احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ہے تو یہ خط بے ریب ایک مخلص انسان کا خط ہے۔ جس کو فطرتاً اﷲ پر ایمان اور شرک سے نفرت تھی اور قدرت نے اس کو ایسے سامان دئیے کہ جوں جوں وہ ترقی کرتا گیا اس کو جناب الٰہی سے محبت بڑھی اور شرک سے پوری نفرت ہوئی۔ گو مجھے ڈر ہے کہ آپ نے جس جوش سے اخباری دنیا میں پیسہ اخبار سے تعلق پیدا کیا وہ اس میرے مضمون کی طرف متوجہ ہونے سے سد راہ ہو۔ کیونکہ ایک قانون الٰہی ’’لا ترکنوا الی الذین ظلموا فیمسکم النار‘‘ ہمیں قرآن میں نظر آتا ہے۔ پھر اس کی تصدیق نیچر سے ان بیماروں میں نظر آتی ہے۔ جن میں آپ کے ساتھ ایک امتحان دینے والا مبتلا ہوا اور اس کے لئے اس کی محنت ومشقت نے اپنے نتائج سے اس کو محروم کر دیا اور اس طرح کے ہزارہا مقدمات نظر آتے ہیں۔ اب میں اصل بات عرض کرتا ہوں۔ ۳… آپ نے جو قاعدہ نجات کاتجویز کیا ہے وہ آپ کے ان لفظوں سے مجھے معلوم ہوا ہے۔ تمام ابنیاء ہادی خلائق ہیں نہ مدار نجات۔ پھر آپ کہتے ہیں کہ رب العالمین الرحمن الرحیم الیٰ آخرہ۔ اس کے علوم پر کیوں محیط ہوسکتا ہے۔ پھر اس کی رحمت ومغفرت کے لاانتہاء قوانین کسی ایک انسان کے ماتحت کیسے ہوسکتے ہیں اور اس سے بڑھ کر اور کون سا شرک ہوسکتا ہے۔ اگرچہ آپ کے اس کلام میں مدار نجات کا لفظ تو گول مول ہے۔ مگرلا انتہاء قوانین رحمت ومغفرت کا فقرہ اس کو حل کر دیتا ہے۔ ان آپ کے فقرات سے نجات کا دائرہ بہت بڑا وسیع ہے اور تمام الٰہی کتابیں اور تمام رسولوں کی تعلیمات آپ کی اس تحریر سے رد ہوسکتی ہیں۔ کیونکہ خدا کی رحمت ومغفرت کے لاانتہاء قوانین ان محدود کتابوں اورمحدود انسانوں کے ماتحت کیسے ہوسکتے ہیں۔ پس ان کی کارروائی بھی آپ کے نزدیک بہت بڑا شرک ہوا۔ پھر آپ نے مرزا اور مرزائیوں کو ’’ومن اظلم ممن ذکر باٰیٰت ربہ ثم اعرض عنہا انا من المجرمین منتقمون‘‘ کی آیت سے مجرم اور مجرم کے ساتھ محل انتقام تجویز فرمایا اور اپنے اس اصول کو غیظ وغضب کے باعث بھول گئے کہ رب العالمین الرحمن الرحیم اور اس کی رحمت ومغفرت کے لاانتہاء قوانین مرزا اور مرزائیوں کو نجات نہیں دے سکتے۔ ۴… اس سے بڑھ کر عبدالحکیم خاں کا کیا شرک ہوسکتا ہے کہ اس کے کہنے کی خلاف ورزی سے مرزا اورمرزائیوں سے انتقام لیا جائے اور تمام انبیاء کی خلاف ورزی سے انتقام نہ ہو اور وہ مدار نجات نہ ہوں اور تمام انبیاء کی خلاف ورزی سے انتقام نہ ہو اور وہ مدار نجات نہ ہوں۔ ۵… پھر آپ نے اس وسیع دائرہ نجات کو تنگ کر دیا اور یہ کہا کہ توحید ایمان بالیوم الآخر اور اعمال صالحہ مدار نجات آخرت ہیں۔ رب العالمین کے لاانتہاء قوانین مغفرت کو ہم ایک طرف