احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کے ماتحت ۱۴؍مارچ ۱۹۳۸ء کو ضمانت حفظ امن طلب کی گئی تھی اور اس حکم کے خلاف ڈپٹی کمشنر نے ۲۴؍مئی ۱۹۳۸ء کو اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔لہٰذا اب وہ عدالت ہذا میں نظر ثانی کی درخواست دے رہا ہے۔ چنانچہ اس عدالت کے ایک فاضل جج نے حکومت کو حاضری کا نوٹس دیا۔ موجودہ کارروائی کی تحریک کا اصل باعث وہ اختلاف ہے جو جماعت احمدیہ قادیان کے اندر رونما ہوا ہے۔ درخواست کنندہ اس انجمن کا صدر ہے جو خلیفہ سے شدید اختلاف کے باعث علیحدہ ہوچکا ہے۔ درخواست کنندہ کے خلاف اصل الزام یہ ہے کہ اس نے دو پوسٹر شائع کئے۔ اوّلاً پی۔اے اگزبٹ جو مورخہ ۲۹؍جون ۱۹۳۷ء کو شائع ہوا اور ثانیاً اگزبٹ پی۔ جی جو ۱۳؍جولائی ۱۹۳۷ء کو شائع کیاگیا۔ ان پوسٹروں کے ذریعے درخواست کنندہ نے اپنا مافی الضمیر بیان کرنے کی کوشش کی ہے اور یہ پوسٹر بجائے خود قابل اعتراض نہیں۔ مدعی نے اگزبٹ پی۔جی میں سے ایک پیرا کی بناء پر اپنا دعویٰ قائم کیا ہے جو اس طرح شروع ہوتا ہے۔ ’’میرے عزیزو، میرے بزرگو! آپ نے اپنے ایک بے قصور بھائی، ہاں اپنے اس بھائی کو جس نے محض آپ لوگوں کو ایک خطرناک ظلم کے پنجہ سے چھڑانے کے لئے اپنی عزت، اپنے مال، اپنے ذریعہ معاش اور اپنے آرام کو قربان کر دیا ہے…‘‘ مدعی کا دارومدار اس پیرا پر بھی ہے جس کا خلاصہ یوں دیا جاسکتا ہے۔ ’’موجودہ خلیفہ میں ایسے عیوب ہیں کہ اسے معزول کرنا ضروری ہے اور میں نے اپنے آپ کو جماعت سے اس لئے علیحدہ کیا ہے تاکہ میں ایک نئے خلیفہ کے انتخاب کے لئے جدوجہد کر سکوں۔‘‘ میری رائے میں متذکرہ بالا قسم کے بیانات بجائے خود ایسے نہیں ہیں کہ ان کی بناء پر کسی شخص کی حفظ امن کی ضمانت طلب کی جائے۔ مگر عدالت میں درخواست کنندہ نے ایک تحریری بیان دیا ہے جس کے دوران میں اس نے کہا ہے۔ ’’موجودہ خلیفہ سخت بدچلن ہے۔ یہ تقدس کے پردہ میں عورتوں کا شکار کھیلتا ہے۔ اس کام کے لئے اس نے بعض مردوں اور بعض عورتوں کو بطور ایجنٹ رکھا ہوا ہے۔ ان کے ذریعہ یہ معصوم لڑکیوں اور لڑکوں کو قابو کرتا ہے۔ اس نے ایک سوسائٹی بنائی ہوئی ہے اس میں مرد اور عورتیں شامل ہیں اور اس سوسائٹی میں زنا ہوتا ہے۔‘‘ درخواست کنندہ نے آگے چل کر بیان کیا ہے کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ قوم کو اس قسم کے گندے شخص سے آزاد کرائے۔ اب اگر اس پوسٹر کو، جس کا خلاصہ میں نے اوپر بیان کیا ہے درخواست کنندہ کے بیان کی روشنی میں، جو اس نے عدالت میں دیا ہے پڑھا جائے جیسا کہ بہت