احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اور یاد رکھو کہ اب اگر تمہاری نسلیں بھی اس کام میں لگ جاویں تو بھی خدا کے کلام کی تکذیب محال ہے۔ اے نادانوں ’’انہ عبدا غیر صالح‘‘ خداتعالیٰ کا کلام ہے اور اس کی صداقت کو روزروشن کی طرح ثابت کرنے کے لئے وہ خود تمہارے مقابل پر کھڑا ہے۔ پس اے جعلسازو غور کرو کہ تمہارا مقابلہ کس سے ہے۔ پھر ’’انہ عبد غیر صالح‘‘ میں کسی ایک مخصوص شخصیت کی طرف اشارہ ہے اور ’’افہم مغرقون‘‘ میں بہت سے افراد یعنی ایک جماعت کی طرف اشارہ ہے۔ پس ایک لڑکے کا علیحدہ طور پر خصوصیت سے ذکر اور اس کے مقابل ایک جماعت کے ذکر سے صاف ظاہر ہے کہ یہ لڑکا جس کا دیگر لوگوں سے علیحدہ طور پر خصوصیت سے ذکرکیاگیا ہے۔ ان کا سرگروہ ہے۔ یہاں کوئی شخص یہ خیال نہ کرے کہ یہ سب معانی اور مطالب ہم اپنے پاس سے نکال رہے ہیں۔ اگرچہ ان الہامات اور واقعات کے ہوتے ہوئے اس کے یہی معنی ہیں کہ جو ہم نے بیان کئے اور کوئی دیگر معنی ہو ہی نہیں سکتے۔ مگر خود مسیح موعود نے بھی ’’ولا تکلمنی فی الذین ظلموا‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: ’’میرے خیال میں یہ الہام ہماری جماعت کے بعض افراد کی نسبت ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۶۰۷، طبع دوم) ہمارے خیال میں یہ بھی خداتعالیٰ کی قدرت اور تصرف کا ایک کرشمہ ہے کہ مسیح موعود کے ذریعہ ہی یہ تشریح بھی کروادی۔ ورنہ حضرت اقدس کے وقت لوگوں کے اخلاص وایثار اور تقویٰ وطہارت کے پیش نظر بھلا کون یہ خیال کر سکتا تھا کہ یہ جماعت بھی کبھی گمراہ ہوکر ’’انہم مغرقون‘‘ کے وعید کے نیچے آجائے گی اور یہ الہامی شعر بھی اسی مفہوم کا آئینہ دار ہے ؎ قادر ہے وہ بارگاہ ٹوٹا کام بناوے بنا بنایا توڑ دے کوئی اس کا بھید نہ پاوے (تذکرہ ص۳۳۲، طبع ۲) یعنی پہلے حضرت اقدس کے ذریعہ بگڑا کام بنایا تھا اور پھر وہ بنابنایا کام ایک غیر صالح لڑکے کے ذریعہ ٹوٹ بھی گیا۔ پس ہم خطاب یافتہ پالتو مولویوں سے گذارش کریں گے کہ وہ ناقدین کو منافق ومرتد کہنے اور لوگوں کو بہکانے سے باز آجائیں اور دیکھیں کہ خود خدا بھی ان کا ہمنوا ہوکرپکار رہا ہے کہ آپ کا خلیفہ غیر صالح ہے۔ غریبوں کو تو منافق ومرتد کہہ لیا۔ اے خطاب یافتہ پالتو مولویو! اب خداتعالیٰ کو کیا کہو گے۔ باز آجاؤ۔ تم نے خدا کے کلام کی طاقت کو دیکھ لیا ہے۔ اس کا مقابلہ ترک کردو۔ ورنہ پیس ڈالے جاؤ گے۔