احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
۲۱… ’’وما کان لنبی ان یغل (آل عمران:۱۶۱)‘‘ نبی کی یہ شان نہیں کہ وہ خیانت کرے۔ مگر مرزاقادیانی نے براہین کا روپیہ، سراج منیر کا روپیہ، ڈھائی سوروپیہ ماہوار مفت اشاعت کا روپیہ، منارہ کا روپیہ غبن کیا اور اپنی اور اپنے بیٹوں کی بیویوں کو زیورات سے لاد دیا۔ اپنے بیٹوں کی شادیاں چھوٹی عمر میں ہی کر دیں اور الٹا لوگوں پر لعنتیں برساتا رہا۔ ۲۲… قرآن مجید میں حکم ہے: ’’لا تقولوا لمن القیٰ الیکم السلٰم لست مؤمنا (النساء:۹۴)‘‘ جو شخص تم پر سلام کرے اور اس کو یہ مت کہو کہ تو مؤمن نہیں۔ مگر خود مرزاقادیانی، نورالدین، رشیدالدین اور عبدالعزیز کو میں نے خطوں میں السلام علیکم لکھا۔ مگر انہوں نے اس آیت سے صاف ارتداد کیا اور مجھ کو لست مؤمناہی کہتے رہے۔ ۲۳… قرآن مجید میں حکم ہے کہ جب تم کو کسی طرح سلام کیا جائے تو تم اس سے بہتر سلام کرو یا اسی کو رد کر دو۔ مگر مرزاقادیانی اور مرزائی اس حکم قرآنی سے صاف مرتد ہیں۔ میرے سلاموں کا جواب مرزاقادیانی، نورالدین، رشیدالدین اور عبدالعزیز نے بہتر تو کیا اسی قدر بھی نہ دیا۔ حالانکہ خود نورالدین کا قول اخباروں میں شائع ہوچکا تھا کہ سلام تو کافر کے لئے بھی جائز ہے اور قرآنی ارشاد ہے: ’’ان ہؤلاء قوم لایؤمنون فاصفح منہم وقل سلام (الزخرف:۸۸،۸۹)‘‘ یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے پس ان سے درگذر کرو اور سلام کہہ۔ ۲۴… قرآن مجید میں ارشاد ہے۔ ’’لایستوی القاعدون من المؤمنین غیر اولیٰ الضرر والمجاہدون فی سبیل اﷲ باموالہم وانفسہم (النساء:۹۵)‘‘ جو مومن آرام سے بیٹھے رہتے ہیں وہ ان مؤمنوں کے برابر نہیں ہوسکتے جو اپنے مالوں اور جانوں سے خدا کے راستہ میں کوشش کرتے ہیں۔ مرزاقادیانی نے اس آیت سے صریح ارتداد کیا اور لکھا کہ میرا بطور وعظ پھرنا مفت پیر گھسائی ہے۔ کیونکہ حدیث میں ہے کہ عیسیٰ کے دم سے کافر مریں گے۔ مگر کیا حدیث کا یہ مطلب بھی ہے کہ وہ ہاتھ پاؤں اور قلم سے مطلق کام نہ لے گا۔ پھر گھر بیٹھے ستر ہزار پتنگ ماہوار کیوں اڑائے جاتے ہیں اور نذرانے وصول کرنے کی غرض سے لوگوں کو کیوں بلایا جاتا ہے؟ ۲۵… تمام انبیاء علیہم السلام کے قول اور فعل یکساں ہوتے تھے۔ قرآن مجید فرماتا ہے: ’’لم تقولون ما لا تفعلوان۰ کبر مقتا عند اﷲ ان تقولوا مالا تفعلون (الصف:۳۰۱)‘‘ مگر مرزا اور مرزائیوں میں خالی باتوں اور خیالی بحثوں کے سواے کچھ بھی نہیں۔ دوسروں کو تو مرزاقادیانی کہتا ہے کہ صحابہ نے تمام جان ومال دین کے راستہ میں قربان کر دیا تھا۔ تم