تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آخر ماہ ذیقعدہ ۲۵۱ھ میں محمد بن عبداللہ بن طاہر نے جو بغداد میں مستعین کی فوجوں کا سپہ سالار تھا ترکوں پر جو بغداد کا محاصرہ کئے ہوئے تھے ایسا سخت و شدید حملہ کیا کہ وہ ہزیمت پا کر فرار ہو گئے‘ بغا اور وصیف بغداد میں مستعین کے ساتھ تھے‘ اس حملہ میں یہ بھی محمد بن عبداللہ بن طاہر کے ساتھ اپنے چھوٹے چھوٹے دستوں کو لیے ہوئے موجود تھے‘ یعنی ترکوں کی بہت ہی قلیل تعداد‘ جو ان دونوں ترک سرداروں کے مخصوص آدمیوں پر مشتمل تھی‘ مستعین کی فوج میں شامل تھی۔ بغا اور وصیف نے جب ترکوں کو شکست پا کر خراسانیوں اور عراقیوں کے مقابلے سے بھاگتا ہوا دیکھا تو ان کی قومی عصبیت میں حرکت پیدا ہوئی اور وہ فوراً جدا ہو کر ترکوں کی منہزم فوج سے جا ملے‘ ان کے پہنچنے سے ترکوں کی ہمت بندھ گئی اور وہ اپنی جمعیت کو درست کر کے پھر لوٹ پڑے اور دوبارہ بغداد کا محاصرہ کر لیا۔ ادھر شہر والوں نے محمد بن عبداللہ بن طاہر کے متعلق خبریں اڑانی شروع کر دیں کہ یہ دیدہ و دانستہ خلیفہ مستعین کو مشکلات میں مبتلا کر رہا ہے جس سے محمد بن عبداللہ بھی کچھ سست ہو گیا۔ آخر ۶ محرم ۲۵۲ھ کو مستعین باللہ نے معتز باللہ کے پاس ایک تحریر بھیج دی‘ جس میں معتز باللہ کی خلافت کو تسلیم کر کے خود خلافت سے دست برداری ظاہر کی تھی‘ خلیفہ معتز نے بغداد میں داخل ہو کر معزول خلیفہ مستعین کو واسط کی طرف نظر بند کر کے بھیج دیا‘ وہاں مستعین نو مہینے تک ایک امیر کی حراست میں رہا‘ پھر سامرہ میں واپس چلا آیا اور ۳ شوال ۲۵۲ھ کو خلیفہ معتز کے اشارے سے قتل کیا گیا۔۱؎ --- ۱؎ یہ تھا ان خلفاء کا حال! کہ ایک طرف متعین باللہ خود خلافت سے دست بردار ہو گیا اور دوسری طرف نئے خلیفہ معتز باللہ نے اسے قتل کرا دیا۔ حالانکہ اسے معاف کر دینا چاہیے تھا۔ معتز باللہ معتز باللہ بن متوکل علی اللہ بن معتصم باللہ بن ہارون الرشید ۲۳۲ھ میں بمقام سامرہ ایک رومیہ ام ولد فتحیہ نامی کے بطن سے پیدا ہوا‘ محرم ۲۵۱ھ سامرہ میں خلیفہ بنایا گیا‘ ایک سال مستعین باللہ سے جنگ آزما رہ کر مستعین کو خلع خلافت پر مجبور کرنے میں کامیاب ہوا۔ نہایت خوب صورت شخص تھا‘ جس سال یہ تخت نشین ہوا اسی سال اشناس ترکی مرا تھا‘ اس نے پچاس ہزار دینار چھوڑے تھے جو معتز نے ضبط کر کے اپنا کاروبار چلایا‘ معتز جب تخت خلافت پر بیٹھا ہے تو اس کی عمر انیس سال کی تھی‘ اس نے احمد بن اسرائیل کو وزیر بنایا‘ محمد بن عبداللہ بن طاہر کو بدستور بغداد کی پولیس پر مامور رکھا‘ محمد بن عبداللہ بن طاہر خراسان کا گورنر تھا‘ مگر خراسان میں اس کا نائب رہتا تھا اور وہ خود بغداد میں مقیم تھا‘ معتز کو ترکوں ہی نے تخت خلافت پر بیٹھایا تھا‘ وہ بالکل ترکوں سے دبا ہوا تھا۔ بغداد میں جو لشکر رہتا تھا اس میں خراسانی اور عراقی لوگ تھے‘ اس لشکر کو وظیفے اور تنخواہیں محمد بن عبداللہ تقسیم کیا کرتا تھا۔ معتز نے اس تمام لشکر کو تنخواہیں اور وظیفے دینے بند کر دئے۔ ماہ رجب ۲۵۲ھ میں خلیفہ معتز نے اپنے بھائی موید کو ولی عہدی سے معزول کر دیا اور جیل خانے بھجوا کر قتل کرا دیا۔ رمضان ۲۵۲ھ میں لشکر بغداد نے تنخواہ و وظائف نہ ملنے کے سبب بغاوت کی اور محمد بن عبداللہ بن طاہر کے