احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
بلکہ جب سے وہ پیدا ہوا ہے اس وقت سے آج تک لاکھوں مسلمان عیسائی ہوچکے۔ نیچریوں اور آریاؤں کا زور شور دن بدن بڑھتا جارہا ہے۔ تمام تعلیم یافتہ لوگ بکثرت دہریہ اور لامذہب ہوتے جاتے ہیں۔ قبرپرستی، تعزیہ پرستی، منارہ پرستی، مسلمانوں میں اسی طرح زور پر ہے۔ بلکہ مرزاقادیانی نے قبر پرستی اور منارہ پرستی کی تو ایسی مستحکم بنیاد قائم کر دی کہ خدا کی پناہ۔ ہندوستان میں بت خانہ اور شوالے اسی رونق پر ہیں۔ آج تک نہ تو دو چار ہزار مشرک مسلمان ہوئے نہ ہندو، نہ سکھ نہ برہمو نہ آریہ… مسلمانوں کی تو اس ملعون نے یہ گت بنائی کہ جس قدر ذاکرین، عابدین، ساجدین، حامدین اور علمائے دین ہیں سب پر لعنتیں برساتا اور سب کو گالیاں نکالتا اور تمام مسلمانان عالم کو کافر اور جہنمی قرار دیتا ہے۔ تمام علم حدیث وقرآن اور تمام عبادات واعمال اور فطرت اﷲ کو لعنت قرار دیتا ہے۔ تیس کروڑ مسلمان جو آج تک تیرہ سو سال میں تیار ہوئے تھے وہ سب مرزاقادیانی کے وجود سے کافر ہوگئے۔ ’’یفرحون بما اتوا ویحبون ان یحمدو بما لم یفعلوا (آل عمران:۱۸۸)‘‘ وہ پیش کرتے ہیں اس پر اتراتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایسے کاموں پر ان کی حمد ہو۔ جو انہوں نے نہیں کئے۔ حمد کا لفظ قرآن مجید میں غیراﷲ پر سوائے خود پرست اور منافق لوگوں کے نہیں آیا۔ حقیقت میں یہ ایک زبردست پیش گوئی تھی جو مرزاقادیانی کے وجود پر پوری ہوئی۔ ۱۸… تمام انبیاء علیہم السلام کا مشن اصلاح فسادات اور تزکیۂ نفوس ہوتا تھا۔ مگر مرزاقادیانی کا مشن سوائے خود پرستی اور خودنمائی کے اور کچھ نہیں۔ ہاں خالی گھمنڈ بہت ہے۔ ’’الذین یزکون انفسہم (النساء:۴۹)‘‘ عین ان کے حال کے مطابق ہے۔ ۱۹… قرآن مجید تمام بنی نوع کو فرماتا ہے: ’’فامّا یاتینکم منی ہدیً فمن تبع ہدٰی فلا خوف علیہم ولاہم یحزنون (البقرہ:۳۸)‘‘ گویا کہ نجات ہدایت کی پیروی سے ہوگی۔ مگر مرزاقادیانی کو اصلاح اعمال پر مطلق نظر نہیں تمام زور اپنی کبریائی اور چندہ اور گھرانے پر ہے۔ ۲۰… تمام انبیاء علیہ السلام سے یہ عہد لیاگیا تھا۔ ’’لما اٰتیتکم من کتاب وحکمۃ ثم جاء کم رسول مصدق لّما معکم لتؤمنن بہ ولتنصرنہ (آل عمران:۸۱)‘‘ مرزاقادیانی نے بیڑا تو قرآن مجید اور اسلام کی حمایت کا اٹھایا اور بڑے دھڑلے اور زور شور سے براہین احمدیہ کے اشتہار دئیے تھے۔ یہاں تک کہ لاکھوں متفرق اشتہاروں کے علاوہ ۸۲صفحہ ایک جلد ہی اشتہار میں سیاہ کر دی تھی اور ظاہر کیا تھا کہ یہ تین سوجز کی کتاب ہے اور اس میں تین سو بینظیر دلائل سے اسلام کی فضلیت تمام مذاہب پر ثابت کی گئی ہے۔ مگر جب اس کا تمام روپیہ پیشگی وصول ہوچکا تو ستائس سال میں اس کا نام تک بھی نہ لیا۔