میں جو کہ جماعت کا سرکاری پرچہ ہے، چھپا۔ اس خطبہ میں جماعت سے علیحدہ ہونے والے شخصوں پر حملے کئے ہیں اور ایسے الفاظ ان کی نسبت استعمال کئے ہیں۔ جن کی نسبت میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ وہ منحوس Unfortunate اور افسوسناک تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ فخرالدین نے جو انجمن کا سیکرٹری تھا، جس کے صدر شیخ عبدالرحمن مصری ہیں، ان کا جواب لکھا، جس میں اس نے کہا: ’’اسی لئے تو ہم باربار جماعت سے آزاد کمیشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاکہ اس کے روبرو تمام امور اور شہادتوں اور مخفی درمخفی حقائق پیش ہو کر اس قضیہ کا جلد فیصلہ ہو جائے کہ کس کا خاندان ’’فحش کا مرکز‘‘ یا بالفاظ دیگر وہ ہے جو خلیفہ نے بیان کیا۔‘‘ اس بیان میں خلیفہ کے خطبہ کے بیان کی طرف اشارہ ہے۔ جس میں اس نے اپنے دشمنوں اور مخرجین کے خاندانوں کے متعلق یہ کہا تھا: ’’ان میں سے حیا اور پاکیزگی جاتی رہے گی اور فحاشی کا اڈہ بن جائیں گے۔‘‘ میری رائے میں فخرالدین کے اس پوسٹر کا مطلب صاف اور واضح ہے اور ایسا ہی قادیان میں اس کا مطلب سمجھا گیا۔ کیونکہ صرف دو دن بعد سات اگست کو ایک متعصب مذہبی مجنون نے فخرالدین کو مہلک زخم لگایا۔ میاں محمد امین خان نے جو درخواست کنندہ کا وکیل ہے، اس امر پر زور دیا ہے کہ شیخ عبدالرحمن مصری اس آخری پوسٹر کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ واقعات یہ ہیں کہ انجمن ایک مختصر سی حیثیت رکھتی تھی۔ جس کا صدر عبدالرحمن مصری تھا اور سیکرٹری فخرالدین تھے۔ اصل پوسٹر ہاتھ کا لکھا ہوا تھا جو اب دستیاب نہیں ہوسکتا۔ البتہ اس کی نقل ایک کانسٹیبل نے کی تھی۔ جس کا یہ بیان ہے کہ نیچے فخرالدین سیکرٹری مجلس احمدیہ کے دستخط تھے۔ مگر اس امر کے برخلاف فخرالدین کے لڑکے نے اصل مسودہ پیش کیا ہے جو اس کے باپ نے اس کی موجودگی میں لکھا تھا اور جس کے نیچے صرف اس قدر دستخط ہیں۔ فخرالدین ملتانی، میں کانسٹیبل کے بیان کو قابل قبول سمجھتا ہوں۔کیونکہ اس کے جھوٹ کہنے کی کوئی وجہ معلوم نہیں ہوتی۔ جو وجہ صفائی کے گواہ میں پائی جاتی ہے اس کا مقصد اپنے لیڈر کو چھڑانا ہے۔ یہ امر کہ فخرالدین نے اصل مسودہ پر ’’سیکرٹری‘‘ کے الفاظ نہ لکھے تھے۔ ظاہر نہیں کرتا