تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے اس حکم کی بخوشی تعمیل کی‘ مگر اہل سنت دم بخود اور خاموش رہے کیونکہ شیعوں کی حکومت تھی‘ آئندہ سال ۳۵۳ھ میں پھر اسی حکم کا اعادہ کیا گیا اور سنیوں کو بھی اس کی تعمیل کا حکم دیا گیا‘ اہل سنت اس ذلت کو برداشت نہ کر سکے‘ چنانچہ شیعہ سنیوں میں فساد برپا ہوا‘ بہت بڑی خوں ریزی ہوئی اس کے بعد شیعوں نے ہر سال اس رسم کو زیر عمل لانا شروع کر دیا اور آج تک اس کا رواج ہندوستان میں ہم دیکھ رہے ہیں‘ عجیب بات یہ ہے کہ ہندوستان میں اکثر سنی لوگ بھی تعزیے بناتے ہیں۔ عمان پر قبضہ اور معز الدولہ کی وفات عمان پر قرامطہ قابض و متصرف تھے‘ ۳۵۵ھ میں معز الدولہ نے عمان پر براہ دریا فوج کشی کی اور ۹ ذی الحجہ ۳۵۵ھ کو عمان پر قابض ہو گیا اور قرامطہ کو وہاں سے بھگا دیا‘ ہزارہا قرامطہ مارے گئے‘ نواسی کشتیاں ان کی جلا کر غرق کر دی گئیں‘ عمان سے فارغ ہو کر واسط آیا‘ یہاں آ کر علیل ہوا‘ پھر بغداد آیا‘ وزیر مہلبی نے اس سے پہلے عمان پر ۳۵۳ھ میں چڑھائی کی تھی مگر وہ بھی بیمار ہو کر آیا‘ بغداد میں پہنچ کر ہر چند علاج کیا مگر آرام نہ ہوا‘ بائیس سال حکومت کر کے ربیع الآخر ۳۵۶ھ میں فوت ہوا۔ عزالدولہ کی حکومت معز الدولہ نے مرتے وقت اپنے بیٹے بختیار کو اپنا ولی بنایا تھا‘ وہ معز الدولہ کے بعد عزالدولہ کا خطاب خلیفہ سے حاصل کر کے حکمرانی کرنے لگا۔ ویلمی لوگ اب اس قدر غالب و مسلط ہو گئے تھے کہ اصل حکمران وہی سمجھے جاتے تھے‘ خلیفہ کی کوئی حقیقت و حیثیت باقی نہ تھی‘ چنانچہ وہ اپنے بعد اپنے ولی عہد بھی خود تجویز کرنے لگے‘ ایک طرف خلیفہ اپنے ولی عہد مقرر کرتے تھے‘ دوسری طرف یہ حکمران سلطان اپنے ولی عہد مقرر کرتے تھے‘ خلیفہ کے ہاتھ میں کوئی حکومت نہ تھی بلکہ وہ خود محکوم تھا اور ان سلطانوں کے ہاتھ میں حکومت و طاقت تھی‘ اسی لیے بغداد میں ان کی ولی عہدی و جانشینی زیادہ اہم سمجھی جاتی تھی کیونکہ اس کا تعلق حکومت و سلطنت سے تھا‘ یوں سجھنا چاہیئے کہ بغداد میں ویلمیوں کا پہلا بادشاہ معز الدولہ تھا‘ اب ان کا دوسرا بادشاہ عزالدولہ تخت نشین ہوا۔ عز الدولہ نے نے ابو الفضل عباس بن حسین شیرازی کو اپنا وزیر بنایا اسی سال جعتی بن معز الدولہ نے بصرہ میں اپنے بھائی عز الدولہ کے خلافت علم بغاوت بلند کیا‘ ابو الفضل عباس اس کی سرکوبی کو گیا اور مقید کر کے عز الدولہ کے پاس لایا‘ اس نے اس کو قید کر دیا‘ ۳۶۲ھ میں عز الدولہ نے ابو الفضل عباس کو وزارت سے معزول کر کے محمد بن بقیہ کو عہدہ وزارت عطا کیا۔ محمد بن بقیہ ایک ادنیٰ درجہ کا آدمی تھا‘ عزالدولہ کے باورچی خانہ کا مہتمم تھا‘ اسی سال ابو تغلب بن ناصر الدولہ بن حمدان نے موصل میں اپنے باپ ناصر الدولہ کو قید کر لیا اور خود حکومت کرنے لگا‘ ابو تغلب کی شادی عز الدولہ کی لڑکی سے ہوئی تھی جس کا اوپر ذکر ہو چکا ہے۔ ابو تغلب کے دو بھائی ابراہیم و حمدان موصل سے بھاگ کر بغداد میں عزالدولہ کے پاس آئے اور ابو تغلب کی شکایت کر کے اس کے خلاف عز الدولہ سے امداد طلب کی‘ عز الدولہ نے اپنے وزیر محمد بن بقیہ اور سپہ سالار سبکتگین کو ہمراہ لے کر موصل پر چڑھائی کی‘ ابو تغلب موصل سے معہ دفاتر سنجار چلا گیا۔ عزالدولہ موصل میں داخل ہوا اور ابو تغلب نے سنجار سے بغداد کا قصد کیا‘ یہ سن کر عزالدولہ نے ابن بقیہ اور سبکتگین کو بغداد کے بچانے کے لیے بغداد کی طرف بھیجا اور