تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس طرح پہلے خراسان کا صوبہ عراق کے ماتحت تھا‘ اسی طرح اس کو اب بھی عراق کے ما تحت کر دیا جائے تاکہ بصرہ وکوفہ سے جلد امداد پہنچ سکے‘ ہشام بن عبدالملک نے اس رائے کو تو پسند کیا مگر عاصم بن عبداللہ کو خراسان کی حکومت سے معزول کر دیا اور خالد بن عبداللہ قسری گورنر عراق کو لکھا‘ کہ تم اپنے بھائی اسد بن عبداللہ کو پھر خراسان کا حاکم بنا کر بھیج دو۔ عاصم کو جب اپنی معزولی اور اس جدید انتظام کی خبر پہنچی تو اس نے حرث بن شریح کے ساتھ مصالحت کر کے یہ تجویز دی کہ آئو ہم دونوں ہشام بن عبدالملک کو ایک تبلیغی خط لکھیں اور کتاب وسنت پر عمل کرنے کی دعوت دیں‘ اگر وہ انکار کرے تو دونوں متفق ہو کر اس کی مخالفت میں کوشاں ہوں‘ لیکن یہ مصالحت تادیر قائم نہ رہ سکی اور نتیجہ خیز ثابت نہ ہوئی‘ دونوں میں کسی بات پر ان بن ہوگئی اور لڑائی تک نوبت پہنچی۔ اس لڑائی میں حرث کو شکست ہوئی اور اس کے اکثر ہمرائیوں کو عاصم نے گرفتار کرکے قتل کر ڈالا اور اس فتح کو ہشام بن عبدالملک کی خوشنویٔ مزاج کا ذریعہ بنانا چاہا‘ مگر اسد بن عبداللہ سند گورنری لیے ہوئے قریب پہنچ چکا تھا اس نے آتے ہی عاصم کو گرفتار کر لیا۔ یہ واقعہ ۱۱۷ھ کا ہے اسد بن عبداللہ نے خراسان کی حکومت اپنے ہاتھ میں لیتے ہی حرث بن شریح سے خراسان کے شہروں کو واپس چھیننا شروع کیا‘ بلخ کو لے کر ترمذ کا قصد کیا‘ غرض دو برس تک اسد بن عبداللہ حرث بن شریح اور ترکوں کے ساتھ برابر مصروف جانچ رہا‘ حرث بن شریح کی حالت نہایت کم زور ہوگئی تھی اور وہ اپنے چند رفقاء کے ساتھ ادھر ادھر پناہ ڈھونڈنا پھرتا تھا۔ ۱۱۹ھ میں خاقان اور بدر طرخان اسلامی لشکر کے مقابلے میں مارے گئے اور اسد بن عبداللہ کی فتوحات کا سلسلہ ترکستان سے گزر کر مغربی چین تک پہنچ گیا۔ ماہ ربیع الاول ۱۲۰ھ میں اسد بن عبداللہ قسری مقام بلخ میں فوت ہوا‘ مرتے وقت اس نے جعفر بن حنظلہ نہروانی کو اپنا جانشین بنایا‘ جس نے چار مہینے امارت کی‘ اس کے بعد ماہ رجب میں نصر بن سیار خراسان کا گورنر مقرر ہوا۔ اسی سال یعنی ۱۲۰ھ میں ہشام بن عبدالملک سے خالد بن عبداللہ گورنر عراق کے مخالفوں نے اس کی شکایت کی‘ ہشام بن عبدالملک نے خالد بن عبداللہ کو عراق کی گورنری سے معزول کر کے یوسف بن عمر ثقفی کو سند گورنری عطا کی‘ یوسف بن عمر ثقفی ایک طرف عابد وزاہد تھا تو دوسری طرف سفاک واحمق بھی تھا۔ ادھر نصر بن سیار نے خراسان کی حکومت اپنے ہاتھ میں لی تو سب سے پہلے اس بات کی کوشش کی کہ نومسلموں سے جزیہ وصول کرنے کی رسم بد کو مٹایا جائے‘ چنانچہ اس نے اپنے عہد حکومت میں نومسلموں سے جزیہ لینا موقوف کیا جس کا اثر فورا نمودار ہوا کہ ترکوں میں اسلام بڑی سرعت سے پھیلنا شروع ہوگیا۔ بلاد خضرو آرمینیا جراح بن عبداللہ حکمی کو ہشام بن عبدالملک نے آرمینیا کی گورنری پر مامور کیا تھا‘ ۱۱۱ھ میں جراح حکمی بحر خزر کی جانب سے جہاد کرتا ہوا بلاد ترکستان میں داخل ہوا اور ان کے مشہور شہر بیضاء کو فتح کر کے کامیابی کے ساتھ واپس آیا‘ ۱۱۲ھ میں ترکوں نے اپنی فوجیں مرتب کر کے متفقہ طور پر بلاد اسلامیہ پر یورش کی‘ جراح بن عبداللہ حکمی مقابلہ کے لیے نکلا مقام مرج اردبیل میں دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا‘ مسلمانوں کی تعداد بہت ہی قلیل تھی‘ جراح بن عبداللہ حکمی میدان جنگ میں لڑتا ہوا شہید