احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
جو بھی جھوٹا ہوگا وہ ڈاکٹر ڈوئی کی طرح فالج کی موت مرے گا۔ اگر آپ اپنے دعاوی میں سچے ہیں تو آئیے اس چیلنج کو منظور فرمائیے اور فیصلہ خدا کے ہاتھ میں چھوڑ دیجئے۔ لیکن میں دعویٰ سے کہہ سکتا ہوں کہ آپ ان امور پر کبھی مباہلہ کے لئے تیار نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ آپ اپنے اعمال سے بخوبی واقف ہیں اور ڈاکٹر ڈوئی کی موت مرنا پسند نہیں کریں گے۔ ڈاکٹر نذیر احمد ریاض کا خط اپنے ایک دوست کے نام آپ کو یاد ہوگا کہ جب تک ہم ربوہ میں رہے، ہماری آپس میں کچھ ایسی قلبی مجالست رہی کہ باہم مل کر طبیعت بے حد خوش ہوتی تھی۔ کبھی شعر وشاعری کے سلسلہ میں تو کبھی مخلص کے مصنوعی تقدس پر نکتہ چینی کرنے میں بڑا لطف آتا تھا۔ دراصل خلیفہ صاحب کا اصول ہے کہ ؎ مست رکھو ذکر و فکر صبح گاہی میں انہیں پختہ تر کر دو مزاج خانقاہی میں انہیں اور خود خوب رنگ رلیاں مناؤ، عیش وعشرت میں زندگی بسر کرو۔ ہم نے تو بھائی خلوص دل سے وقف کیا تھا۔ خدا ہمیں ضرور اس کا اجر دے گا۔ انہیں یہ خلوص پسند نہ آیا۔ اﷲتعالیٰ بہتر حکم وعدل ہے۔ خود فیصلہ کر دے گا کہ ٹھکرائے ہوئے ہیرے کتنے عزیز تھے۔ شروع شروع میں میرے دل کی عجیب کیفیت تھی۔ ہر وقت دل مختلف افکار کی آماجگاہ بنارہتا تھا۔ ماں باپ کی یاد، عزیزوں کی جدائی کا احساس، دوستوں کے بچھڑنے کا غم اور حاسدوں کے تیروں کی چبھن سبھی کچھ تھا۔ لیکن ؎ ہر داغ تھا اس دل میں بجز داغ ندامت سب سے بڑا معلم انسان کی فطرت صحیحہ ہے۔ جس کی روشنی میں انسان اپنے قدموں کو استوار رکھتا ہے اور ہر افتاد پر ڈگمگانے سے بچاتا ہے۔ اگر یہ کلی طور پر مسخ ہو جائے تو پھر کسی بے راہ روی کا احساس دل میں نہیں رہتا۔ اﷲتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی رضاکی راہوں پر چلائے۔ آمین! آپ کا ریاض! جناب غلام حسین صاحب احمدی فرماتے ہیں۔ میں نے اپنی شہادت کے علاوہ حبیب احمد کا بھی ذکر کیا تھا۔ وہ مجھے قادیان میں مل گئے۔ میں نے ان سے قسم دے کر دریافت کیاتو انہوں نے قسم کھا کر مجھے بتلایا کہ حضرت صاحب (مرزامحمود احمد) نے دو مرتبہ ان سے لواطت کی ہے۔ ایک دفعہ قصر خلافت میں، دوسری دفعہ ڈلہوزی میں، میں نے اس سے تحریری شہادت مانگی تو پوری