احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
علیہ السلام کو بھی انبیائے سابق کی وحی نے چالیس یوم کے بعد شیطانی پنجہ سے چھوڑایا تھا اور آپ کو بھی قرآنی وحی ہر قسم کے علو اور دھوکے سے بچا سکتی ہے۔ مگر افسوس کہ آپ اور آپ کی جماعت تو قرآن مجید کی طرف سے ایسے ہی لاپرواہ ہوگئے۔ جیسا کہ عام مسلمان ہیں۔ اگر آپ کو اصلاح عالم مدنظر ہے اور کچھ بھی خلق خدا سے ہمدردی ہے تو میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اب آپ اپنی زندگی کا اصول ذاتی مشیخت اور شکم پروری کی بجائے یہی قائم کریں کہ جماعت میں قرآن مجید کے پڑھنے اور پڑھانے اور سمجھنے وسمجھانے اور اس کے مطابق اپنی اصلاح ایمانی وعملی کرنے کا چرچا اور مذاق ہو جائے۔ ایک ہی مسئلہ پر تل پڑنا ایک قسم کا جنون اور تمام فسادات کی بناء ہے۔ اگر آپ تفسیر القرآن نہیں لکھ سکتے ہیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔ مگر آپ کی جماعت آپ کی تعلیم سے بہت جلد قرآن مجید کی عاشق ہوسکتی ہے اور آپ جانتے ہیں کہ سوائے قران کے اور ابدی وکامل دستور الایمان ودوستور العمل اور کیا ہوسکتا ہے۔ اس کے بغیر آپ کی جماعت میں کبھی وحدت ایمانی وعملی قائم نہیں ہوسکتی۔ میں تو بول اٹھا اس واسطے مطعون ہوگیا۔ ورنہ تمام جماعت میں عملی اور ایمانی اختلافات بے حد وبے حساب ہیں۔ ہر شخص اپنے اپنے خیال میں مست اور نازاں ہیں اور اس کی وجہ یہی ہے کہ آپ کی آمد نے ان کے اندر ایک جوش تو پیدا کر دیا مگر ان کی رہبری کے واسطے کامل قانون کوئی پیش نہیں کیا۔ میرے خیالات سے تومتفق کم ازکم ۹۹فیصدی ہیں۔کیونکہ جس قدر احمدیوں کو میں نے اپنے خطوط دکھائے۔ ان سب نے ان کی تصدیق کی اور کہا کہ ہمارے اندر بھی یہی خیال جوش مارا کرتے تھے اور جب کبھی ہم نے لکھا تو مولوی عبدالکریم کی طرف سے اناپ شناپ غضب آلود جواب وصول ہوتے رہے۔ الغرض آپ کو اگر مسلمانوں سے یا دیگر مخلوق خدا سے کچھ بھی ہمدردی ہے تو قرآن مجید کی ایک مختصر تفسیر پیش کر جائیں۔ اس کی مشکلات کو حل کر جائیں اور اس کے اختلافات پر فیصلہ لکھ جائیں۔ ورنہ ہمارا زندہ مذہب اور پیش گوئیوں کا شور چند روز میں ختم ہوتا ہے۔ آپ نے یہ تو فرمایا۔ مصلحے باید کہ درہرجا مفاسد زادہ اند۔ مگر افسوس ان مفاسد کی اصلاح کے لئے کوئی انتظام نہیں کیا اور کبھی یہ نہ سوچاکہ کیا کیا۔ فسادات اس وقت موجود ہیں اور کن کن کی اصلاح ہوچکی اور کون کون سے فسادات باقی ہیں۔ میں کہتاہوں کہ میں تمام فسادات کا ذکر مکمل طور پر قرآن مجید میں موجود ہے اور ان سب کا علاج بھی اس میں ہے۔ آپ کا کام محض اس قدر ہے کہ قرآن کی