احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
’’صدر انجمن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ انجمن کے تمام کارکن والنٹیر کور کے ممبر ہوں گے اور مہینہ میں کم سے کم ایک دن اپنے فرائض منصبی کور کی وردی میں ادا کریں گے۔ نیز بیرونی جماعتوں کے امراء وپریذیڈنٹ بہ حیثیت عہدہ مقامی کور کے افسر اعلیٰ ہوں گے۔ ہر مقام کی احمدی جماعتوں کو اپنے ہاں کور کی بھی بھرتی لازمی ہوگی۔‘‘ جہاں کور کے ایک سے تین دستے ہوں گے جن میں سے ہر ایک سات آدمیوں پر مشتمل ہوگا۔ وہاں ہر دستہ کا ایک افسر دستہ مقرر ہوگا اور جہاں چار دستے ہوں گے وہاں ایک پلٹون سمجھی جائے گی۔ جس پر ایک افسر دستہ کے علاوہ ایک افسر پلٹون بھی ہوگا اور ایک نائب افسر پلٹون مقرر کیا جائے گا۔ جہاں چار پلٹونیں ہوں گی وہاں پر پلٹون کے مذکورہ بالا افسروں کے علاوہ ایک افسر کمپنی اور ایک نائب افسر کمپنی بنادیا جائے گا۔ حضرت امیرالمؤمنین نے احمدیہ کور کو اپنی سرپرستی کے فخر سے بھی سرفراز کرنا بھی منظور فرمالیا ہے۔ (الفضل مورخہ ۷؍اگست ۱۹۳۲ء) حضور کا منشاء وارشاد اس تحریک کو نہایت باقاعدگی اور عمدگی کا ساتھ چلانے کا تھا۔ (الفضل مورخہ یکم؍ستمبر ۱۹۳۲ء) ’’یکم؍ستمبر صبح سات بجے تعلیم الاسلام ہائی سکول کے گراؤنڈ میں احمدیہ کور ٹریننگ کلاس کا آغاز زیرنگرانی حضرت صاحبزادہ کیپٹن مرزاشریف احمد ہوا۔‘‘ (الفضل مورخہ یکم؍ستمبر ۱۹۳۲ء) یہ فوج علاوہ دوسرے کاموں کے اپنے سربراہ کی سلامی بھی اتارا کرتی تھی۔ چنانچہ ایک دفعہ مرزاشریف احمد ناظم احمدیہ کور کو بذریعہ تار خبر موصول ہوئی کہ ’’خلیفہ یکم؍اکتوبر ۱۹۳۲ء صبح دس بجے یا تین بجے بعد دوپہر تشریف فرما دارالامان ہوں گے۔‘‘ احمدیہ کور کارکنان صدر انجمن احمدیہ اور بہت سے دیگر افراد حسب الحکم حضرت میاں شریف احمد کور کی وردی میں ملبوس ہوکر ہائی سکول کے گراؤنڈ میں جمع ہوگئے۔ جہاں سے مارچ کراکر بٹالہ والی سڑک پر کھڑے کر دئیے گئے۔ خلیفہ تشریف لائے۔ فوج نے فوجی طریقہ پر سلامی اتاری۔ ’’حضور نے ہاتھ کے اشارے سے فوجی سلام کا جواب دیا۔‘‘ (الفضل مورخہ ۴؍اکتوبر ۱۹۳۲ء) اس فوج کا اپنا ایک خاص جھنڈا بھی تھا جو سبز رنگ کے کپڑے کا تھا اور اس پر منارۃ المسیح بنا کر ایک طرف اﷲ اکبر اور دوسری طرف ’’عباد اﷲ‘‘ لکھا ہوا تھا۔ جو اس فوج کا اصلی نام تھا۔ یہی وہ فوج تھی جو Camp وغیرہ کرنے دریائے بیاس کے کنارے بھی بھیجی گئی تھی۔ (الفضل مورخہ ۱۴؍ستمبر ۱۹۳۳ء)