تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے انکار کیا تو ابوطاہر نے پھر قافلوں کو لوٹنا شروع کر دیا‘ خلیفہ نے فوج بھیجی‘ ابو طاہر نے اس شاہی فوج کو شکست دے کر کوفہ تک اس کا تعاقب کیا اور کوفہ پر قبضہ کر کے چھ روز تک کوفہ میں قیام کیا اور وہاں سے بے حد مال و اسباب لے کر ہجر کی جانب روانہ ہوا۔ ۳۱۳ھ میں قرامطہ کے خوف سے کسی نے حج نہیں کیا‘ ۳۱۴ھ میں خلیفہ مقتدر نے یوسف بن ابی الساج کو آذربائیجان سے طلب کر کے بلاد شرقیہ کی حکومت سپرد کی اور ابو طاہر قرمطی کے مقابلہ کا حکم دیا‘ اس سال کوئی مقابلہ نہ ہوا‘ رمضان ۳۱۵ھ میں ابو طاہر کوفہ کی طرف فوج لے کر روانہ ہوا‘ ادھر واسط سے کوفہ کے بچانے کو یوسف چلا مگر ابو طاہر نے یوسف سے ایک روز پہلے پہنچ کر کوفہ پر قبضہ کر لیا‘ یوسف نے آ کر لڑائی شروع کی یوسف کی فوج ابو طاہر سے شکست کھا کر فرار ہوئی اور یوسف زخمی ہو کر گرفتار ہو گیا‘ ابو طاہر نے یوسف کے علاج پر ایک طبیب کو مامور کیا۔ بغداد میں یہ خبر پہنچی تو وہاں سے خلیفہ نے مونس کو روانہ کیا‘ مونس کے پہنچنے سے پہلے ابو طاہر کوفہ چھوڑ کر عین التمر کی جانب روانہ ہو چکا تھا‘ ابو طاہر نے کوفہ سے روانہ ہو کر انبار پر قبضہ کر لیا اور وہاں کی فوج کو شکست دے کر بھگا دیا‘ آخر نصر حاجب بغداد سے چلا اور مونس کے ساتھ مل کر دونوں نے چالیس ہزار فوج سے قرامطہ پر حملہ کیا۔ مگر شکست کھائی‘ ابو طاہر نے یوسف کو جو اس کی قید میں تھا قتل کر دیا۔ اس شکست کا حال سن کر اہل بغداد سخت پریشان ہوئے اور بغداد چھوڑ چھوڑ کر بھاگنے لگے۔ شروع ۳۱۶ھ میں ابو طاہر نے انبار سے کوچ کر کے مقام رحبہ کو لوٹا اور ایک شب و روز لشکریوں کے لیے اہل رحبہ کا خون مباح کر دیا۔ اہل قرقسیا نے اس قتل عام کا ہیبت ناک منظر دیکھ کر امن کی درخواست کی جس کو ابو طاہر نے منظور کر لیا‘ پھر فوجی دستے شب خون مارنے کے لیے ادھر ادھر روانہ کیے‘ تین روز کی مسلسل جنگ کے بعد رقہ کو فتح کر لیا‘ اور صوبہ جزیرہ پر قابض و متصرف ہو گیا۔ بغداد سے فوجیں روانہ ہوئیں مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ ۳۱۶ھ ماہ شوال میں قرامطہ ہجر کی طرف چلے گئے‘ پھر چند روز کے بعد انہوں نے سواد‘ واسط عین التمر میں مختلف جماعتوں کی شکل میں ہنگامہ آرائیاں برپا کیں۔ خلیفہ مقتدر نے ہارون بن عزیب‘ صافی بصری اور ابن قیس وغیرہ سرداروں کو قرامطہ کی سرکوبی پر مامور کیا‘ قرامطہ کی جماعتیں شکست کھا کھا کر اور اپنے علم چھنوا کر فرار ہوئیں اور ان علاقوں میں امن و امان قائم ہوا۔ اسی سال ابو طاہر نے ایک مکان بنوایا اور اس کا نام دارالہجرت رکھا۔ رومیوں کی چیرہ دستی ۳۱۴ھ میں اہل روم نے ملطیہ کو فتح کر لیا‘ ۳۱۵ھ میں ومیاط پر قابض ہو گئے‘ اور شہر کو غارت کر کے جامع مسجد میں ناقوس بجوایا‘ اسی سال اہل دیلم نے رے اور جبال کے علاقہ پر حملہ کر کے ہزارہا آدمی قتل کیے‘ اسی سال رومیوں نے خلاط پر قبضہ کیا اور وہاں کی جامع مسجد میں سے منبر نکال کر اس کی جگہ صلیب قائم کر کے گرجا بنا لیا۔ مقتدر کا معزول و بحال ہوتا ۳۱۷ھ میں مونس المعروف بہ مظفر نے مقتدر کو معزول کیا‘ بات یہ تھی کہ مقتدر