تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
المعروف بہ الملک الظاہر تخت نشین ہوا پندرہ سال کی حکومت کے بعد فوت ہوا۔ بڑا غریب پرور اور نیک طینت بادشاہ تھا۔ اس کے بعد ملک منصور عثمان تخت نشین ہوا مگر چند مہینے کے بعد ۸۵۷ھ میں معزول ہوا۔ اس کے بعد ملک اشرف ابوالنصر تخت نشین ہو کر ۸۶۵ھ تک بر سر حکومت رہا۔ اس کے بعد ملک موید احمد تخت نشین ہو کر چند روز میں معزول کیا گیا۔ اس کے بعد ملک ظاہر ابو سعید خوش قدم ۸۶۵ھ سے ۸۹۲ھ تک تخت نشین رہا اور اپنی موت سے مرا اس کے بعد ملک ظاہر ابوسعید ملیائی تخت نشین ہو کر چند مہینے کے بعد جلا وطن ہوا۔ اور ملک ظاہر ابوسعید تمریغا بھی تخت نشین ہو کر دہی مہینے کے اندر قید کیا گیا۔ اس کے بعد ملک اشرف ابو النصر بادشاہ بنایا گیا۔ جس نے ۹۰۲ھ تک حکومت کی۔ اس کے بعد ملک ابوالسعادت تخت سلطنت پر متمکن ہوا اور ڈھائی سال حکومت کر کے مقتول ہوا۔ اس کے بعد ۹۰۴ھ میں ملک اشرف قانصوہ تخت نشین ہوا مگر گیارہ روز کے بعد گم ہو گیا اور کہیں پتہ نہ چلا کہ کہاں گیا۔ اس کے بعد ملک ظاہر ابوسعید قانصوہ ۹۰۶ھ تک حکمران رہا۔ اس کے بعد ملک حنبلاط تخت نشین ہو کر ایک سال میں جلا وطن کیا گیا۔ اس کے بعد ملک عادل ۹۰۷ھ میں تخت نشین ہوا اور ساڑھے چار مہینے کے بعد مارا گیا۔ اس کے بعد ملک اشرف ابو النصر قانصوہ تخت نشین ہوا۔ اس نے ۹۲۲ھ تک پندرہ سال حکومت کی۔ سلطان سلیم اول عثمانی نے مصر پر ۹۲۲ھ میں چڑھائی کی اور ملک اشرف طومان کو جو اسی سال تخت نشین ہوا تھا۔ شکست دے کر دولت چراکسہ کا خاتمہ کر دیا۔ اور مصر حکومت عثمانیہ میں شامل ہو گیا۔ اس کے ساتھ خلافت عباسیہ کے اس سلسلہ کا بھی جو برائے نام مصر میں قائم تھا خاتمہ ہو گیا۔ غلامان ایوبیہ کے اس تیسرے طبقہ نے جو دولت چراکسہ کے نام سے مشہور ہے ۱۳۰ سال حکومت کی خاندان ایوبیہ کے بعد مصر میں مملوکیوں کے تینوں طبقوں کی حکومت دو سو ستر سال تک قائم رہی۔ ان مملوکیوں کے ابتدائی زمانے میں ہلاکو خان نے بغداد کو برباد کر کے خلافت عباسیہ کا سلسلہ بغداد سے مٹا دیا تھا۔ مگر چند ہی روز کے بعد جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے۔ مصر کے اندر خلفائے عباسیہ کا سلسلہ ان مملوکیوں ۱؎ یہ عمل بدعت بھی تھا اور مسلمانوں کی تفریق و تقسیم اور ان میں اختلافات کو وسیع سے وسیع تر کرنے کا باعث بھی ہے۔ مسلمانوں کی نا اتفاقی اور دینی بنیاد پر ان کے اختلافات کوئی کم فتنہ اور رخنہ دین ہیں! اس لیے کیسے کہا جا سکتا ہے کہ اس سے کوئی فتنہ اور رخنہ دین پیدا نہیں ہوا۔ کے ساتھ ساتھ شروع ہو گیا۔ اور مملوکیوں کے خاتمے ۹۲۲ھ تک باقی رہا۔ مصر کے اندر عباسی خلفاء کی حیثیت مسلم تھی اور وہ پیشوائے مذہب سمجھے جاتے تھے۔ اس لیے ان کا وجود مملوکیوں کے لیے بھی مفید تھا کیونکہ تمام مسلمان سلاطین مملوکیوں کو خادم خلفاء سمجھ کر ان کی مخالفت کی جرأت نہیں کر سکتے تھے اسی طرح عباسی خلفا کے لیے مملوکیوں کا وجود غنیمت تھا۔ کہ وہ ان کی حکومت میں بے غمی اور راحت کے ساتھ زندگی بسر کر رہے تھے۔ خلفاء مصر کا تذکرہ مجمل طور پر اوپر بھی آ چکا ہے اس جگہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان خلفاء کی ایک فہرست ذیل میں درج کر دی جائے جو مصر میں ہوئے ہیں تاکہ یہ بھی اندازہ ہو سکے کہ مصر کے کس بادشاہ کے زمانے میں کون سا عباسی خلیفہ مصر میں موجود تھا۔ یہ بھی یاد رہے کہ جس طرح ایک بادشاہ کے بعد دوسرے بادشاہ کی تخت