تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لے۔ یہ ۱۹۱ھ کا واقعہ ہے۔ خلیفہ ہارون الرشید نے رافع کی چیرہ دستی کا حال سن کر علی بن عیسیٰ کو خراسان کی حکومت سے معزول کر کے ہرثمہ بن اعین کو خراسان کی امارت و حکومت پر روانہ کیا۔ حقیقت یہ تھی کہ رافع کے ساتھ لشکر خراسان کے تمام بڑے بڑے سردار اور برامکہ کی جماعت کے آدمی شامل ہو گئے تھے۔ ہرثمہ بن اعین نے سمر قند پہنچ کر رافع بن لیث کو محصور کر لیا۔ رافع نے سمر قند میں محصور ہو کر مدافعت شروع کی‘ یہ محاصرہ عرصہ دراز تک جاری رہا۔ ہارون الرشید کی وفات رومیوں کی سرکوبی سے فارغ ہو کر اور نقفور کو مغلوب و ذلیل کر کے اور اس سے جزیہ کی رقم وصول کرنے کے بعد خلیفہ ہارون الرشید رقہ میں واپس آیا۔ یہاں آ کر اس کو رافع بن لیث کی چیرہ دستی اور بعض امرائے خراسان کی سرکشی کا حال معلوم ہوا۔ اس نے خود خراسان کا قصد کیا اور لشکر فراہم کر کے ماہ شعبان ۱۹۲ھ میں رقہ سے بغداد پھر بغداد سے خراسان کی جانب روانہ ہوا۔ ہارون نے روانگی کے وقت رقہ میں موتمن کو نائب السلطنت بنا کر خزیمہ بن خازم کو اس کے پاس چھوڑا۔ بغداد میں اپنے بیٹے امین کو اپنا قائم مقام بنا کر مامون کو بھی بغداد میں امین کے پاس رہنے کا حکم دیا۔ مامون کے کاتب فضل بن سہیل نے مامون سے کہا کہ آپ کا دارالخلافہ بغداد میں امین کے پاس رہنا مناسب نہیں ہے۔ آپ خلیفہ کے ہمراہ چلنے کی کوشش کریں۔ مامون نے خلیفہ ہارون الرشید سے ہم سفر و ہم رکاب رہنے کی التجا کی اور خلیفہ نے اس خواہش کو منظور کر لیا‘ ہارون الرشید بغداد سے روانہ ہونے کو تھا کہ رقہ میں فضل بن یحییٰ برمکی محرم ۱۹۳ھ کو بحالت قید فوت ہوا۔ بغداد سے روانہ ہو کر ماہ صفر ۱۹۳ھ میں خلیفہ جرجان میں پہنچا‘ جرجان میں پہنچ کر خلیفہ کی بیماری نے خطرناک صورت اختیار کی۔ اور ہارون جس زمانہ میں بلاد روم کے اندر مصروف قلعہ شکنی تھا‘ اسی زمانہ میں بیمار ہو گیا تھا‘ رقہ میں بیمار ہی پہنچا تھا۔ وہاں سے بغداد آیا تب بھی علیل تھا اور اسی حالت علالت میں خراسان کی طرف فوج لے کر روانہ ہوا تھا۔ خلیفہ نے جرجان میں تمام سرداران لشکر کے رو برو یہ اعلان کیا کہ میرے ساتھ اس وقت جس قدر فوج اور سامان ہے یہ سب ملک خراسان اور مامون سے متعلق رہے گا۔ اس تمام لشکر اور تمام سامان کا مالک مامون ہے اور یہ تمام سردار سپہ سالار بھی مامون ہی کے تابع فرمان رہیں گے۔ اس طرح مامون کا اطمینان کر کے جرجان سے مامون کو مرو کی طرف بھیج دیا اور اس کے ساتھ عبداللہ بن مالک‘ یحییٰ بن معاذ‘ اسد بن خزیمہ‘ عباس بن جعفر بن محمد بن اشعث اور نعیم بن حازم وغیرہ سرداروں کو بھیجا۔ مامون کو مرو کی جانب روانہ کرنے کے بعد خود جرجان سے روانہ ہو کر طوس چلا گیا۔ اس وقت اس کے ساتھ فضل بن ربیع۔ اسماعیل بن صبیح۔ مسرور حاجب‘ حسین۔ جبریل بن بختیشوع وغیرہ موجود تھے۔ طوس پہنچ کر علالت نے یہاں تک ترقی کی کہ ہارون الرشید صاحب فراش ہو گیا۔ ہرثمہ بن اعین اور رافع بن لیث کے مقابلہ کا حال اوپر پڑھ چکے ہو۔ ہرثمہ نے ابھی تک رافع کو مغلوب نہیں کیا تھا۔ لیکن بخارا فتح ہو کر رافع کا بھائی بشیر بن لیث گرفتار ہو چکا تھا۔ ہرثمہ نے بشیر کو خلیفہ کی خدمت میں روانہ کیا۔ جب ہارون الرشید طوس میں بستر علالت پر پڑا تھا اس وقت بشیر اس کے پاس پہنچ کر حاضر کیا گیا۔ ہارون نے اس کے قتل کرنے کا حکم دیا اور اس کو بڑی بے رحمی کے ساتھ قتل کیا گیا۔ بشیر کے قتل کرنے