احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
چاہئیں تھے۔ بلکہ یہ لکھا تھا کہ آپ کا استنباط تبشیری میرے نزدیک اس وقت غلط تھا اور قابل اشاعت نہ تھا۔ چنانچہ ایسا ہی ثابت ہوا۔ کاربنکل ہمیشہ اسی طرح مہلک ثابت ہوتا ہے کہ اس کا زہر دماغ یا پھیپھڑوں میں پہنچ کر زہریلی ورم پیدا کر دیتا ہے۔ بیرونی کاربنکل بذات خود عموماً مہلک نہیں ہوتا۔ جس خداوند نے آپ کو مسیح بنایا اور آپ کی تعریف کی، وہی آپ کی کمزوریاں اور غلط فہمیاں ثابت کر رہا ہے تاکہ آپ خدا اور ابن اﷲ نہ مانے جائیں اور آپ کا منارہ اور قبرستان، بت خانہ نہ بن جائیں۔ مگر زمانہ کی بگڑی ہوئی حالت اور عالم میلان جو شرک کی طرف ہے وہ پکار پکار کہہ رہے ہیں کہ ایک وقت آپ ضرور خدا بنائے جائیں گے۔ آپ کا مینار گوگے کی ماڑیوں کی طرح پرستش گاہ بنے گا اور اس کی نقلیں بطور بت دنیا میں رائج ہوں گی۔ آپ کا قبرستان پوجا جائے گا اور جن لوگوں کی سرشت میں شرک کا خمیر ہے اور جو احمقانہ طور پر انسان پرستی کے عادی ہیں وہ ’’انت منی وانا منک۰ انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘ یا شمس یا قمر، بہشتی مقبرہ الہامات کو آپ کی خدائی اور ابن اﷲ ہونے کی دلیل ٹھہرائیں گے۔ کیونکہ فی زمانہ میں دیکھتا ہوں ایسی صورتیں شروع ہو گئی ہیں۔ کہیرد والوں کا حال تو آپ کو معلوم ہی ہے۔ پٹیالہ کی ایک مثال میں آپ کو سناتا ہوں۔ عام طور پر جماعت احمدی کا یہ مذاق ہوگیا ہے کہ مسیح آگیاا ور مسیح مرگیا۔ اس کے سوا اور کوئی لگن ان کو نہیں۔ تعطیلات محرم، ہولی کے ایام میں میں نے چاہا کہ ان ایام میں صفات باری تعالیٰ اور دلائل برہستی باری تعالیٰ پر لیکچر دوں تاکہ خدا کی عظمت دلوں میں پیدا ہو۔ وسعت ایمان حاصل ہو اور عوام الناس کو یہ کہنے کا موقعہ نہ رہے کہ احمدیوں کا دین وایمان سوائے ذکر مرزاقادیانی کے اور کچھ نہیں رہا۔ دن رات اخبارات الحکم اور البدر تو پڑھتے ہیں۔ مگر قرآن سے مس ومذاق بالکل نہیں رہا۔ چنانچہ میں نے دلائل برہستی باری تعالیٰ وصفات باری تعالیٰ پر تین ہی لیکچر دئیے تھے جن سے عام لوگ بہت محظوظ ہوئے۔ مگر احمدی لوگوں نے شور مچانا شروع کیا کہ آپ کے لیکچر میں مرزاقادیانی کا ذکر نہیں۔ بلکہ ایک خوش عقیدت نے یہاں تک کہا کہ جس حمد کے ساتھ مرزاقادیانی کا ذکر نہ ہو وہ شرک ہے۔ میں نے جواب میں یہی کہا کہ ابھی الحمدﷲ کی تفسیر ہورہی ہے۔ پھر رب العالمین کی ہوگی۔ پھر الرحمن اور الرحیم کی پھر مالک یوم الدین کی پہلے حمد اس کے بعد نعت پھر مناقبت ہوگی۔ مگر وہ میرے جواب سے مطمئن نہیں ہوئے۔ میں نے اور میرے