احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
فرمائیے: ’’جس مقام پران کو کھڑا کیا جاتا ہے اس کی بات کی وجہ سے ان پر اعتراض کرنے والے ٹھوکر سے بچ نہیں سکتے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۸؍جون ۱۹۲۶ء) ’’مجھ پر سچا اعتراض کرنے والا خدا کی لعنت سے نہیں بچ سکتا اور خداتعالیٰ اسے تباہ وبرباد کرے گا۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۹؍مئی ۱۹۲۸ء) مقننہ (یعنی مجلس مشاورت) مقننہ کو خلیفہ ربوہ کے نظام میں مجلس شوریٰ کہا جاتا ہے۔ یہ بھی دیگر محکمہ جات کی طرح کلیتہً خلیفہ کے ماتحت ہوتی ہے اور خلیفہ ربوہ کے نزدیک اس مجلس کی وہی پوزیشن ہے جو خلفائے راشدین میں قائم شدہ مجلس شوریٰ کو حاصل تھی۔ اس مجلس کا کام ہے کہ ان امور میں مشورہ دے جن میں خلیفہ مشورہ طلب کرے۔ اس کا کوئی مشورہ جب تک خلیفہ منظوری نہ دے اور جاری نہ فرمائے صدرانجمن کے لئے واجب التعمیل نہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ہر محکمہ کی نگرانی خلیفہ ربوہ خود کرتا ہے۔ اس ضمن میں ان کا قول ملاحظہ ہو۔ ’’تمام محکموں پر خلیفہ کی نگرانی ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۵؍نومبر ۱۹۳۰ء) ’’اسے یہ حق ہے (یعنی خلیفہ کو) کہ جب چاہے جس امر میں چاہے مشورہ طلب کرے۔ لیکن اسے یہ بھی حق حاصل ہے کہ مشورہ لے کر رد کردے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۷؍اپریل ۱۹۳۷ء) مقننہ کے ممبروں کی تعداد مقرر نہیں۔ اس میں دو قسم کے نمائندے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو جماعتوں کی طرف سے آتے ہیں۔ لیکن ان کی منظوری بھی خلیفہ کی طرف سے ہوتی ہے۔ جماعت کے چنے ہوئے نمائندے خلیفہ رد کر سکتا ہے اور ان کو مقننہ میں شامل ہونے سے روک سکتا ہے۔ اس کے علاوہ خلیفہ خود جتنے افراد کو چاہے اپنی طرف سے مقننہ کا ممبر بناسکتا ہے۔ مقننہ کے اس اجلاس میں کوئی شخص بغیر اجازت خلیفہ ہاؤس کو خطاب نہیں کر سکتا اور نہ ہی بغیر منظوری خلیفہ اس مجلس سے باہر جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں خلیفہ کا ارشاد بغرض تصدیق پیش ہے۔ ’’پارلیمنٹوں میں وزراء کو وہ جھاڑیں پڑتی ہیں جن کی حد نہیں۔ یہاں تو میں روکنے والا ہوں۔ گالی گلوچ کو سپیکر روکتا ہے۔ سخت تنقید کو نہیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۷؍اپریل ۱۹۳۸ء) لیکن خلیفہ کو حق حاصل ہے کہ وہ جسے چاہے بولنے کا موقع دے اور جسے چاہے اس حق سے بالکل محروم کر دے۔