احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
فرق محسوس ہوتا ہے تو پھر چند دن زیادتی معلوم دیتی ہے اور اس طرح یہ سلسلہ چلا جاتا ہے۔ لیٹے رہنے کے باعث ٹانگوں میں کھچاوٹ اور اکڑاؤ بھی بدستور ہے۔ کوئی ممکن کوشش حضور کو چلانے کی کامیاب نہیں ہورہی۔ سابقہ ڈاکٹروں کے علاوہ اس عرصہ میں جرمنی کے مشہور ڈاکٹر (بحروف انگریزی) پروفسر پیٹے سے مشورہ کر کے ان کا علاج بھی کیاگیا۔ مگر اس سے بھی ابھی تک کوئی فرق محسوس نہیں ہورہا۔ اس طرح جاپان کے ایک ماہر ڈاکٹرکو بھی اس سلسلہ میں مشورہ کے لئے لکھا ہے۔ مگر ان کی طرف سے ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ یہ حالات عرض کرتے ہوئے خاکسار احباب جماعت کی خدمت میں دردمندانہ دل سے درخواست کرتا ہے کہ حضور کی شفا اب دوائیوں سے نہیں بلکہ محض اﷲتعالیٰ کے خاص فضل اور دست شفاء سے ہی انشاء اﷲ ہوگی۔‘‘ اس کے ساتھ ہی مسیح موعود کے اس بیان کو بھی پڑھ لیجئے جو حضور نے ڈوئی کے انجام کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’آخر کار اس پر فالج گرا، اور ایک تختہ کی طرح چند آدمی اس کو اٹھا کر لے جاتے رہے اور پھر بہت سے غموں کے باعث پاگل ہوگیا اور حواس بجا نہ رہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۷۶، خزائن ج۲۲ ص۵۱۲) یہ امر بھی قابل غور ہے کہ مسیح موعود نے فالج کے مرض کو ’’دکھ کی مار‘‘ قرار دیا ہے۔ (انجام آتھم ص۶۶، خزائن ج۱۱ ص ایضاً ملخص) کہاجاتا ہے کہ میاں صاحب کا دعویٰ ماموریت کا نہیں تھا۔ لیکن جو شخص یہ اعلان کرے کہ اسے مصلح موعود کے منصب پر کھڑا کیاگیا ہے اور مؤکد بعذاب حلف اٹھاکر ایسا کہے اس کا یہ دعویٰ ماموریت کا دعویٰ نہیں تو اور کیا ہے؟ بہرحال جہاں تک ان کی مؤکد بعذاب حلف کا تعلق ہے۔ یہ امر قابل غور ہے کہ ان کی موجودہ بیماری کا اس سے بہت بڑا تعلق نظر آتا ہے۔ اگر وہ فی الواقع اﷲ تعالیٰ کی طرف سے مصلح موعود جیسے عظیم منصب پر فائز ہوتے تو وہ اس مؤکد بعذاب حلف کی زد میں نہ آتے اور ایسی ’’دکھ کی مار‘‘ جس میں ڈوئی کی طرح نہ ان کے ہوش وحواس بجاہیں نہ وہ اپنے پاؤں پر چل پھر سکتے ہیں۔ بلکہ تختہ کی طرح انہیں اٹھاکر ادھر ادھر لے جایا جاتا ہے۔ ہرگز ان پر نہ ہوتی۔ اسی حقیقت پر بعض دیگر امور کو آئندہ صفحات میں واضح کیاگیا ہے۔ میاں صاحب کے فدائیوں اور ان کی جماعت کے سمجھدار لوگوں کے لئے اس میں درس عبرت ہے اور امید ہے کہ وہ ہر قسم کے متعصبانہ خیالات اور محبت کے جذبات کو دل سے نکال کر ان مضامین پر ٹھنڈے دل سے غور کریں گے۔ ’’وما ارید الا اصلاح وما توفیقی الا باﷲ‘‘ والسلام!