تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں اپنا نائب مقرر کیا‘ اور خود عمرو بن سعید بن عاص کو ہمراہ لے کر قرقیسا کی جانب معہ لشکر روانہ ہوا‘ اوپر یہ بھی ذکر آچکا ہے کہ مروان بن حکم کو اس شرط پر تخت نشین کیا گیا تھا کہ اس کے بعد خالد بن یزید اور اس کے بعد عمرو بن سعید تخت نشیں ہوں گے‘ مروان نے بجائے ان دونوں کے اپنے بیٹوں عبدالملک و عبدالعزیز کو ولی عہد بنایا‘ خالد و عمرو دونوں کو ولیعہدی سے معزول کر دیا تھا۔ عمرو بن سعید بنو امیہ کے اندر ہر دل عزیز اور بہت ذی عزت تھا‘ اس کے پاس حشم و خدم کی بھی کثرت تھی‘ اور سرداری و افسری کی قابلیت بھی رکھتا تھا‘ مروان کے بعد جب عبدالملک تخت نشیں ہوا‘ تو عمرو بن سعید کے ساتھ اس نے ایسا سلوک کیا‘ جس سے اس کے دل کا انقباض دور ہو گیا‘ اب جب کہ عبدالملک فوج لے کر قرقیسا کی جانب روانہ ہوا تو عمرو بن سعید نے اس سے راستے میں کہا کہ آپ اپنے بعد میرے لیے تخت خلافت کی وصیت کر دیں مجھ کو اپنا ولی عہد مقرر فرمائیں۔ اس قسم کے وعدے عمرو بن سعید کے ساتھ شروع ہی میں کر لیے گئے تھے‘ وہ صرف باقاعدہ ان کا اعلان چاہتا تھا‘ عبدالملک نے عمرو بن سعید کی خواہش کے پورا کرنے سے صاف انکار کیا‘ عمرو بن سعید کو اس سے دل گرفتگی ہوئی‘ وہ راستے ہی سے موقع پا کر دمشق کی جانب واپس چلا آیا اور یہاں آتے ہی عبدالرحمن کو نکال دیا اور خود دمشق پر قابض ہو کر اپنی خلافت و حکومت کا اعلان کیا‘ لوگوں کوجمع کر کے خطبہ دیا اور وظائف مقرر کرنے اور بحسن سلوک پیش آنے کا وعدہ کیا۔ یہ خبر سن کر عبدالملک بھی فوراً دمشق کی جانب واپس ہوا اور دمشق کا محاصرہ کر لیا‘ مدتوں لڑائی کا سلسلہ جاری رہا‘ اور عبدالملک کسی دوسری طرف متوجہ نہ ہو سکا‘ بالآخر لوگوں نے بیچ میں پڑ کر دونوں میں صلح کرا دی‘ عہد نامہ لکھا گیا اور عمرو بن سعید نے شہر سے نکل کر عبدالملک کے خیمے میں آکر ملاقات کی اور دمشق اس پر سپرد کیا۔ عبدالملک کو ہمیشہ عمرو بن سعید بن عاص کی طرف سے اندیشہ رہتا تھا‘ اب اس نے مناسب سمجھا کہ اس خدشہ کو بھی مٹا دیا جائے‘ چنانچہ اس نے دھوکہ سے عمرو بن سعید کو ملاقات کے لیے دربار میں بلا بھیجا‘ عمرو بن سعید آیا اور حسب دستور عبدالملک کے برابر تخت پر جا بیٹھا‘ عبدالملک نے پہلے سے اس کام کے لیے آدمیوں کو جمع کر رکھا تھا‘ چنانچہ عمرو بن سعید کو پکڑ کر قتل کر دیا گیا۔ عمرو بن سعید کے بھائی یحییٰ کو خبر لگی تو وہ ایک ہزار آدمیوں کے ساتھ دارالامارۃ پر چڑھ آیا اور اس کا محاصرہ کر لیا‘ عبدالملک نے عمرو بن سعید کا سر کاٹ کر اوپر سے ان لوگوں کی طرف پھینک دیا اور ساتھ ہی ہی روپیوں اور اشرفیوں کی بکھیر بھی شروع کر دی‘ لوگ روپے اور اشرفیوں کو اٹھانے میں مصروف ہو گئے‘ اور یحییٰ تنہا کھڑا رہ گیا‘ آخر یحییٰ کو گرفتار کر کے قید کر دیا اور عمرو بن سعید کے لڑکوں کو بھی یحییٰ کے پاس جیل خانے بھیج دیا گیا‘ یہ لوگ اس وقت تک قید رہے جب مصعب بن زبیر رضی اللہ عنھما قتل ہوئے اور عبدالملک کا عراق پر قبضہ ہوا‘ عمرو بن سعید کے قتل کا واقعہ ۶۵ھ کا ہے۔ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنھما کی بے احتیاطی اوپر ذکر ہو چکا کہ بصرہ پر چند مہینے یا ایک سال حمزہ بن عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما نے حکومت کی‘ اس کے بعد بصرہ کا انتظام مصعب بن زبیر رضی اللہ عنھما کے