احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
پر رکھ لیاگیا۔ یہ زخمی حالت میں فیصل آباد مولانا تاج محمود صاحبؒ کے ہاں آئے۔ قادیانی ہونے کے باوجود قادیانی ظلم کی چکی میں پس کر آئے تھے۔ مولانا تاج محمودؒ نے سینہ سے لگایا۔ اس کی خواہش پر پریس کلب فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرائی۔ فقیر ان دنوں فیصل آباد کا مبلغ تھا۔ پریس کانفرنس کا اہتمام فقیر کے ذمہ تھا۔ مولانا تاج محمودؒ کے اخلاق عالی دیکھ کر پھر یہ مسلمان بھی ہوگیا تھا۔ سانحہ ربوہ ۲۹؍مئی ۱۹۷۴ء کی تحقیقات کے لئے جب عدالتی ٹربیونل قائم ہوا تو جناب رفیق باجوہ کا عدالت میں بیان ہوا۔ جسے ۲؍جولائی ۱۹۷۴ء کے اخبار نوائے وقت لاہور سے لے کر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور نے پمفلٹ کی شکل میں شائع کیا۔ اس پمفلٹ کو بھی اس کتاب کا حصہ بنایا جارہا ہے۔ ۴… ربوہ کی کہانی ربوہ والوں کی زبانی: ایک قادیانی عزیز احمد ٹھیکیدار اپنی اندھی عقیدت لے کر ربوہ آیا۔ یہاں پوری قادیانیت کو کردار کے میدان میں اپنے سامنے عریاں رقص کرتے دیکھا تو قادیانیت پر لعنت بھیج کر اسلام قبول کر لیا۔ قادیانی مرکز میں کیا دیکھا؟ اس سوال کا جواب یہ پمفلٹ ہے۔ اسے احتساب کی اس جلد میں شامل کیا جارہا ہے۔ ۵… شہر سدوم: بہت ہی عالم فاضل بہت ہی اچھے اور نامور قلمکار جناب ’’شفیق مرزا‘‘ نوجوانی میں چناب نگر تعلیم کے لئے گئے۔ چناب نگر میں کمینگی، فحاشی وعریانی، بے حیائی، بدکاری وبدکرداری کو دیکھا تو اپنی سلیم الفطرتی کے باعث قادیانیت پر لعنت بھیج کر دائرہ اسلام میں واپس آگئے اور بجائے چناب نگر کے لاہور رہائش رکھ لی۔ تجربہ ہے کہ قادیانیت ترک کرنے والے بہت سارے تو قادیانیت سے نکل آتے ہیں۔ لیکن قادیانیت ان سے نکلتے نکلتے نکلتی ہے۔ اپنے استاذ محترم مولانا لال حسین اختر اور برادر شفیق مرزا کے متعلق علی وجہہ البصیرت کہا جاسکتا تھا کہ انہوں نے ایسے قادیانیت کو چھوڑا کہ پھر زندگی بھر قادیانیت ان کے نام سے لرزاں وترساں رہی۔ جناب شفیق مرزا نے شہرۂ آفاق کتاب ’’شہرسدوم‘‘ لکھی جو دیکھا تھا وہ لکھ کر پوری قوم کو قادیانیت کی اندرونی کیفیت