احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
انگریزی لہجہ کے لئے لایا تھا۔ (الفضل مورخہ ۱۸؍مارچ ۱۹۳۴ء) اس پر اخبارات نے لکھاکہ اطالوی توخود انگریزی کے بعض الفاظ صحیح طور پر نہیں بول سکتے۔ پھر ایک رقاصہ لڑکی کو گورنس کے طور پر رکھنا کون سی دانشمندی کی علامت ہے؟ اس پر قادیانیت امت کے راسپوٹین کے لئے کوئی جائے فرار نہ رہی اور اس نے مس روفو کو اپنے محرم راز ڈرائیور (تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ ڈرائیور نذیر تھا) کے ہمراہ پانچ ہزار روپیہ دے کر واپس بھیج دیا۔ قادیان میں مس روفو تجربات کی جس بھٹی سے گزری، وہ اس قدر لرزہ خیز نوعیت کے تھے کہ اس نے آتے ہی ایک وکیل کو مرزامحمود کے خلاف کیس دائر کرنے کے لئے کہا کہ وہ اس کے ساتھ اپنی بیٹی کو سامنے بٹھاکر بدکاری کرتا رہا۔ (ملخص از کمالات محمودیہ وفتنہ انکار ختم نبوت) وکیل نے اس کا کیس لینے سے انکار کر دیا۔ کیونکہ یہ کوئی معمولی گناہ نہ تھا۔ یہاں تو افشائے راز کا تحفظ بھی معصیت سے کیاگیا تھا۔ میں نے کئی باخبر لوگوں سے دریافت کیا کہ یہ وکیل کون تھے تو انہوں نے بتایا کہ وہ سابق چیف جسٹس محمد منیر تھے۔ جو اس وقت وکالت کی پریکٹس کیا کرتے تھے۔ خاکسار نے ایک دفعہ عطاء اﷲ بخاری سے ملاقات کی تو موصوف نے فرمایا میں نے ہی مقدمہ دائر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا کہ روفو جو واقعہ بیان کر رہی ہے جج روفو کے بیان کو صحیح بیان نہ سمجھے گا۔مرزامحمود احمد بری قرار دے دیا جائے گا۔ اب مولانا ظفر علی کی نظم ملاحظہ فرمائیے: اطالوی حسینہ از نقاش! اے کشور اطالیہ کے باغ کے بہار لاہورکا دامن ہے تیرے فیض سے چمن پیغمبر جمال تیری چلبلی ادا پروردگار عشق تیرا دل ربا چلن الجھے ہوئے ہیں دل تری زلف سیاہ میں ہیں جس کے ایک تار سے وابستہ سو فتن پروردہ فسوں ہے تیری آنکھ کا خمار آوردۂ جنوں ہے تیری بوئے پیرہن پیمانہ نشاط تیری ساق صندلیں بیعانہ سرور تیرا مرمریں بدن رونق ہے ہوٹلوں کی تیرا حسن بے حجاب جس پر فدا ہے شیخ تو لٹو ہے برہمن جب قادیان پہ تیری نشیلی نظر پڑی سب نشہ نبوت ظلی ہوا ہرن میں بھی ہوں تیری چشم پر افسوں کا معترف جادو وہی ہے آج اے قادیاں شکن (ارمغان قادیان ص۵۰، شائع کردہ مکتبہ کارواں لاہور)