احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
مکرم ومحترم مرزا صاحب، السلام علیکم! مزاج مبارک مورخہ ۱۶؍اپریل ۱۹۶۶ء کو آپ کی خدمت میں جواباً مراسلہ ارسال کیا تھا کہ جس میں خاکسار نے تحقیق حق کے لئے سرگودھا آنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاکہ اس الزام کی تردید یا توثیق، جو آپ کی زوجہ محترمہ سکینہ بیگم نے خلیفہ صاحب دوم کی ذات پر لگایا تھا معلوم کر سکوں۔ افسوس ہے کہ آپ نے جواب تک نہیں دیا۔ آپ کی یہ خاموشی اس امر کی غمّازی کرتی ہے کہ آپ کی محترمہ نے خلیفہ صاحب دوم کی ذات پر کوئی سنگین قسم کا الزام عائد کیا تھا۔ جس کو آپ پردۂ راز میں رکھنا چاہتے ہیں اور اب مجھے اس امر کا حق پہنچتا ہے کہ میں تمام خط وکتابت شائع کردوں تاکہ اپنے اور بیگانے خلیفہ صاحب کے دعویٰ مصلح موعودیت کی حقیقت سے آشنا ہوسکیں۔ والسلام! عبدالرحمن لائبریرین، بلاک نمبر۴ ڈیرہ غازی خاں،مورخہ یکم؍اکتوبر ۱۹۶۶ء اب یہ خط وکتابت کا سلسلہ شفیق الرحمن خان صاحب اور مرزارفیع احمد صاحب خلف الرشید تقدس مآب مرزامحموداحمد کے مابین ہوا۔ جو ہدیہ ناظرین ہے۔ اس پمفلٹ کو ربوہ کی ہر جماعت میں کثرت سے تقسیم کر کے ثواب دارین حاصل کریں۔ یہ ٹریکٹ بنی نوع انسان کے لئے اور خصوصاً جماعت ربوہ کے لئے موجب ہدایت بن سکتا ہے۔ خط نمبر:۱… شفیق الرحمن بسم اﷲ الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم! مکرم مرزارفیع احمد صاحب! میں حضرت مرزاغلام احمد صاحب کے علم کلام سے متاثر ہوں، کتب دیکھی ہیں۔ اپنی استعداد کے مطابق مطالعہ بھی کیا ہے۔ جن میں سچائی رمق نظر آتی ہے۔ چونکہ اب ایک گروہ کی طرف سے، مرزاصاحب کے خلیفہ مرزامحمود احمد پر نہایت ہی بھیانک الزامات لگائے گئے ہیں۔ وہ الزامات ہیں بھی ان کے مریدوں کی طرف سے جو کسی زمانہ میں خلیفہ صاحب کے نہایت ہی قریب رہ چکے ہیں۔ ان میں ایک مولوی عبدالرحمن صاحب مصری بھی ہیں۔ ان الزامات کی تردید یا تو خلیفہ صاحب کی ازواج کر سکتی ہیں۔ کیونکہ بیوی اپنے خاوند کے عیوب سے بکلّی واقف ہوتی ہے یا خلیفہ صاحب کے صاحبزادگان کر سکتے ہیں۔ کیونکہ وہ بھی گھر کے ماحول سے خوب واقف ہوتے ہیں۔ میں مرحوم خلیفہ صاحب کی بیوگان کی طرف تو خط نہیں لکھ