احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
حیرت کا مقام ہے کہ جب مباہلہ کا غلغلہ اٹھا۔ قتل وآتش تک تو نوبت آئی۔لیکن خلیفہ صاحب نے اپنی پاکیزگی کی قسم کھانے سے گریز کو ایمان بنالیا۔ یہ بھی سنا جاتا رہا کہ انہوں نے باوجود گریز کے واقعہ تک کا ذکرکیا اور دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ چودہ سو سال پہلے مشیت ایزدی سے ان کی برأت کے لئے ہوا اور سورۂ نور ان کے لئے نازل ہوئی۔ لیکن حضرت رسول اکرمﷺ کے اسوۂ حسنہ کے کسی پہلو کی اتباع نہ کی۔ کیا سرور کائنات نے اس فتنہ کے اٹھانے والوں کا بائیکاٹ کیا تھا؟ میں نے اور میرے لڑکے نے مذکورہ بالا حضرات سے رجوع کیا۔ لیکن وہ دونوں اپنے خلیفہ صاحب کے نقش قدم پر چلتے رہے۔ مجھے خدا کی تعزیر سے ڈراتے رہے۔ لیکن معاملہ کی روح سے دور رہے حالانکہ جو لوگ خلیفہ صاحب کے کردار کے خلاف بغاوت کر کے نکلے۔ وہ محض حق وصداقت کی پرکھ کے لئے ہزار حلف اٹھانے کے لئے ہر وقت تیار ہیں جو لوگ خلیفہ صاحب کو یوم تبل السرائر سے پہلے فداہ امی وابی کا درجہ دیتے تھے۔ ان کو کیا ضرورت پڑی تھی کہ ایک صبح اٹھ کر محض افتراء کے طور پر ان پر جنسی معصیت کا الزام لگانا شروع کر دیں۔ کوئی انسان اپنی ماؤں کے گناہوں کی جستجو نہیں کرتا۔ وہ اس فضا اور ماحول سے گریزاں رہتا ہے۔ جس میں اس کی ماں پر زبان طعن دراز ہوتی ہے۔ بیٹے اور ماں کے گناہ میں ہمالیہ سے زیادہ سنگین پردہ حائل ہوتا ہے۔ جس وقت بیٹا ماں کے کردار کی شناخت سے بیزار ہوکر الگ ہوتا ہے تو وہ یقینا ایسے انکشاف کے بعد ہوتا ہے۔ جس سے انکار ناممکن ہوتا ہے۔ یہی حال ان حضرات کا ہے جواز خود تو خلیفہ صاحب کے متعلق کوئی بات نہیں کرتے۔ کیونکہ وہ اس سے عرق انفعال میں ڈوب جاتے ہیں۔ لیکن جب ان کو خدا اور رسول کا واسطہ دیا جاتا ہے اور ان کی حلف کو معیار حق وصداقت قرار دیا جاتا ہے تو وہ بڑی صفائی سے بات کرتے ہیں اور حلف اٹھاتے ہیں۔ لیکن مرزارفیع احمد صاحب اور مرزاعبدالحق نے بڑے بھدّے طریق سے حلف سے گریز کی ہے اور ایک جویائے حق کو مرزاقادیانی کی قبولیت سے محروم کیا ہے۔ یہ اس لئے کہ ربوہ کے خلیفہ ثانی کا دعویٰ تھا کہ وہ مرزاقادیانی کے موعود بیٹے اور ذریت طیبہ ہیں۔ وہ کئی روحانی مدارج کے مدعی بھی تھے۔ اس لئے ان کا معاملہ صاف ہونا از بس ضروری ہے وہ ہر وقت احتساب کے مستوجب ہیں۔ اگر یہ بات نہ ہوتی تو جویائے حق ان کو نظرانداز کر کے بھی رجوع کر سکتا تھا۔ خلیفہ ثانی کے کردار اور الزامات کی تشفی بخش صفائی سے گریز نے کم ازکم مجھے مخمصے میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس کی ساری ذمہ داری اس وقت مرزارفیع احمد اور مرزاعبدالحق پر عائد ہوتی ہے۔ اگر الزام لگانے والے حلف عذاب کے لئے تیار ہیں تو ان کو کیا تأمل ہے جو خلیفہ ثانی کو مصلح موعود مانتے ہیں۔ لیکن خلیفہ ثانی