احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
یہ چٹھی مندرجہ ذیل اقوال بانئے سلسلہ احمدیہ کی روشنی میں لکھی جارہی ہے قول نمبر:۱… ’’دشنام دہی اور چیز ہے اور بیان واقعہ گو وہ کیسا ہی تلخ اور سخت ہو دوسری شے ہے اور ہر ایک محقق اور حق گو کا فرض ہے کہ سچی بات پورے طور پر مخالف گم گشتہ کے کانوں تک پہنچا دے۔ پھر اگر وہ سچ سن کر برافروختہ ہو تو ہوا کرے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹،۲۰، خزائن ج۳ ص۱۱۲) قول نمبر:۲… ’’مباہلہ صرف ایسے لوگوں سے ہوتا ہے جواپنے قول کی قطع اور یقین پر بنیاد رکھ کر دوسرے کو مفتری اور زانی قرار دیتے ہیں۔‘‘ (اخبار الحکم مورخہ ۲۴؍مارچ ۱۹۰۲ء) قول نمبر:۳… ’’مظلوموں کے بخارات نکلنے کے لئے یہ ایک حکمت عملی ہے کہ وہ بھی مباحثات میں سخت حملوں کا سخت جواب دیں۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۰،۱۱، خزائن ج۱۳ ص۱۲) قول نمبر:۴… ’’خائن، زانی، فاسق، فاجر، سود خور، ظالم، دروغ گو میری جماعت میں سے نہیں ہیں۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۸، خزائن ج۱۹ ص۱۹) گذارش! مکرمی چوہدری (سرظفر اﷲ خان خادیانی) صاحب چونکہ آپ کو جماعت ہائے احمدیہ میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ نیز اس کے علاوہ آپ ایک بین الاقوامی شخصیت بھی ہیں جس کی وجہ سے آپ کی، جماعت، خاص طور پر عوام الناس کی نظر میں خاص اہمیت رکھتی ہے۔نیز وقت بے وقت جماعت بھی آپ کی شخصیت اور اثر ورسوخ سے فائدہ اٹھاتی ہے اور چونکہ یہ عاجز اپنی داستان مظلومیت کو فرداً فرداً بیان کرنے سے قاصر ہے۔ اسی لئے اس کھلی چٹھی کے ذریعہ آپ کی وساطت سے جماعت ہائے احمدیہ کے فہمیدہ اشخاص سے خصوصاً اور اپنے دوست واحباب اور اہل ملک تک عموماً اپنی نحیف اور دردناک آواز گوش گذار کرنا فرض منصبی سمجھتا ہے۔ کیونکہ میری درد بھری داستان اس شخص کے مظالم کے خلاف احتجاج ہے۔ جو آیات استخلاف کے مطابق خلیفہ اﷲ ہونے کا مدعی ہے اور بقول آپ کے خلیفہ صاحب (مرزامحمود احمد) کا ہر ارشاد دین کے معاملہ میں جماعت کے لئے قانون کا درجہ رکھتا ہے۔ (بیان تحقیقاتی عدالت ۱۹۵۳ء) یہ عاجز آبائی طور پر چک سکندر ضلع گجرات کا باشندہ ہے۔ میری عمر اس وقت تقریباً ۶۲سال ہے اور میں پیدائشی طور پر جماعت قادیان سے تعلق رکھتا تھا۔ میں نے ۱۹۴۴ء میں دوسری