احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
رات کی تاریکی میں والدہ اور ہمشیرگان کو ساتھ لے کر لاہور آگئے۔ وہ مرزامحمود کی ننگ انسانیت حرکتوں کو بیان کرتے ہوئے کبھی مداہنت سے کام نہیں لیتے تھے۔ جب ان کی قادیانیت سے علیحدگی کے بارہ میں دریافت کیاگیا تو کہنے لگے: ’’بھئی ہماری قادیانیت سے علیحدگی، لائبریری کے کسی اختلاف کا نتیجہ نہیں۔ ہم نے تو لیبارٹری میں ٹیسٹ کر کے دیکھا ہے کہ اس مذہبی انڈسٹری میں دین نام کی کوئی چیز نہیں۔ ہوس اور بوالہوس دو لفظوں کو اکٹھا کر دیں تو قادیانیت وجود میں آجاتی ہے۔‘‘ ناصر صاحب نے اس اجمال کو ذرا تفصیل سے بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’یوں تو مرزامحمود یعنی ’’مودے‘‘ کی بے راہروی کے واقعات طفولیت ہی سے میرے کانوں میں پڑنا شروع ہوگئے تھے اور ہماری ہمشیرہ عابدہ بیگم کا ڈرامائی قتل بھی ان مذہبی سمگلروں کی بدفطرتی اور بدمعاشی کو Expose کرنے کے لئے کافی تھا۔ مگر ہم حالات کی آہنی گرفت میں اس طرح پھنس چکے تھے کہ ان زنجیروں کو توڑنے کے لئے کسی بہت بڑے دھکے کی ضرورت تھی اور جب دھکا بھی لگ گیا تو پھر عقیدت کے طوق وسلاسل اس طرح لوٹتے چلے گئے کہ خود مجھے ان کی کمزوری پر حیرت ہوتی تھی۔‘‘ دھکے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’’تقسیم برصغیر کے بعد ہم رتن باغ لاہور میں مقیم تھے۔ جمعہ پڑھنے کے لئے گئے تو مرزامحمود نے اعلان کیا کہ جمعہ کے بعد صلاح الدین ناصر مجھے ضرور ملیں۔ جمعہ ختم ہوا تو لوگ مجھے مبارکباد دینے لگے کہ: ’’حضرت صاحب نے تمہیں یاد فرمایا ہے۔‘‘ میں نے خیال کیاشایدکوئی کام ہوگا۔ اس لئے میں جلد ہی اس کمرہ کی طرف گیا، جہاں اس دور کا شیطان مجسم مقیم تھا۔ میں کمرہ میں داخل ہوا تو میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ مرزامحمود پر شیطنت سوار تھی۔ اس نے مجھے اپنی ’’ہومیو پیتھی‘‘ کا معمول بنانا چاہا۔ میں نے بڑھ کر اس کی داڑھی پکڑ لی اور گالی دے کر کہا: ’’اگر مجھے یہی کام کرنا ہے تو اپنے کسی ہم عمر سے کر لوں گا۔ تمہیں شرم نہیں آتی۔ اگر جماعت کو پتہ لگ گیا تو تم کیا کرو گے۔‘‘ میری یہ بات سن کر مرزامحمود نے بازاری آدمیوں کی طرح قہقہہ لگایا اور کہا ’’داڑھی منڈوا کر پیرس چلا جاؤں گا۔‘‘ یہ دن میرے لئے قادیانیت سے ذہنی وابستگی رکھنے کا آخری دن تھا۔‘‘ جناب صلاح الدین ناصر ’’حقیقت پسند پارٹی‘‘ کے پہلے جنرل سیکرٹری رہے ہیں۔ اس دور میں ملک کے گوشے گوشے میں تقاریر کر کے انہوں نے قادیانیت کی حقیقت کو خوب واشگاف کیا۔ اہم تقریر عبدالرحمان خادم کے شہر گجرات میں کی تھی۔ خادم نے جلسہ کے قریب ایک