تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کر حسین بن علی کا مقابلہ کرو۔ محمد بن سلیمان اپنے ساتھ کچھ فوج بھی لایا تھا۔ محمد بن سلیمان نے مقام ذی طویٰ میں سب کو فراہم کر کے لشکر کو باقاعدہ مرتب کیا اور مکہ معظمہ میں پہنچ کر عمرہ ادا کیا۔ وہاں مختلف صوبوں اور ملکوں سے جو سرداران عباسیہ حج کے لیے آئے تھے‘ وہ سب محمد بن سلیمان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ یوم الترویہ کو مقام فخ میں صف آرائی و جنگ آزمائی کی نوبت پہنچی۔ بہت سے آدمی مارے گئے۔ آخر حسین بن علی کو شکست حاصل ہوئی اور ان کے ہمراہی فرار ہو گئے۔ تھوڑی دیر کے بعد ایک شخص حسین بن علی کا سر لے کر آیا۔ ان کے ہمراہیوں کے قریباً سو سر جمع کئے گئے۔ انہیں میں سلیمان برادر محمد مہدی کا سر بھی تھا۔ ہزیمت یافتہ لوگ میدان سے بھاگ کر حجاج میں شامل ہو گئے‘ ادھر محمد بن سلیمان نے امان کی منادی کرا دی۔ حسن بن محمد بن عبداللہ امان کی منادی کے بعد گرفتار ہوا‘ اس کو موسیٰ بن عیسیٰ نے قتل کر دیا۔ محمد بن سلیمان نے اس پر اظہار ناراضگی کیا اور ہادی کو بھی جب یہ بات معلوم ہوئی تو موسیٰ بن عیسیٰ کے مال و اسباب کو ضبط کر لیا۔ اس لڑائی میں ادریس بن عبداللہ بن حسن بن حسن بن علی بن ابی طالب برادر محمد مہدی بھی بچ کر نکل گیا تھا۔ وہ وہاں سے فرار ہو کر مصر پہنچا۔ وہاں صالح بن منصور کا آزاد غلام واضح محکمہ ڈاک کا افسر تھا اس کو آل ابی طالب کے ساتھ ہمدردی تھی۔ اس نے ادریس کو تیز رفتار گھوڑے پر سوار کرا کر بلاد مغرب کی طرف روانہ کر دیا۔ وہاں ادریس شہر دلیلہ مضافات طبخہ میں پہنچا اور بربریوں کو دعوت دینی شروع کی‘ (اولاد کا حال آئندہ جدا گانہ بیان ہو گا) چند روز کے بعد خلیفہ ہادی کو اس بات کی اطلاع ہوئی کہ واضح نے ادریس کو مغرب کی طرف بھگا دیا ہے۔ چنانچہ ہادی نے واضح اور اس کے ہمراہیوں کو گرفتار کرا کر قتل کرا دیا۔ ادریس بن عبداللہ کا دوسرا بھائی یحییٰ بن عبداللہ مقام فخ سے فرار ہو کر دیلم پہنچا۔ ہادی کی وفات ہادی نے تخت خلافت پر بیٹھتے ہی یہ کوشش شروع کی کہ اپنے بھائی ہارون کو ولی عہدی سے معزول کر کے اپنے بیٹے جعفر کو ولی عہد بنائے‘ یحییٰ بن خالد بن برمک ہارون رشید کا اتالیق و مدار المہام۱؎ تھا۔ اس نے خلیفہ ہادی کو سمجھانے اور اس ارادے سے باز رکھنے کی کوشش کی۔ کئی مرتبہ یحییٰ اپنی کوشش میں کامیاب ہو کر ہادی کو اس ارادے سے باز رکھ سکا۔ لیکن ہادی کے دوسرے مصاحب اس کو بار بار اس بات پر آمادہ کرتے رہے کہ وہ ہارون کو معزول کر کے اپنے بیٹے جعفر کو ولی عہد بنائے‘ یحییٰ نے ہادی کو سمجھایا تھا کہ آپ کا بیٹا جعفر ابھی نابالغ ہے۔ اگر آپ آج فوت ہو جائیں تو امرائے سلطنت اس چھوٹے بچے کی خلافت و حکومت کو ہرگز تسلیم نہ کریں گے اور فسادات پیدا ہو جائیں گے۔ ہارون کو آپ کے باپ مہدی نے آپ کے بعد ولی عہد مقرر کیا تھا‘ آپ ہارون کے بعد جعفر کو ولی عہد بنا دیں تو پھر کوئی اندیشہ اور خطرہ باقی نہ رہے گا۔ آپ کی زندگی میں جعفر جس وقت بالغ ہو جائے گا اور اپنی قابلیت کا اظہار کرے گا تو میں ہارون کو اس بات پر رضا مند کر دوں گا کہ وہ اپنے حق ولی عہدی سے جعفر کے حق میں دست بردار ہو جائے۔ ان باتوں سے ہادی کی تشفی ہو گئی تھی مگر امرائے سلطنت جو ہارون کے مخالف تھے‘ ہادی کو بار بار آمادہ کرتے رہے۔ آخر ہارون پر تشدد کیا گیا۔ یحییٰ نے اس ارادے سے مطلع ہو کر ہارون کو مشورہ دیا