احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
نہیں اور اگر آتی ہے تو شرم بھی آتی ہے کہ نہیں۔ یا تم اس مادے کو جو نصف ایمان کا درجہ رکھتا ہے بالکل ضائع کر چکے ہو۔ آگے چلئے… اے پالتو مولویو! ان حوالوں کا سلسلہ تو بہت لمبا ہے۔ مگر ہم تمہارے فہم کا کیا علاج کریں۔ اے ظالمو! خلیفہ کی تمام تقریر ہی کفریات اور دجلیات کا مرقع ہے۔ ہمارا دل چاہتا ہے کہ ہم اس تقریر کے ایک ایک لفظ پر بحث کر کے یہ ثابت کریں کہ جملہ الفاظ کا تانا بانا فریب کاری ہی فریب کاری ہے اور خلیفہ کی تقریر کو اسلام اور الٰہیات سے دور کا بھی تعلق نہیں۔ اب دیکھو مسیح موعود تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر موسوی خلافت کو ختم قرار دیتے ہیں اور خلیفہ پاپائیت کو بھی آیت استخلاف کے تحت گردان کر قرآن شریف کو اس پر پیش کرتے ہیں۔ کیا یہ دجل کاری کی انتہاء نہیں اور کیا اب بھی تمہیں حضرت اقدس کے اس خواب کی تعبیر سمجھ نہیں آئی کہ محمود دجال کو لے کر ہمارے گھر احمدیت میں داخل ہوگیا ہے اور اس نے جماعت کو نصاریٰ کے رنگ میں رنگین کر دیا ہے۔ …یقینا تینوں بھائیوں میں سے خلیفہ سب سے بڑے مجرم ہیں اور ان پر عذاب نازل ہوچکا ہے اور وہ مفلوج ہوچکے ہیں اور وہ اپنی مفلوجیت کو چھپانے کی بہت کوشش کرتے ہیں۔ مگر خداکے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ ان پر خدا کی گرفت دن بدن مضبوط ہوتی چلی جائے گی اور نہ مال نہ اولاد اور نہ جماعت خدا کے عذاب سے ان کو بچاسکے گی۔ ان کا جرم نہایت سنگین اور شدید قسم کا ہے۔ غیر صالح اعمال اور مظالم کے علاوہ انہوں نے خداکے اس نور کو بجھانے کی کوشش کی ہے۔ جو چودہ صد سال کے بعد آسمان سے نازل ہوا تھا۔ اے خطاب یافتہ پالتو مولوی اور پاپائیت کو آیت استخلاف کے تحت خلافت الٰہیہ قرار دینے والو اور قرآن شریف کو پاپائیت پر پیش کرنے والو۔ سن لو اور گوش ہوش سے سن لو کہ تمہارا اور تمہارے خلیفہ کا انجام نہایت عبرت ناک ہونے والا ہے۔ دور حاضر کے سب سے بڑے مجرم ضمیر کو مکافات عمل کا سامنا ہے۔ عجب نہیں کہ وہ بالکل شل اور مختل کر دیا جائے اور ساری دنیا کے ساتھ تم بھی اس کی تلف شدہ ذہنی صلاحیتوں کا تماشا کر لو۔ …اب آپ نے دیکھ لیاکہ خلیفہ خلافت کی جعلی تیسری قسم کی سند کہاں سے لائے ہیں۔کہتے ہیں چنانچہ عیسائی اس کے لئے انتخاب کرتے ہیں۔ اے پالتو مولویو! کیا یہ عبرت کا مقام نہیں۔ واقعی پاپائیت کے علاوہ تمہاری اس جعلی خلافت کی کہیں اور سے سند نہیں مل سکتی تھی۔ شاید قارئین خیال کریںکہ ہم جواب تو خلیفہ کی تقریر کا دے رہے ہیں اور دیگر احوال بھی ان کاہی تحریر کر رہے ہیں۔ پھر باربار خطاب یافتہ پالتو مولویوں کو مخاطب کیوں کرتے ہیں۔ دراصل خلیفہ