احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اور کہا کہ کاغذت لاکر دیتا ہوں اور دفتر سے چلا گیا اور نہایت ہی احتیاط سے وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہوا اور وہاں سے بھاگ کر جھنگ پہنچا۔ اب میں ان کی دست برد سے باہر ہوں اور کاغذات بھی محفوظ ہیں۔ وہ ان دونوں چیزوں میں ایک پر یا تو میرے پر اور یا میرے کاغذات پر قابو پانا چاہتے تھے۔ کیونکہ اگر وہ مجھے ختم کر دیں تو کاغذات کسی کام کے نہیں اور نہ کسی کو علم ہے کہ انہوں نے کیا کام دینا ہے اور اگر وہ تمام کاغذات مجھ سے حاصل کر لیں تو میں کوئی چیز نہیں ہوں۔ ان حالات میں حضور کی خدمت میں التماس ہے کہ میری حق رسی فرمائی جاوے۔ میرے بچے اور سامان سب کچھ ان کی تحویل میں ہے۔ جہاں تک میرا پہنچنا ناممکن ہے۔ دستخط اردو، خاکسار صدرالدین ولد غلام قادر قوم گوجر سکنہ چک سکندر تھانہ کھاریاں ضلع گجرات! مورخہ ۱۴؍اپریل ۱۹۵۷ء کارروائی پولیس: مضمون درخواست سے صورت جرم ۴۴۸/۴۰۶، ۳۴۲/۳۸۶ ت۔پ، پائی۔ جاکر رپورٹ ابتدائی ہذا مرتب ہوئی۔ سب انسپکٹر صاحب انچارج بسلسلہ تفتیش جرم ۴۵۷ ت۔پ درکہ گئے ہوئے ہیں۔ لہٰذا اصل رپورٹ ابتدائی بغرض تفتیش بخدمت سب انسپکٹر صاحب ارسال کی گئی۔ اصل کاغذات بھی شامل رپورٹ ابتدائی روانہ کئے گئے۔ دستخط: غلام عباس محرر، ہیڈ کانسٹیبل لالیاں مورخہ ۲۳؍اپریل ۱۹۵۷ء مقدمہ رجسٹر ہونے کے بعد میں بارہا افسران متعلقہ کی خدمت میں حاضر ہوتا رہا۔ مگر یہ مقدمہ عدالت میں نہ بھیجا گیا۔ دادرسی سے مایوس ہوکر بالآخر میں نے مورخہ ۲۷؍ستمبر ۱۹۵۷ء کو سیکرٹریٹ کے سامنے بھوک ہڑتال کر دی۔ جس پر صاحب ایڈیشنل انسپکٹر جنرل بہادر پولیس مغربی پاکستان نے مجھے دادرسی کا یقین دلایا اور میں نے بھوک ہڑتال ختم کر دی۔ میں نے صاحب موصوف سے صرف یہ مطالبہ کیا کہ اس مقدمہ کو عدالت میں پیش کر دیا جائے تاکہ خلیفہ ربوہ کے جوروستم منظر عام پر آجائیں۔ لیکن بھوک ہڑتال کے بعد بھی آج تین ماہ کا عرصہ ہوگیا ہے۔ ابھی تک یہ مقدمہ عدالت میں پیش نہیں کیاگیا۔ نتیجہ یہ ہے کہ میری زندگی بدستور خطرہ میں ہے۔ میرے بیوی بچوں پر مرزامحمودکا قبضہ ہے۔ ظاہر ہے کہ ایک مظلوم پاکستانی شہری کس درجہ عذاب کی زندگی بسر کر رہا ہے۔ پاکستانی اخبارات بھی خلیفہ ربوہ (چناب نگر) کے مجھ پر کئے گئے مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر چکے ہیں۔ مگر ابھی تک یہ عاجز دادرسی سے محروم ہے۔ (مولوی) صدرالدین کھاریاں ضلع گجرات!