تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسمعیٰل سامانی نے محمد بن ہارون کو طبرستان کی طرف روانہ کیا اور محمد بن زید مقابلہ کر کے مارا گیا‘ اس کا بیٹا زید بن محمد بن زید گرفتار ہو کر بخارا کے قید خانہ میں بھیج دیا گیا۔ عمرو بن لیث صفار عمرو بن لیث صفار کو دربار خلافت سے خراسان‘ سجستان وغیرہ کی سند گورنری مل چکی تھی‘ جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے اس کے علاوہ فارس بھی اس کے قبضہ میں آ چکا تھا‘ ۲۷۱ھ میں دربار خلافت سے عمرو بن لیث کی معزولی کا فرمان جاری ہوا اور احمد بن عبدالعزیز بن ابی ولف حاکم اصفہان کو حکم دیا گیا کہ عمر و بن لیث کا مقابلہ کر کے فارس کا صوبہ آزاد کرا لو‘ چنانچہ دونوں کی لڑائی ہوئی اور عمرو بن لیث صفار کو شکست ہوئی مگر صوبہ فارس پر عمرو بن لیث کا ہی قبضہ رہا۔ آخر ۲۷۴ھ میں موفق نے خود فارس پر فوج کشی کی اور اس صوبہ کو عمرو بن لیث کے قبضہ سے نکال کر بغداد کی جانب واپس آیا‘ عمرو بن لیث کرمان و سجستان کی طرف چلا گیا اور سجستان اور خراسان پر کامیابی کے ساتھ حکومت کرنے لگا‘ عمرو بن لیث نے دربار خلافت میں تحف و ہدایا بھیج کر اپنا رسوخ بڑھایا اور ۲۷۸ھ میں دربار خلافت سے علاقہ ماوراء النہر یعنی بخارا و سمرقند وغیرہ کی سند حکومت حاصل کر لی۔ ماوراء النہر میں اسمٰعیل بن احمد سامانی کامیابی کے ساتھ حکومت کر رہا تھا‘ عمرو بن لیث سند ماوراء النہر حاصل کرنے کے بعد لشکر اور سامان حرب کی فراہمی میں مصروف ہوا‘ جب اسمٰعیل بن احمد سامانی کو یہ حال معلوم ہوا تو اس نے عمرو بن لیث کو لکھا ’’میں ایک گوشہ میں سرحدی مقام پر پڑا ہوا ہوں‘ آپ کے پاس بہت وسیع ملک ہے مجھ کو آپ یہاں پڑا رہنے دیں اور ملک سے میرے بے دخل کرنے کے درپے نہ ہوں‘ عمرو بن لیث نے کوئی التفات نہیں کیا اور فوج لے کر ماوراء النہر پر حملہ کیا‘ اسمٰعیل سامانی مقابلہ پر آیا لڑائی ہوئی‘ عمرو بن لیث گرفتار ہوا اور سمرقند کے جیل خانہ میں قید کیا گیا‘ ۲۸۸ھ میں اسمٰعیل سامانی نے اس کو خلیفہ کے پاس بغداد بھیج دیا‘ خلیفہ معتضد کی وفات تک بغداد کے جیل خانہ میں رہا۔ اس کے بعد مکتفی باللہ نے تخت نشین ہو کر اس کو قتل کرا دیا۔ مکہ و مدینہ کے حالات مدینہ میں محمد بن حسن بن جعفر بن موسیٰ کاظم اور ان کے بھائی علی بن حسن نے ایک دوسرے کے خلاف رقیبانہ خروج کیا‘ حکومت کا رعب اٹھ چکا تھا‘ ہر جگہ خانہ جنگیوں کا بازار گرم تھا‘ اسی سلسلہ میں مدینہ منورہ کے اندر ان دونوں بھائیوں نے ایک ہنگامہ برپا کر دیا بہت سے آدمی طرفین سے مقتول ہوئے‘ ایک مہینہ تک ۲۷۷ھ میں مدینہ منورہ کے اندر نماز جمعہ ادا نہیں ہو سکی‘ اسی قسم کی حالت مکہ معظمہ کی بھی تھی‘ مکہ معظمہ میں یوسف بن ابی الساج عامل تھا‘ اس کی جگہ دربار خلافت سے احمد بن محمد طائی کو سند حکومت مل گئی‘ احمد طائی نے اپنی طرف سے اپنے غلام بدر کو امیر حجاج بنا کر بھیج دیا‘ یوسف نے مقابلہ کیا‘ مسجد بیت الحرام کے دروازہ پر جنگ ہوئی‘ یوسف نے بدر کو گرفتار کر لیا‘ بدر کے لشکریوں اور حاجیوں نے مل کر حملہ کیا اور یوسف کو گرفتار کر کے بغداد بھیج دیا اور بدر کو آزاد کرا لیا‘ غرض جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا مضمون تھا۔ موفق کی وفات