تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مقام بنا آیا تھا۔ جنگ انگورہ کے نتیجہ سے مطلع ہو کر عیسائیوں نے اپنے علاقوں کو پھر واپس لینے کی جرأت کی۔ اور ایڈریا نوپل اور اس کے نواحی علاقوں کے سوا باقی حصہ یورپی مقبوضات کا سلطنت عثمانیہ سے نکل گیا۔ قیصر قسطنطنیہ نے بھی جو اس جنگ کے نتیجہ کا بے صبری سے انتظار کر رہا تھا اپنے مقبوضات کو وسیع کیا اور یورپ کے عیسائیوں کو اطمینان کا سانس لینا نصیب ہوا۔ مگر عثمانیوں کے ساتھ گذشتہ زمانے میں جو لڑائیاں ہو چکی تھیں ان کا رعب پھر بھی عیسائیوں کے دلوں پر اس قدر غالب تھا کہ وہ عثمانیوں کو ایڈریا نوپل سے خارج کرنے پر فوراً آمادہ نہ ہو سکے۔ سلطنت عثمانیہ کا رقبہ بہت ہی محدود و مختصر رہ گیا تھا۔ جس میں ایک چھوٹا سا ٹکڑا یورپ کا ایک چھوٹا سا حصہ ایشیائے کوچک کا شامل تھا۔ پھر سب سے بڑی مصیبت یہ پیش آئی کہ سلطان بایزید خان یلدرم کے بیٹوں میں خانہ جنگی شروع ہو گئی۔ سلطان بایزید خان یلدرم کے سات یا آٹھ بیٹے تھے جن میں سے پانچ چھ انگورہ کے بعد باقی رہے جن کے نام یہ ہیں۔ سلیمان خان جو ایڈریا نوپل میں باپ کا قائم مقام تھا۔ موسیٰ جو باپ کے ہمراہ قید تھا۔ عیسیٰ جو جنگ انگورہ سے بچ کر بروصہ کی طرف بھاگ آیا اور یہاں کا حاکم بن بیٹھا تھا۔ محمد جو بایزید کا سب سے چھوٹا اور سب سے لائق بیٹا یہ ایشیائے کوچک ہی کے ایک دوسرے شہر میں حکومت کرنے لگا۔ قاسم جو کوئی حوصلہ نہ رکھتا تھا اور محمد یا عیسیٰ کے ساتھ رہتا تھا۔ اس طرح بایزید کی گرفتاری کے بعد ایشائے کوچک کے بچے ہوئے عثمانی علاقے میں محمد اور عیسی دونوں الگ فرماں روائی کرنے لگے۔ اور یورپی علاقے پر سلیمان قابض رہا۔ بہت ہی جلد عیسیٰ اور محمد میں لڑائی ہوئی تاکہ اس بات کا فیصلہ ہو سکے کہ ایشیائے کوچک کے عثمانی مقبوضہ پر ان دونوں میں سے کون فرماں روائی کرے گا۔ سخت خوں خوار جنگ کے بعد محمد نے عیسیٰ کو شکست دے کر بروصہ پر قبضہ کر لیا اور عیسیٰ ایشیائے کوچک میں سے بھاگ کر اپنے بھائی سلیمان کے پاس ایڈریا نوپل میں پہنچا کہ اس کو محمد کے اوپر ایشیائے کوچک میں چڑھا کر لائے۔ چنانچہ سلیمان اپنی فوچ لے کر ایشیائے کوچک میں آیا اور بروصہ وانگورہ کو فتح کر لیا۔ کس قدر عبرت کا مقام ہے کہ سلطان بایزید خان یلدرم تیمور کی قید میں سختی و ذلت برداشت کر رہا تھا اور اس کے بیٹے آپس میں مصروف جنگ تھے کہ سلطنت کے بچے ہوئے چھوٹے سے ٹکڑے پر کون فرماں روائی کرے۔ وہ جس وقت آپس میں چھری کٹاری ہو رہے تھے تو ان کو یقیناً اپنے باپ کا مطلق خیال نہ آتا تھا اور وہ اس کی تکلیفوں اور ذلتوں کا کوئی تصور نہ کرتے تھے ورنہ اس طرح آپس میں ایک دوسرے کے خون کی خواہش نہ کرتے۔ انہیں ایّام میں جب کہ سلیمان ایشیائے کوچک میں آ کر محمد سے لڑ رہا تھا۔ جنگ انگورہ کے آٹھ ماہ بعد سلطان بایزید خان یلدرم نے قید میں وفات پائی اور تیمور نے اس کے بیٹے موسیٰ کو قید سے رہا کر کے باپ کی لاش کے لے جانے کی اجازت دی۔ موسیٰ باپ کی لاش لئے ہوئے آ رہا تھا کہ راستہ میں قرمانیہ کے سلجوقی رئیس نے موسیٰ کو گرفتار کر لیا۔ محمد نے جو سلیمان سے شکست کھا کر ملک میں آوارہ اور سلیمان کے مقابلہ کے لئے طاقت بہم پہنچانے کی فکر میں تھا اس خبر کو سن کر فرماں روائے قرمانیہ کو لکھا کہ آپ براہ کرم میرے بھائی موسیٰ کو رہا کر دیجئے تاکہ میں اور وہ دونوں مل کر سلیمان کا کچھ تدارک کر سکیں۔ حاکم قرمانیہ نے سلیمان اور اس کے بھائیوں میں معرکہ آرائی کو اس لئے غنیمت سمجھا کہ عثمانی سلطنت کی رہی سہی طاقت اس خانہ جنگی سے زائل ہو سکے گی۔ چنانچہ اس