احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اور ذاتی مشیخت کے سوائے اور کچھ نہیں۔ میری تصانیف میں نفسانیت کا نام نہیں بلکہ سراسر تذکرۃ القرآن، توحید وتمجید باری تعالیٰ اور اشاعت اسلام ہے۔ پھر میں جوش میں آکر کہتا ہوں کہ جو ظاہر طور پر خائن، بدعہد، بددیانت، کذاب، فحش گو، بدمعاش، خود پسند، خودستا، نفس پرست، آرام طلب اور متکبر ہے۔ وہ کیسے امام ہوسکتا ہے۔ بلکہ وہ مؤمن بھی کیسا ہے؟ مولوی عبداﷲ خان بولے کہ آپ کی پیش گوئیاں شیطانی ہیں۔ میں نے کہا کہ آپ لوگ مرزاقادیانی کی حمایت میں قرآن مجید پر بھی لات مارتے ہو۔ کیا تمہیں ارشاد قرآنی یاد نہیں۔ ۱۱… مرزاقادیانی کے خوابوں کی طرف اشارہ کر کے کہتا ہوں کہ وہ جو اپنے خوابوں پر گھمنڈ کرتے ہیں کہ میں نبی ہوں۔ رسول ہوں۔ خواب آنا یا الہام ہونا خاص آدمی کا کام نہیں۔ پھر میں ایک شخص سے کہتا ہوں۔ یا اﷲ، یا رحمن، یا رحیم پڑھتے ہوئے سوجایا کرو۔ الہام اور خواب آنے شروع ہو جائیں گے۔ ۱۲… ۱۴؍اپریل ۱۹۰۷ء۔ مولوی نورالدین کی ایک تحریر ہے جو کچھ نثر ہے اور کچھ نظم ہے۔ نثر کا مضمون یاد نہیں۔ مگر نظم کا مضمون استغفار اورتوبہ پر ہے۔ تین شعر میں نے پڑھے ہیں۔ ہر شعر کے ساتھ مجھ پر عجب رقت طاری ہوئی اور آنکھوں سے آنسو بکثرت جاری ہوئے۔ اتنے میں مولوی نورالدین یہاں میرے مکان پر تشریف لائے ہیں اور میں بغلگیر ہوکر ان سے ملا ہوں اور ان کو اندر اپنے مکان میں لے آیا ہوں۔ میں اور وہ دونوں کھانا کھانے بیٹھے ہیں۔ کھانا کھاتے ہوئے میں نے ذکرکیا کہ مرزاقادیانی نے مجھے محض اس بات پر مرتد ٹھہرایا کہ میں خدا پر ایمان اور نیک عملوں کو مدار نجات کہا ہوں اور وہ نہیں مانتے۔ مولوی صاحب نے کہا کہ مرزاقادیانی کی اس بات سے تو مجھے اتفاق نہیں۔ مرتد تو وہ ہوسکتا ہے جو مشرک اور کافر ہو۔ پھر مولوی صاحب تو تھوڑا سا کھانا کھا کر ہٹ گئے اور میں کھاتا رہا۔ پھر مولوی صاحب نے کہا کہ جب تمہارا پہلا خط مرزاقادیانی کے پاس پہنچا تو وہ اس کو پڑھ کر حیران ہوئے اور کمر ہلا کر کہنے لگے سیر کا پتھر من کے پتھر کو توڑنا چاہتا ہے۔ پھر میں نے کہا کہ جس پتھر کو معماروں نے رد کیا وہی کونے کا سرا ہوا۔ ۱۳… ۱۴؍اپریل ۱۹۰۷ء۔ امیر عبدالرحمن اور مہاراج کو دیکھا اور میں نے کہا کہ ایک سخت آفت آنے والی ہے۔ خدا کی بہت یاد کرو۔ تقوے اور راست بازی اختیار کرو۔ ۱۴… ۲۴؍اپریل ۱۹۰۷ء وقت دوپہر یہ آیت میری زبان پر جاری ہوئی۔ مرزاقادیانی کی بیعت سے نکلنے اور خلاف پر ہونے کی طرف اشارہ۔ ’’الحمدﷲ الذی ہدانا لہٰذا انما کنا لنہتدی لولا ان ہدانا ﷲ (الاعراف:۴۳)‘‘