احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
یحببکم اﷲ‘‘ یعنی ان کو کہہ دے کہ اگر تم خداتعالیٰ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو۔ تاخدا بھی تم سے محبت کرے۔ اب ظاہر ہے کہ عیسائی آنحضرتﷺ کی پیروی نہیں کرتے۔ بلکہ گالیاں دیتے ہیں۔ پس آپ کے اصول کے موافق لازم آتا ہے کہ دشمن رسول اﷲﷺ بھی ناجی ہیں۔ ماسوا اس کے اﷲتعالیٰ فرماتا ہے کہ: ’’مرتد کی سزا قتل ہے۱؎۔‘‘ مگر آپ کے نزدیک مرتد ہونا نجات سے محروم نہیں رکھتا۔ غرض آپ کی حالت سخت خطرناک ہے۔ معلوم نہیں اس کا کیا نتیجہ ہے۔ پھر باوجود اس مخالفت کے آپ کہتے ہیں کہ میں آپ کے مسیح موعود ہونے کا مصدق ہوں۔ یہ عجیب بات ہے کہ ایک طرف تو آپ مصدق بھی ہیں اور ایک طرف آپ ان تما م تعلیموں کے مخالف ہیں جو خداتعالیٰ کی خاص وحی سے میرے پر ظاہر ہوتی ہیں۔ تمام نبی وصیت کرتے آئے ہیں جو مسیح موعود۲؎ کے احکام کو دل سے قبول کرو۔ آنحضرتﷺ نے بھی یہی نصیحت کی ہے اور مسیح موعود کا نام حکم رکھا ہے۔ مگر آپ بات بات میں مخالفت اور مقابلہ سے پیش آتے ہیں۔ کیا یہی تصدیق ہے۔ پھر آپ کہتے ہیں کہ صرف ایک حکیم مولوی نورالدین اس جماعت میں عملی رنگ اپنے اندر رکھتے ہیں۔ دوسرے ایسے اور ایسے ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ آپ اس افتراء کا کیا خداتعالیٰ (بقیہ حاشیہ گذشتہ صفحہ) خدا کا ماننا + اعمال صالحہ = یعنی ہیچ پس آپ کا کلمہ یہ ہوا: ’’لا الہ الّا الامرزا‘‘ کیونکہ مدار نجات اﷲ کے ماننے اور اعمال صالحہ پر نہیں بلکہ مرزا کے ماننے پر ہے۔ خدا کا ماننا اور اعمال صالحہ دوئم درجہ پر ہوگئے۔ ششم… یہ ایمان قواعد عدل وانصاف کے خلاف ہے۔ کیونکہ جس قدر کوئی قانون نہایت اہم ہوتا ہے۔ اسی قدر اس کی اشاعت عام کی جاتی ہے اور جب تک کسی شخص پر ایک حکم پہنچا قطعی ثابت نہ ہو جائے اس وقت تک وہ اس کے خلاف سرکشی اور عدول حکمی کا مجرم نہیں ٹھہرایا جاتا۔ آپ کا مقدمہ ہی آپ کی رہبری کے لئے کافی تھا کہ محض ازالہ حیثیت عرفی کا جرم قائم کرنے میں ہی… عدالت نے کس قدر تحقیقات کی۔ گواہوں کے بیانات لئے۔ آپس کی جرح مدتوں تک سنی۔ آخر میں فریقین کے بیانات کا موازنہ کر کے مدلل فیصلہ لکھا۔ مگر آپ تو تمام دنیا کو جہنمی بنانے کے لئے تنہاء بھی کسی سے نہیں پوچھتے کہ تیرے پاس ہم پر لانے کے لئے کافی دلائل پہنچے یا نہیں۔ پھر تو کس وجہ سے مخالف ہے۔ کیوں نہ ہو آسمانی حکم جو ہوئے۔ علام الغیوب اور ہر جگہ حاضر وناظر جو ہوئے۔ کچھ تو سوچو۔ خداوند عالم! قرآن مجید اور اسلام کو کیوں ذلیل کرتے ہو۔ براہ خدا ایک لمحہ تو اپنے گریبان میں منہ ڈال کر دیکھو کہ کیا تمام دنیا کے ہر فرد پرآپ خود تبلیغ کر چکے یا آپ کے مرید ہر فرد کو آپ کی مسیحیت کا قابل کر چکے؟ نہیں ہرگز نہیں۔ بلکہ عدم تبلیغ کے مجرم آپ اور آپ کی جماعت میں جو ایسے اہم احکام کو دبائے ہوئے گھر میں بیٹھے ہیں اور تمام دنیا کو سرکش اور کافر بنا رہے ہیں۔ ۱؎ مرزاقادیانی کا اقرار کہ مرتد کی سزا قتل ہے۔ ۲؎ میں ان تمام احکام کو قبول کرتا ہوں جو ’’قال اﷲ‘‘ اور ’’قال الرسول‘‘ کے مطابق ہوں نہ کہ مخالف۔ اسی شرط پر میں نے بیعت کی تھی۔