احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
مسیح موعود کا خصوصی نمائندہ ظاہر کر کے بہت زیادہ لوٹا اور بدترین فعل کئے۔ میرے پاس ان کا ایک پارسی کے نام خط موجود ہے۔ جس میں کہ انہوں نے اس پارسی کو احمدیت میں شمولیت کی دعوت دی ہے اور اس کی چھوٹی بچی کا رشتہ خود اپنے لئے خدا کے حکم کے ماتحت طلب کیا ہے اور خود میں ایک سومردمی طاقت موجود ہونے کا اظہار کیا ہے۔ اس خط سے ان لوگوں میں ایک ہیجان پیدا ہوگیا تھا۔ وہ خط عنقریب آپ حضرات کے مطالعہ کی غرض سے شائع کر دیا جاوے گا۔ غرضیکہ ان حالات کے ماتحت اور کسی مسلمان کو چک جھمرہ سے احمدیت میں شامل ہونے کا حوصلہ نہ ہوا اور میرے لئے مزید مشکلات کا سامنا ہوا۔ مگر ان احمدی حضرات کے افعال میرے عقائد پر اثر انداز نہ ہوسکے۔ انفرادی کمزوریاں سمجھ کر جماعت احمدیہ کی تعلیم پر شک نہ کیا اور احمدیت کو خدا تعالیٰ کی طرف سے یقین کرتے ہوئے اپنے عقیدہ پر چٹان کی طرح قائم رہا۔ کراچی میں ایک (قادیانی) بہت بڑے ڈاکٹر ہیں جو کہ حضرت مسیح موعود کے عزیزوں سے ہیں اور موجودہ خلیفہ (مرزامحمود قادیانی) صاحب کے نزدیکی رشتہ دار ہیں۔ انہوں نے خانگی حالات کے زیر اثر چند ذی عزت احمدیوں کو ہم خیال بنا کر ایک پارٹی بنائی ہوئی ہے جو کہ اس موجودہ قادیانی جماعت اور ان کے امیر کے خلاف زہر اگلتی رہتی ہے۔ میں نے ہمیشہ اس پارٹی سے عدم تعاون رکھا اور کبھی بھول کر بھی ان کے بیانات پر یقین نہ کیا۔ بلکہ ذی اقتدار، اور کمزور احمدیوں کا ایک فتنہ سمجھا اور بعض گھریلو حالات کے غلط اثرات یقین کیا۔ میں بہرکیف ایک دنیادار انسان تھا۔ مگر دینی عقائد پر عمل کرنے کی تمنا ضرور تھی۔ گنہگار ضرور تھا مگر ہمیشہ خداتعالیٰ سے دینی اور دنیاوی برکات حاصل کرنے میں میری دعائیں شامل رہیں۔ چنانچہ ۱۹۴۹ء کراچی میں مجھے اپنے نئے مرکز احمدیہ ربوہ (چناب نگر) میں ٹھیکیداری کا کام کرنے کی ترغیب دی اور وہاں پر ہونے والی تعمیری سرگرمیوں کا ذکر کیا اور ربوہ (چناب نگر) میں دینی اور دنیاوی لحاظ سے مجھے میرا مستقبل نہایت روشن دکھایا گیا۔ ربوہ (چناب نگر) جیسی مقدس جگہ پر سکونت اختیار کرنے اور بچوں کی بہترین تعلیم وتربیت کے ذرائع پیدا ہونے پر ایک والہانہ خوشی ہوئی۔ تھوڑے ہی عرصہ میں اپنے کاروبار کو سمیٹا، مکان وغیرہ فروخت کیا۔ دفتر اور کاروباری پلاٹ واقف کاروں کے سپرد کیا اور اپنے خانگی اور رہائشی سامان کو کھلے پلاٹ میں چھوڑ کر سالانہ جلسہ سے پہلے پہلے ربوہ (چناب نگر) آگیا۔ ربوہ میں ابھی عمارتی نقشہ جات کی تکمیل ہونا باقی تھی۔ اس لئے عارضی طور پر ٹیوب ویل کا ایک سرکاری