احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
صنف مخالف کے سامنے اپنا ستر کھول دیتا۔ یہ مرض عورتوں میں بھی ہوتا ہے اور مردوں میں بھی۔ یہ مرض مرزامحمود احمد میں بدرجہ اتم موجود تھا۔مجلس خاص میں جہاں عورتیں عریاں ہوتی تھیں وہاں مرزامحمود بالکل ننگا دھڑنگا بیٹھا ہوا ہوتا تھا۔جیسا کہ مولوی محمد اسماعیل غزنوی کی شہادت سے واضح ہو جائے گا۔ مرزاقادیانی کے مصاحبین کا متفقہ بیان ہے۔ ’’جب ایک کمرے میں کئی جوڑے جنسی حظ اٹھا رہے ہوتے ہیںتو مرزامحمود احمد بالکل عریاں ہوکر چیختا اور یوں محسوس ہوتا کہ جنسی شہوت کے غلبہ سے پاگل ہوچکا ہے۔‘‘ روسو کے اعترافات میں بھی یہ ہے کہ وہ عورتوں کے سامنے ستر کھول دیتا تھا۔ مجھے ایک دوست حافظ غلام حسین نے جنسیات پر ایک کتاب دی تاکہ میں زیر طبع کتاب کے لئے کچھ مواد لے سکوں۔ اس کتاب میں دو سہیلیوں کا ذکر ہے۔ وہ اپنے ڈرائیور کو ساتھ لے کر ساحل سمندر پر جاتی ہیں۔ جب نہا کر اپنے ہٹ میں آتی ہیں تو لباس کو اتار دیتی ہیں اور اپنے ڈرائیور کو آواز دیتی ہیں۔ وہ ہٹ کے اندر داخل ہوتا ہے تو دونوں سہیلیوں کو ننگا دیکھ کر واپس جانے کا ارادہ کرتا ہے۔ ایک سہیلی اس کو مردانہ غیرت دلاتی ہے تو وہ دونوں ڈرائیور کے ساتھ مجامعت اور مجانسبت کرتی ہیں۔ اسی طرح مرزامحمود احمد کے ایک خاص مصاحب پروفیسر عبدالسلام اختر ایم۔اے کے متعلق کسی نے بتایا کہ: ’’وہ اپنے گھر کے اندر عریاں پھرتا تھا۔ یہ شخص مرزامحمود احمد کی خاص چہیتی بیوی بشریٰ کا اتالیق تھا۔‘‘ ہوس دید یعنی جنسی عمل کو دیکھ کر محفوظ ہونا۔ یہ ان لوگوں کا انحراف ہے۔ جب وہ بوڑھے ہوجاتے ہیں۔ عملی رنگ میں کچھ کر نہیں پاتے تو دوسرے جوڑوں کے ملاپ اور مجانست کو دیکھ کر جنسی حظ اٹھاتے ہیں۔ یہ بیماری بھی مرزامحمود احمد میں پائی جاتی تھی۔ جیسا کہ محمد یوسف ناز کی شہادت سے بھی عیاں ہے۔ ناز صاحب پروگرام کے مطابق مرزاقادیانی کی ملاقات کو گئے۔ جس کمرہ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں مرزامحمود نے اپنی لڑکی کو بلایا۔ دیوانوں کی طرح چیخ کر ناز کو کہا۔ اس کے کپڑے اتار کر اس کی… پھاڑ دو۔ ناز مرزامحمود کے حکم پر اس لڑکی پر ٹوٹ پڑا۔ اسی طرح دیگر مصاحب بھی یہی کہتے ہیں کہ مرزامحمود جب قوت مجانست سے عاری ہوگیا تو پھر ہوس دید سے ہی حظ اٹھایا کرتا تھا۔ جنسی عفریت یہ وہ شخص ہوتا ہے جو حد درجہ مغلوب الشہوت ہوتا ہے۔ مرزا محمود احمد انہی لوگوں میں