تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خلیفہ معتمد باللہ برائے نام خلیفہ تھا‘ اس کا بھائی موفق اپنی بہادری و دانائی کے سبب تمام امور سلطنت پر حاوی اور قابض و متصرف ہو گیا تھا اور یوں سمجھنا چاہیئے کہ موفق ہی خلافت کر رہا تھا‘ اگرچہ وہ باقاعدہ خلیفہ نہ تھا‘ موفق ولی عہد بھی تھا جیسا کہ اوپر ذکر آ چکا ہے‘ اس سے پیشتر ترک سردار دربار خلافت پر قابض و متصرف اور عرصہ داراز سے سیاہ و سفید کے مالک چلے آتے تھے‘ موفق نے قابو پا کر ان ترک فوجی سرداروں کے زور کو توڑ دیا اور خود قابض و متصرف ہو گیا‘ چونکہ موفق نے زنگیوں کا زور توڑ کر ان کو نیست و نابود کر دیا تھا اس لیے اس کی اور اس کے بیٹے معتضد کی قبولیت عام مسلمانوں میں بہت بڑھ گئی تھی‘ ترک سردار زنگیوں کے مقابلہ میں ہمیشہ ناکام و مغلوب ہوتے رہے تھے اس لیے ان کو بھی موفق کی مخالفت کا حوصلہ نہ رہا تھا۔ مگر چونکہ سلطنت کی چول چال پہلے ہی ڈھیلی ہو چکی تھی اور آب و ہوا بگڑ چکی تھی لہٰذا طائف الملوکی کا بازار زیادہ سے زیادہ گرم ہوتا گیا‘ اور ان طاقتوں کو جو عرصہ سے پرورش پا رہی تھیں اور اب اپنی اپنی جگہ خود مختاری کا اعلان کرتی ہوئی اٹھ کھڑی ہوئی تھیں‘ دبایا نہ جا سکا‘ تاہم موفق کا وجود دارالخلافہ میں بہت غنیمت تھا اور کسی کو اتنی جرأت نہ ہو سکی تھی کہ خود خلیفہ کی سیادت سے انکار کر سکے یا خطبہ میں خلیفہ کا نام نہ لے۔ موفق جب فارس اور اصفہان سے بغداد واپس آیا تو درد نقرس میں مبتلا ہو گیا‘ ہر چند علاج کیا مگر آرام نہ ہوا‘ ۲۲ صفر ۲۷۸ھ کو فوت ہو کر رصافہ میں مدفون ہوا‘ اگرچہ خلیفہ معتمد موجود تھا مگر اس کی حیثیت ایک قیدی سے زیادہ نہ تھی‘ اصل خلیفہ موفق ہی تھا‘ اب موفق کے فوت ہونے کے بعد اراکین سلطنت اور سپہ سالاران لشکر نے متفق ہو کر موفق کے بیٹے ابو العباس معتضد کو موفق کی جگہ ولی عہد بنایا اور خلیفہ معتمد نے معتضد کی ولی عہدی کا اعلان کر کے معتضد کو موفق کا قائم مقام بنایا‘ معتضد چونکہ خوب تجربہ کار اور بہادر شخص تھا‘ لہٰذا وہ تمام امور سلطنت پر حاوی ہو گیا اور خلیفہ معتمد پھر اپنی اسی حالت میں مجبور و معطل رہا۔ قرامطہ ۲۷۸ھ میں سر زمین کوفہ میں ایک شخص حمدان نامی عرف قرامط نے ایک نیا مذہب جاری کیا‘ یہ ایک غالی شیعہ تھا‘ اس کا عقیدہ تھا کہ امام صرف ساتھ ہیں۔ اول امام حسین۔ؓ دوم علی زین العابدین۔ؓ سوم باقر بن علی۔ؓ چہارم جعفر صادق۔ؓ پنجم اسماعیل بن جعفر۔ ششم محمد بن اسماعیل۔ ہفتم عبیداللہ بن محمد۔ اپنے آپ کو وہ عبیداللہ بن محمد کا نائب کہتا تھا حالانکہ عبیداللہ نامی کوئی بیٹا محمد بن اسماعیل کا نہیں تھا۔ محمد بن الحنفیہ بن علی بن ابی طالب کو وہ رسول کہتا تھا‘ چنانچہ اذان میں یہ الفاظ بڑھا دے تھے کہ اشھدان محمد بن الحنفیۃ رسول اللہ ۔۔۔۔۔۔ بیت المقدس کو قبلہ قرار دیا تھا‘ دن