احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ایک سانس میں یہ اعلان ہوتا ہے کہ مسیح موعود کا ماننا جزو ایمان نہیں۔ دوسرے سانس میں ایمان بالخلافت کا عقیدہ تراش لیا جاتا ہے کہ وہ ایمان ایک ایسی ہستی کے ساتھ وابستہ کر دیا جاتا ہے جو مجبور ومعذور ہے۔ کہاں یہ دعویٰ کہ خلیفہ مکرم، حضرت فاروق اعظمؓ سے افضل ہیں۔ کہاں یہ کہ موجودہ معذوری میں محض دستخط ہی کر سکنا کافی سمجھ لیاگیا ہے۔ قمرالانبیاء نے تاریخ کا سہارا لیا ہے کیا وہ بتاسکتے ہیں کہ تاریخ میں کوئی ایسا وجود بھی ہوا ہے جو خدا کا فرستادہ ہو اور اس کا ماننا ضروری ہو۔ لیکن وہ عمر کے ایک حصے میں بالکل ناکارہ اور نکمّا ہوکر رہ گیا ہو، اور اس کی حالت بقول قرآن مجید ’’لایموت ولا یحییٰ‘‘ کی مصداق ہوکر رہ گئی ہو۔ یہ ٹھیک ہے۔ انبیاء اور اولیاء بیمار ہوتے ہیں۔ لیکن وہ کبھی نکمے ہوکر نہیں رہ جاتے۔ کیونکہ یہ سراسر خدا کی سنت کے خلاف ہے۔ یہ تو قمر الانبیاء کو مسلم ہے کہ ان کے مصلح موعود کو فالج کا مرض لاحق ہے۔ وہ اس سے بھی انکار نہیں کر سکتے کہ مسیح موعود (مرزا) نے فالج کو دکھ کی مار اور خبیث مرض کہا ہے اور ان کا عقیدہ تھا کہ یہ مرض اہل اﷲ کو نہیں لگتی۔ بلکہ خدا کے دشمن اس کا شکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مامور زماں نے اپنے دشمنوں کے لئے دعا کی کہ خدا ان کو مفلوج اور مجنون کرے تاکہ حق وباطل میں تمیز ہو جائے۔ اس لئے حضرت اقدس کے مشن کا موعود حامل اس مرض کا کیسے شکار ہوسکتا ہے۔ اگر اس کو یہ خبیث مرض لاحق ہوگیا ہے تو یہ اس بات کا بیّن ثبوت ہے کہ اس کو خدا کے نزدیک حضرت اقدس کے مشن سے نہ صرف واسطہ ہی نہیں۔ بلکہ اس کے وجود سے اس مشن کو نقصان کا اندیشہ ہے۔ اس ایک دلیل سے موعودیت الف لیلوی داستان باطل ہوکر رہ جاتی ہے۔ شاید وہ ان بودی دلیلوں سے یہی ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ایک خدائی نشان ہے کہ قادیانی آمرانہ نظام کے شکمی انقراض سے مامورانہ مشن کے تقدس کی تصدیق ہورہی ہے۔ کیونکہ یہ نظام جذام بن کر مشن کی روح کو مجروح کر رہا تھا۔ خلافتی استبداد سے روحانی استعداد مٹ رہی تھی۔ ۱۹۱۴ء سے یہ نعرہ لگ رہا تھا کہ انجمن کی کوئی حیثیت نہیں۔ سب کچھ خلیفہ ہی کی ذات ہے۔ اس تیزابی عقیدہ نے جماعت کی وحدت کو پھاڑ دیا۔ اس کی تقویت کے لئے ایک اور عقیدہ بروئے کار آیا کہ خلیفہ معزول نہیں ہوسکتا۔ اب خلیفہ صاحب مکرم کی ہوش ربا علالت نے ان عقائد کے تاروپود بکھیر دئیے ہیں۔ ان کی زندگی میں نگران کمیشن ربوہ (چناب نگر) میں بن گیا ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ اصل چیز انجمن ہی ہے۔ کیونکہ کمیشن کے پس منظر میں انجمن کا نظریہ ہی کارفرما ہے۔ اسی سے خلیفہ صاحب کی عملی معزولی کا راز بھی افشاء ہوگیا ہے۔ گویاخدا نے جماعت سے خلیفہ صاحب کو معزول کرایا ہے۔ اس