تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زنگیوں کی فوج نے بصرہ پر قبضہ کر لیا‘ دربار خلافت سے ابو بلال ترکی چار ہزار کی جمعیت سے مامور ہوا‘ نہرریان پر مقابلہ ہوا‘ زنگیوں نے اس کو بھی شکست دے کر بھگا دیا‘ غرض زنگیوں نے نہ صرف بصرہ بلکہ ایلہ و اہواز اور دوسرے مقامات پر بھی تصرف کر لیا بار بار دربار خلافت سے ترکی سردار فوجیں لے لے کر آئے اور ہر مرتبہ شکست کھا کر واپس گئے‘ آخر سعید بن صالح نے زنگیوں کو شکست دے کر بصرہ سے نکالا‘ مگر زنگیوں نے ۱۵ شوال ۲۵۷ھ کو بزور تیغ بصرہ پر دوبارہ قبضہ حاصل کر کے تمام بصرہ کو جلا کر خاک سیاہ کر دیا‘ بڑی بڑی قیمتی اور خوب صورت عمارتیں جل کر خاکستر اور مٹی کا ڈھیر بن گئیں‘ لوٹ مار کی انتہا نہ تھی‘ جو سامنے آیا وہ قتل کیا گیا۔ یہ حالات سن کر خلیفہ معتمد نے محمد معروف بہ مولد کو ایک عظیم الشان لشکر کے ساتھ روانہ کیا اس کا مقابلہ زنگیوں نے بصرہ سے نکل کر نہر معقل پر کیا‘ لشکر مولد کو شکست دے کر بھگا دیا‘ اور تمام مال و اسباب کو لوٹ کر بھاگتے ہوئوں کو قتل کیا‘ پھر نہر معقل کی طرف واپس آ گئے۔ اس کے بعد خلیفہ معتمد نے منصور بن جعفر خیاط کو زنگیوں کے مقابلہ پر مامور کیا‘ زنگی اپنے سردار علی بن ابان کی ماتحتی میں مقابلہ پر آئے‘ سخت معرکہ ہوا‘ صبح سے دوپہر تک برابر تلوار چلی‘ آخر منصور بن جعفر کو شکست ہوئی اور وہ مارا گیا۔ اس خبر کو سن کر خلیفہ معتمد باللہ نے اپنے بھائی ابو احمد موفق کو جسے وہ مکہ معظمہ کی گورنری پر مامور کر چکا تھا مکہ معظمہ سے بلایا اور اس کو مصر و قنسرین اور عواصم کی سند گورنری دے کر زنگیوں کے مقابلہ پر مامور کیا اور اس کے ساتھ مفلح کو بھی ایک فوج دے کر بھیجا‘ یہ دونوں زنگیوں کے مقابلہ کو روانہ ہوئے۔ زنگیوں سے لڑائی ہوئی مفلح مارا گیا اور اس کے ہمراہی فرار ہونے لگے‘ اس سے موفق کے ہمراہیوں میں بھی پریشانی اور بے ترتیبی نمودار ہوئی‘ آخر موفق نے طرح دے کر اپنے لشکر کو بچایا اور ترتیب دے کر نہر ابو خصیب کے کنارے آ کر زنگیوں سے نبرد آزما ہوا‘ زنگیوں کو شکست دی اور ان کی جمعیت کو پریشان کر کے بہت سوں کو گرفتار و قید کر کے اور بہت سے قیدیوں کو ان کی قید سے چھڑا کر واپس سامرا میں آیا۔ مگر اس شکست سے زنگیوں کا فتنہ فرو نہیں ہوا‘ انہوں نے اپنی جمعیت فراہم کر کے پھر قتل و غارت کا بازار گرم رکھا اور ۲۷۰ھ تک اسی طرح بصرہ اور عراق کے اکثر حصہ پر مستولی رہے۔ یعقوب بن لیث کی گورنری معتمد کی تخت نشینی کے پہلے ہی سال یعنی ۲۵۶ھ میں محمد بن واصل بن ابراہیم تمیمی نے جو اصل میں عراق عرب کا باشندہ تھا‘ اور بہت دنوں سے فارس میں رہتا تھا‘ بعض کردوں کو اپنے ساتھ شامل کر کے فارس کے گورنر حرث بن سیما کو قتل کیا اور صوبہ فارس پر قابض و متصرف ہو گیا‘ ادھر یعقوب بن لیث صفار کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو وہ فارس پر حملہ آور ہوا۔ معتمد نے اس وقت فارس کو یعقوب صفار کے پنجے سے بچانا ضروری سمجھ کر یعقوب بن لیث کے پاس طخارستان و بلخ کی سند گورنری معتمد سے لکھوا کر بھجوا دی اور کہلا بھیجا کہ تم فارس کا خیال ترک کر دو اور بلخ و طخارستان میں اپنی حکومت قائم کرو‘ یعقوب بن لیث نے اس کو بہت غنیمت سمجھا اور بلخ و طخارستان کا بخوبی بندوبست کر