احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
نہیں اور جس قدر پیش گوئیاں مرزاقادیانی نے صاف الفاظ میں بڑے دعوؤں کے ساتھ شائع کیں اور جن کو اس نے اپنے صدق وکذب کا معیار ٹھہریاوہ تمام غلط ثابت ہوئیں۔ اشتہار (مورخہ ۵؍نومبر ۱۹۰۱ء، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۳۵) میں مرزاقادیانی نے شائع کیا۔ ’’میں جیسا قرآن شریف کی آیات پر ایمان رکھتا ہوں ایسا ہی بغیر فرق ایک ذرہ کے اس کھلی کھلی وحی پر ایمان لاتا ہوں جو مجھے ہوئی۔‘‘ اس مضمون کا تکرار اخباروں اور رسالوں میں ہوتا رہتا ہے کہ مرزاقادیانی اپنی وحی کو ایسا ہی یقینی اور قطعی مانتا ہے جیسا کہ قرآنی وحی کو اور ایک ذرہ برابر فرق نہیں سمجھتا۔ ذیل کی چند مثالوں سے ظاہر ہو جائے گا کہ مرزاقادیانی کو اپنی وحی کے الفاظ پر مطلق اعتبار نہیں۔ اس لئے قرآن مجید پر بھی نہیں۔ جن الفاظ سے کوئی مطلب برآمد ہو ان کو آگے رکھ لیتا ہے۔ باقی سب کچھ سروکار نہیں۔ زلزلۃ الساعۃ ۱… ۱۸؍اپریل ۱۹۰۵ء کو اشتہار الانذار میں الہام ذیل شائع کیا۔ ’’تازہ نشان، تازہ نشان کادھکا، زلزلۃ الساعۃ۔‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۵۳۴) ’’پھر بہار آئی۔ خدا کی بات پھر پوری ہوئی۔‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۵۴۱) اس وحی کے الفاظ کی یہ تشریح ہے۔ ’’مجھے علم نہیں دیاگیا کہ زلزلہ سے مراد زلزلہ ہے یا اور کوئی شدید آفت۔‘‘ بہار کی نسبت لکھا۔ ’’ممکن ہے کہ اس وحی کے کچھ اور معنے ہوں اور بہار سے کچھ اور مراد ہو۔‘‘ اے دجال اور دجالیو! کیا قرآنی الفاظ پر بھی آپ کا یہی ایمان ہے کہ لغت کے خلاف جو چاہیں معنی لے لیں۔ بشیر موعود ۲… ۱۸؍اپریل ۱۸۸۶ء کو بشیر موعود کی نسبت شائع کیا کہ: ’’اگر وہ حمل موجودہ میں پیدا نہ ہوا تو دوسرے حمل میں جو اس کے قریب ہے ضرور پیدا ہوگا۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج اوّل ص۹۹، ۱۰۰) حمل موجودہ میں تو لڑکی پیدا ہوئی اور دوسرے حمل میں لڑکا پیدا ہوا تھا جو فوت ہوگیا۔ جس کی نسبت پیش گوئی میں یہ الفاظ بھی تھے کہ ’’وہ علوم ظاہری وباطنی سے پر کیا جائے گا۔ وہ جلد جلد بڑھے گا۔ صاحب شکوہ دولت وعظمت ہوگا۔ اسیروں کی رستگاری کا موجب ہوگا۔ وہ مظہر الاوّل والآخر، مظہر الحق والعلا ہوگا۔ گویا کہ اﷲ آسمان سے اتر آیا ہے۔‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۱۳۹) مگر ظاہری الفاظ کے لحاظ سے یہ پیش گوئی سراسر غلط ثابت ہوئی۔ اے کانے دجال اور کانے دجالیو! کیا لغوی معنوں کے لحاظ سے قرآن بھی سراسر غلط ہے۔ مبارک احمد جو تین کو چار کرنے والا تھا وہ ۱۶؍دسمبر ۱۸۸۷ء کو فوت ہوگیا…… تین کو چار کرنے والا کہاں ہے؟