تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۷ ذی الحجہ ۵۲۰ھ کو سلطان محمود بغداد میں داخل ہوا اور خلیفہ غربی بغداد میں چلا گیا‘ یکم محرم ۵۲۱ھ کو سلطان محمود کے ہمراہیوں نے قصر خلافت کو لوٹا‘ اہل بغداد وتیس ہزار کی تعداد میں خلیفہ مسترشد کے پاس جمع ہو گئے‘ دریائے دجلہ کے ساحل پر لڑائیوں کا سلسلہ جاری ہوا‘ بہت سی لڑائیوں اور زور آزمائیوں کے بعد خلیفہ اور سلطان میں صلح ہو گئی‘ ربیع الثانی ۵۲۱ھ کو سلطان محمود بغداد سے ہمدان کی جانب روانہ ہوا اور عماد الدین زنگی کو بصرہ کی حکومت سے بلا کر بغداد کی شحنگی پر مامور کیا۔ اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ دیبس اور طغرل دونوں سنجر کے پاس خراسان پہنچ گئے تھے‘ انہوں نے سنجر کو خلیفہ مسترشد باللہ اور سلطان محمود کی طرف سے بر افروختہ و بدگمان کرنے کی کوشش کی‘ آخر سلطان سنجر خراسان سے فوجیں لے کر رے کی جانب روانہ ہوا‘ رے پہنچ کر سلطان محمود کو ہمدان سے اپنے پاس ملاقات کے لیے بلوایا۔ مدعا اس طلبی سے یہ تھا کہ اگر سلطان محمود مخالف نہیں ہوا ہے تو چلا آئے گا ورنہ انکار کرے گا‘ چنانچہ سلطان محمود اپنے چچا سنجر کے پاس بلا توقف چلا گیا‘ سنجر نے بڑی عزت کا برتائو کیا اور دیبس کی سفارش کر کے محمود کے ساتھ کر دیا‘ محمود دیبس کو ہمراہ لے کر ہمدان واپس آیا اور ۹ محرم ۵۲۲ھ کو معہ دیبس بغداد میں داخل ہوا‘ دربار خلافت میں دیبس کو پیش کر کے عفو تقصیر کی سفارش کی‘ خلیفہ نے دیبس کی خطا معاف کر دی‘ سلطان محمود نے بغداد کی شحنگی پر بہروز کو مامور کیا اور عماد الدین زنگی کو موصل کی گورنری پر مامور کر کے بھیج دیا۔ جمادی الثانی ۵۲۳ھ میں سلطان محمود بغداد سے ہمدان کی جانب روانہ ہوا‘ دیبس کو موقعہ مل گیا اس نے بغداد سے روانہ ہو کر حلہ پر قبضہ کر لیا اور خلیفہ کی مخالفت و بغاوت کا علم بلند کیا‘ خلیفہ نے اس کے مقابلہ کو فوج روانہ کی‘ ابھی مقابلہ جاری تھا کہ ذیقعدہ ۵۲۳ھ کو سلطان محمود بھی دیبس کی سرکشی کا حال سن کر بغداد پہنچ گیا‘ دیبس حلہ چھوڑ کر بصرہ کی طرف روانہ ہوا‘ بصرہ کو خوب لوٹ کر پہاڑوں میں جا چھپا‘ اور سلطان محمود ہمدان واپس چلا گیا۔ ۵۲۵ھ میں شوال کے مہینے میں سلطان نے انتقال کیا‘ اس کی جگہ اس کا بیٹا دائود تخت نشین ہوا‘ بلاد جبل و آذربائیجان میں اس کے نام کا خطبہ پڑھا گیا۔ ماہ ذیقعدہ ۵۲۵ھ میں دائود نے ہمدان سے زنجان کی جانب کوچ کیا‘ اسی اثناء میں خبر سنی کہ سلطان مسعود نے جرجان سے آ کر تبریز پر قبضہ کر لیا ہے‘ دائود نے فوراً تبریز کی جانب کوچ کیا اور محرم ۵۲۶ھ میں تبریز کا محاصرہ کر لیا‘ چچا بھتیجے میں لڑائیوں کا سلسلہ شروع ہوا‘ آخر دونوں میں مصالحت ہو گئی‘ دائود تبریز سے ہمدان چلا آیا۔ مسعود نے تبریز سے نکل کر لشکر فراہم کرنا شروع کیا اور جب عظیم الشان لشکر فراہم ہو گیا تو خلیفہ مستر شد کے پاس بغداد میں پیغام بھیجا کہ میرے نام کا خطبہ پڑھوایا جائے‘ خلیفہ نے جواب دیا کہ فی الحال خطبہ میں سلطان سنجر کا نام لیا جاتا ہے‘ تمہارا اور دائود دونوں کا نام فی الحال نہیں لیا جائے گا۔ اسی عرصہ میں سلجوق شاہ ابن سلطان محمد نے فوج فراہم کر کے بغداد میں آ کر قیام کیا‘ خلیفہ نے اس کے ساتھ عزت کا برتائو کیا۔ ادھر سلطان مسعود نے عمادالدین زنگی والی موصل کو اپنا ہمدرد و معاون بنا کر اس سے مدد طلب کی‘ عمادالدین زنگی سلطان مسعود کے پاس پہنچا‘ سلطان مسعود اور