احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
والوں کا کل حشر دیکھ لیا ہے۔ میں نے جواب دیا کہ اچھی طرح دیکھا ہے۔ میں کام پر گیا تو ایک ٹرک آیا۔ ٹرک والوں نے بتایا کہ چنیوٹ میں جلوس نکلنے والا ہے۔ میں اسی ٹرک میں واپس چنیوٹ گیا اور اپنے ٹرک والوں سے اس روز کام بندکرنے کا حکم دیا۔ چنیوٹ میں بہت بڑا ہجوم تھا۔ میں نے ڈاکٹر شریف ڈینٹسٹ کی دکان کے باہر بڑا شور دیکھا۔ وہاں مجھے پتہ چلا کہ ڈاکٹر شریف نے گولی چلادی ہے۔ جس کی وجہ سے کوئی زخمی ہوگیا ہے۔ ابھی میں وہیں تھا کہ ڈاکٹر شریف نے دوبارہ گولی چلائی۔ یہ گولی ڈاکٹر کے گھر سے چل رہی تھی۔ اسی اثناء میں سپرنٹنڈنٹ پولیس یارن خاں ایک لڑکے کو سٹینڈ پرلائے اور ٹرک والوں سے اسے ہسپتال لے جانے کے لئے کہا۔ مجمع اس قدر زیادہ تھا کہ میں پیچھے ہٹ گیا۔ پھر میں چنیوٹ سے سرگودھا آگیا۔ ربوہ میں جب میں نے کام شروع کیا تو وہاں یہ اصول تھا کہ یا تو ۱۵فیصد منافع ہر ماہ جماعت کے خزانہ میں جمع کراؤ یا ربوہ کے کسی آدمی کو حصہ دار بناؤ۔ چنانچہ مجھے بھی یہ کہاگیا۔ میں نے انکار کر دیا۔ مجھے انجمن کی طرف سے کہاگیا کہ ہم آپ کے ٹرکوں کے لئے ربوہ کی سڑکیں بند کر دیں گے۔ مجھے یہ بات حمید بٹ نے کہی۔ ان سڑکوں کے بغیر میں اپنے کام پر نہیں جاسکتا تھا۔ میں نے پھر بھی انکار کر دیا اور کہا کہ تم بڑے شوق سے سڑکیں بند کرو۔ میں عدالت عالیہ میں بندش کے حکم کو چیلنج کروں گا۔ دوسرے دن میاں منور نے یہ پیغام بھیجا کہ آپ کام کرتے رہیں اور پہلے کے پیغام کو خارج سمجھیں۔ پیغام لانے والا آدمی شیر زمان ٹھیکیدار ہے۔ شیر زمان ربوہ کے آس پاس کی پہاڑیوں پر کام کر رہا ہے۔ اقصیٰ تک پختہ سڑک ہے۔ وہاں سے کچی سٹرک پہاڑی کان تک چلی جاتی ہے۔ جہاں میں کام کر رہا تھا میرے ٹرک کچی سڑک سے ہوکر آتے تھے۔ اس سڑک کے اردگرد ایک شخص مبارک احمد کی زمین تھی۔ جس نے انجمن کے کہنے پر میرے ٹرک اپنی زمینوں کے بیچ سے گذارنے کو منع کر دیا اور کہا کہ یہ چار سو روپیہ ماہوار ادا کرو یا ٹرک بند کر دو۔ میں نے سول جج چنیوٹ کی عدالت میں دعویٰ دائر کر دیا ہے جو زیر سماعت ہے۔ ۲۹؍مئی۱۹۷۴ء کے واقعہ کی رپورٹ اس لئے درج نہیں کرائی۔ کیونکہ مجھے علم تھا کہ اس کا نتیجہ کچھ اچھا نہیں نکلے گا۔ میں نے ۳۰؍مئی کو ربوہ میں پولیس بھی دیکھی تھی اور یہ بھی سنا تھا کہ انہوں نے کچھ لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ مسٹر شیر عالم نے جواب میں بتایا کہ ان کا تجربہ ہے کہ پولیس احمدیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکتی۔ کرم الٰہی بھٹی کے سوالوں کے جواب میں بتایا کہ لوٹ مار اور ظلم وتشدد اور امن عامہ تباہ کرنا ربوہ والوں کا معمول بن چکا ہے اور ۲۹؍مئی کا واقعہ اس کی معمولی مثال ہے۔