تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رکھے جاتے تھے۔ عجیف‘ اولاد مامون الرشید‘ محمد بن عبدالملک‘ عمر بن فرح وغیرہ سب اسی کی نگرانی میں قید رکھے اور مقتول کیے گئے۔ محکمہ جنگ بھی اسی کی ماتحتی میں تھا‘ حجابت و سفارت کے عہدے بھی اسی کو حاصل تھے‘ ایتاخ ماہ ذیقعدہ ۲۳۴ھ میں بقصد حج روانہ ہوا‘ اس کی روانگی کے بعد خلیفہ متوکل نے حجابت کے عہدے پر اپنے خادم وصیف کو مامور کیا‘ حج سے واپس ہو کر جب ایتاخ بغداد کے قریب پہنچا تو خلیفہ متوکل کے حکم کے موافق اسحاق بن ابراہیم نے اس کو بغداد میں دعوت دے کر بلایا اور قید کر دیا اور اس کے دونوں لڑکوں منصور و مظفر کو بھی قید کر لیا‘ ایتاخ اسی حالت قید میں مر گیا اور اس کے دونوں لڑکے متوکل کے آخر زمانہ خلافت تک قید رہے‘ جب منتصر تخت نشین ہوا تو اس نے ان دونوں کو رہا کیا۔ بیعت ولی عہدی ۲۳۵ھ میں آذربائیجان میں محمد بن بعیث بن جلیس نے علم بغاوت بلند کیا‘ مگر یہ بغاوت بغاصغیر نے فوج کشی کر کے جلد فرو کر دی‘ اس کے بعد اسی سال خلیفہ متوکل نے اپنے بیٹوں محمد‘ طلحہ اور ابراہیم کی ولی عہدی کے لیے لوگوں سے بیعت لی اور یہ قرار دیا کہ میرے بعد اول محمد تخت و تاج کا مالک ہو گا۔ بعد اس کے طلحہ تخت نشین خلافت ہو گا‘ محمد کو منتصر کا اور طلحہ کو معتز کا خطاب دیا گیا محمد کو ممالک مغربیہ اور معتز کو ممالک مشرقیہ بطور جاگیر عطا کئے‘ ان دونوں کو بعد میں تاج وتخت کا وارث قرار دیا اور شام کا ملک ان کی جاگیر میں مقرر فرمایا۔ اسی سال یعنی ۲۳۵ھ میں خلیفہ متوکل نے فوج کی وردی تبدل کی اور کمبلوںکے جبے پہنا کر بجائے پیٹی کے ڈوری باندھنے کا حکم دیا‘ ذمیوں کی جدید عبادت گاہیں تعمیر کرنے کی ممانعت کی‘ ممالک محروسہ میں حکم جاری کیا کہ کوئی شخص کسی حاکم کی دہائی نہ دے‘ عیسائی ذمیوں کو حکم دیا کہ وہ اپنے جلسوں میں صلیب نہ نکالیں۔ اسی سال حسن بن سہل اور اسحاق بن ابراہیم بن حسین بن مصعب برادر زادہ طاہر بن حسین جو بغداد کا افسر پولیس مامون الرشید کے زمانے سے چلا آتا تھا فوت ہوا‘ متوکل نے محمد بن اسحٰق کو محکمہ پولیس کی افسری عطا کی‘ ساتھ ہی صوبہ فارس کی گورنری بھی دی‘ یہ یادر ہے کہ صوبہ فارس خراسان سے جدا تھا‘ خراسان کی حکومت معہ طبرستان وغیرہ طاہر بن عبداللہ بن طاہر بن حسین کے قبضہ میں تھی۔ اسی سال خلیفہ متوکل نے حکم جاری کیا کہ تمام عیسائی گلو بند باندھا کریں‘ غالباً کالر نکٹائی اسی کی یادگار ہے‘ ۲۳۶ھ میں متوکل نے سیدنا حسینؓ کے مزار پر لوگوں کو زیارت کے لیے جانے سے منع کیا اور قبر کے گرد جو مکانات بنائے گئے تھے ان کو مسمار کرا دیا‘ اسی سال عبیداللہ بن یحییٰ بن خاقان کو عہدہ وزارت عطا ہوا۔ بغاوت آرمینیا صوبہ ارمینیا کی حکومت پر یوسف بن محمد مامور تھا‘ بقراط بن اسواط نامی بطریق نے جو بطریقوں کا سردار تھا دار الامارت میں حاضر ہو کر یوسف بن محمد سے امان طلب کی‘ یوسف نے اس کو معہ اس کے بیٹے کے گرفتار کر کے خلیفہ متوکل کے پاس بھیج دیا‘ آرمینیا کے بطریقوں میں یوسف کے خلاف سخت اشتعال پیدا ہوا تھا‘ بقراط بن اسواط کے داماد موسیٰ بن زرارہ نے بطریقوں کو جمع کر کے اس مسئلہ میں مشورہ طلب کیا‘ سب نے قسمیں کھائیں کہ یوسف بن محمد کو قتل کر دیں گے‘ چنانچہ موسیٰ بن زرارہ کی سرکردگی میں عیسائیوں نے خروج کیا‘ یوسف بن محمد مقابلہ کو نکلا‘ رمضان ۲۳۷ھ میں