احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
سنت الٰہی کا تقاضا تھا کہ قادیانی دوستوں کے مصلح موعود بھی اسی سلوک سے سرفراز ہوتے۔ اگر وہ مقدس تحریک کے صحیح سربراہ ہوتے۔ اب جب کہ خدا نے ان کے ساتھ یہ سلوک نہیں کیا اور وہ نہ صرف بیمار ہی نہیں بلکہ بیکار بھی ہیں۔ ان کو ’’مظہر الحق والعلاء کان اﷲ نزل من السماء‘‘ کہنا اس پر جلال الہام کا ایسا استخفاف ہے جو خدائی تقدیر کو دعوت دے رہا ہے اور خلیفہ صاحب مکرم کی مرض کو ممتد کر رہا ہے تاکہ ان کی زندگی میں خدا اسیران فریب پر یہ واضح کر دے ؎ جو شاخ نازک پہ آشیاں بنے گا وہ ناپائیدار ہوگا قادیانی احباب اور ان کے احبار کا یہ کہنا کہ: ’’حضرت مصلح موعود‘‘ پر پندرہ سال تک کوئی گرفت نہیں ہوئی یا مسیح موعود کی ایک عبارت کا حوالہ دینا جس میں انہوں نے فرمایا ہے کہ ان کے دعویٰ کے گیارہ سال بعد بھی ان کو خدا کی تائید حاصل ہے۔ کیا اس سے وہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ حضور نے کوئی خاص میعاد مقرر کی تھی۔ جس میں وہ سرفراز وکامران رہیں گے۔ ان کا چیلنج تھا کہ وہ یوم وصال تک خدا کی گود میں رہیں گے۔ اس لئے انہیں فرمایا تھا ؎ کبھی نصرت نہیں ملتی در مولیٰ سے گندوں کو کبھی ضائع نہیں کرتا وہ اپنے نیک بندوںکو اب اس ترازو میں خلیفہ صاحب مکرم کی موعودیت کو تول کر قادیانی احباب خود فیصلہ فرمالیں کہ ان کو درمولیٰ سے کتنی نصرت حاصل ہے اور وہ کس زمرے میں شمار ہوسکتے ہیں۔ ان کے مزعومہ کارناموں کا ذکر تو اس لئے ہوتا ہے کہ لوگ خود فریبی میں مگن رہیں۔ اس پر یہ شعر صادق آتا ہے ؎ رکھ دئیے مرجھائے ہوئے پھول قفس میں شاید کہ گوارا ہو اسیروں کو اسیری خدا نے امراض کا ہجوم اس واسطے کیا کہ مکائد کا پردہ چاک ہو جائے۔ لیکن قادیانی رہبان واحبارکی چابکدستی ملاحظہ ہو کہ انہوں نے خدا کی تقدیر پر بھی عنکبوت کی تاروں سے پردہ دری شروع کر دی ہے۔ ایسا ہی جیسے عیسائیوں نے کیا تھا۔ چونکہ ابن اﷲ کے شرک افزا عقیدے سے خدا کی وحدانیت پر ضرب پڑتی تھی۔ خدا نے صلیب کا سانحہ برپا کیا۔ عیسائیوں نے کمال عیاری سے اس عبرتناک سے کفارہ کا عقیدہ تراش لیا۔ اب خلافت مآب کی علالت پر فریب نظر کے پردے ڈالے جارہے ہیں۔ مبادا سنگین حقائق کے عالم آشکار ہونے سے بیت عنکبوت تارتار ہوجائے۔ چونکہ خلافت مآب نے حق پرستی کے نخلستان کو پیرپرستی کا ریگزار بنا دیا ہے۔ اس میں ان کی موعودیت جلوۂ سراب بنی ہوئی ہے۔ لیکن کب تک؟ انجام کار خدائی تقدیر اس انتباہ کا اعادہ کر کے رہے گی جو ۱۹۱۵ء میں مسیح موعود کے صحابیوں نے کیا تھا اور ببانگ دہل کہا تھا: ’’کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو وہ زرکم عیار ہوگا۔‘‘