تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ریاستیں تھیں۔ ان کے علاوہ ساحل بحر ظلمات پر پرتگال کے علاقہ میں کئی چھوٹی چھوٹی ریاستیں عیسائیوں نے قائم کر لی تھیں۔ جو ریاست جلیقیہ کے ماتحت سمجھی جاتی تھیں۔ یہ وہ عیسائی مقبوضات تھے۔ جو جزیرہ نمائے اندلس کی حدود میں تھے۔ باقی جنوبی و مشرقی فرانس اور معزبی فرانس اور شمالی فرانس کی عیسائی سلطنتیں ان کے علاوہ تھیں جو سلطنت اسلامیہ اندلس کی مخالفت پر کمربستہ تھیں۔ سلطنت اسلامیہ کی حدود کا ایک کو نہ جو شمال کی جانب نکلا ہوا تھا وہ صرف سرقسطہ کا ضلع تھا جہاں مسلمان عامل حکمران تھا۔ مگر اس کے تعلقات عیسائیوں سے دوستانہ تھے اور اس لیے قابل اعتراض نہ تھے کہ سلطان عبداللہ اور الفانسوسوم بادشاہ الیسٹریاس سے دوستانہ صلح نامہ ہو گیا تھا۔ جو اب تک قائم تھا۔ اور اب تک کسی فریق نے اس کی خلاف ورزی میں اقدام نہیں کیا تھا۔ سلطان عبدالرحمن ثالث نے چند ہی سال میں تمام باغیوں سے فراغت حاصل کر کے طیطلہ پر فوج کشی کی۔ فوج کشی سے پہلے سلطان نے اہل طیطلہ کے پاس پیغام بھیجا کہ تمہارے لیے اب مناسب یہی ہے کہ اطاعت و فرما نبرداری سے انحراف نہ کرو اور ہوا خواہان سلطنت کے زمرہ میں شامل ہو جائو۔ اہل طیطلہ نے اس پیغام سلطان کا سختی کے ساتھ انکاری جواب دیا۔ اور جس قدر وہ مقابلہ کے لیے یتاری کر سکتے تھے کی۔ اور ارد گرد سے عیسائی فوجوں کو بلایا برشلونہ نوار اور الیسٹریاس سے امداد طلب کی۔ پادری لوگوں نے ہر جگہ عیسائیوں کو طیطلہ کے بچانے کے لیے جوش دلایا۔ آخر سلطان عبدالرحمن ثالث بڑی احتیاط اور مآل اندیشی کے ساتھ طیطلہ کی جانب بڑھا۔ جنگ و پیکار اور معرکہ آرائیوں کا سلسلہ جاری ہوا قریباً سال بھر کی کوشش و کشمکش کے بعد سلطان نے طیطلہ کو فتح کر لیا۔ مفتوحین کے ساتھ نرمی اور ملاطفت اور عفو و درگذر کا برتائو کیا اور چند مہینے طیطلہ اور نواح طیطلہ میں رہ کر اور وہاں کے تمام ضروری انتظامات سے فارغ ہو کر قرطبہ کی جانب واپس آیا۔ فتح طیطلہ کا اثر عیسائی سلاطین پر یہ ہوا کہ انھوں نے اسلامی مقبوضات پر حملہ کر کے کئی شہروں کو تباہ و برباد کر دیا۔ سلطان نے احمد بن اسحٰق وزیر سلطنت کو فوج دے کر اس طرف روانہ کیا۔ اس نے ریاست لیون پر حملہ کیا اور عیسائیوں کو متعدد شکستیں دے کر پیچھے ہٹایا۔ آخر ایک لڑائی میں وزیر السلطنت احمد بن اسحق شہید ہوا۔ سلطان نے اپنے خادم بدر کو بھیجا۔ بدر کے مقابلے پر ریاست نوار‘ لیون وغیرہ کی متفقہ فوجین آئیں اور معرکۂ کارزار گرم ہوا۔ بدر نے شکست دے کر سب کو بھگا دیا اس کے بعد ہی سلطان عبدالرحمن ثالث خود فوج لے کر عیسائیوں کی بدعہدی اور سرکشی کی سزا دینے کو پہنچا۔ اور فتح کرتا ہوا احدود فرانس میں داخل ہوا۔ نوار واربونیہ کی ریاستوں نے اظہار اطاعت کر کے سلطان کو واپس کیا۔ اور سلطان کے واپس ہوتے ہی تمام شمالی عیسائیوں نے آپس میں مسلم کشی کے لیے اتحاد واتفاق کے عہود کی تجدید کی۔ یہ ۳۱۳ھ کے واقعات ہیں۔ ابھی سلطان عبدالرحمن بلاد شمالی ہی میں مصروف قتال تھا۔ کہ اس کے پاس عمر بن حفصون کے مرنے کی خبر پہنچی۔ عمر بن حفصون اپنی تجربہ کاری و ہوشیاری کے اعتبار سے بہت بڑا آدمی بن گیا تھا۔ اس کی طرف سے ہمیشہ خطرہ رہتا تھا۔ سلطان نے واپس قرطبہ میں پہنچ کر اس کی ریاست کو ضبط کرنا اور براہ راست مقبوضات سلطانی میں شامل کرنا مناسب نہ سمجھ کر عمر بن حفصون کے بیٹے جعفر کو