تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعیت کرنے میں مصروف ہو گئے‘ اس عرصہ میں ایک سو سمار۱؎ آیا اور واثق باللہ کی آنکھیں نکال کر کھا گیا۔ متوکل علی اللہ متوکل علی اللہ بن معتصم باللہ بن ہارون الرشید کا اصل نام جعفر اور کنیت ابو الفضل تھی‘ ۲۰۷ھ میں شجاع نامی ام ولد کے پیٹ سے پیدا ہوا اور واثق باللہ کی وفات کے بعد ۲۴ ماہ ذی الحجہ ۲۳۲ھ کو تخت نشین ہوتے ہی اس نے لشکر کو آٹھ مہینے کی تنخواہ مرحمت فرمائی‘ اپنے بیٹے منتصر کو حرمین یمن اور طائف کی حکومت عطا فرمائی۔ محمد بن عبدالملک کی معزولی و مرگ محمد بن عبدالملک بن زیات معتصم کے عہد خلافت سے وزیر اعظم چلا آتا تھا‘ واثق باللہ کے زمانہ میں بھی وہ اسی عہدے پر فائز رہا‘ متوکل علی اللہ کے عہد خلافت میں ایک مہینے تک وزیر اعظم رہنے کے بعد معزول و معتوب ہوا‘ تفصیل اس کی یہ ہے کہ واثق باللہ اپنے عہد خلافت میں کسی بات پر اپنے بھائی متوکل سے ناراض ہو گیا۔ متوکل وزیر اعظم محمد بن عبدالملک کے پاس گیا اور عرض کیا کہ آپ میری سفارش کر کے امیر المومنین کو خوش کر دیں‘ محمد بن عبدالملک عرصہ دراز تک وزیراعظم رہنے ۱؎ گورہ/ ضب … ایک جانور کا نام ہے۔ کے سبب کسی قدر مغرور اور بد مزاج وغیر متواضع ہو گیا تھا‘ وہ نہایت کم التفاتی اور بد اخلاقی سے پیش آیا اور متوکل سے کہا کہ تم اپنی اصلاح کرو تو امیر المومنین خود ہی تم سے خوش ہو جائیں گے‘ کسی کی سفارش کی ضرورت نہیں ہے‘ اس کے بعد واثق باللہ سے متوکل کی شکایت بھی کر دی کہ وہ میرے پاس سفارش کی غرض سے آیا تھا‘ میں نے اس کے بال عورتوں کی طرح بڑھے ہوئے دیکھ کر منہ نہیں لگایا‘ واثق نے متوکل کو دربار میں طلب کر کے وہیں سر دربار حجام سے بال کٹوا دیے اور دربار سے نکال دیا۔ چونکہ اس تمام بے عزتی کا باعث محمد بن عبدالملک ہی ہوا تھا لہٰذا متوکل نے تخت نشین ہو کر ایک مہینے کے بعد ایتاخ کو حکم دیا کہ محمد بن عبدالملک کو اپنے مکان میں گرفتار کر لو اور تمام ممالک محروسہ میں گشتی فرمان بھیج دو کہ محمد بن عبدالملک کا تمام مال و اسباب جہاں کہیں ہو ضبط کر لیا جائے‘ چنانچہ اس حکم کی تعمیل میں ایتاخ نے اس کو قید کر لیا اور اس کا مال و اسباب سب بغداد میں منگوا کر بیت المال شاہی میں داخل کر دیا‘ محمد بن عبدالملک قید کی سختیوں کی برداشت نہ کر سکا اور ۱۵ ربیع الاول ۲۳۳ کو بحالت قید فوت ہوا۔ محمد بن عبدالملک کے بعد عمر بن فرح کو بھی ماہ رمضان ۲۳۳ھ میں اسی طرح گرفتار کر کے قید کر دیا‘ مگر پھر گیارہ لاکھ درہم زر جرمانہ وصول کر کے رہا کر دیا۔ ایتاخ کی گرفتاری و موت ایتاخ ایک ترکی غلام تھا‘ اول یہ سلام بن ابرص کے پاس تھا اور باورچی کا کام کرتا تھا‘ اسی لیے وہ آخر تک ایتاخ طباخ کے نام سے مشہور رہا‘ خلیفہ معتصم نے اس کی دانائی و سلیقہ شعاری اور جسم کی مضبوطی و خوبصورتی دیکھ کر سلام ابرص سے ۱۹۹ھ میں خرید لیا تھا‘ آدمی چونکہ اداشناس اور ہوشیار تھا اس لیے جلد جلد ترقی کرتا ہوا معتصم ہی کے زمانہ میں اس کی عزت و تکریم اور اختیار و اقتدار میں اور بھی اضافہ ہو گیا‘ شاہی معتوب عموماً اسی کے مکان میں قید کئے جائے اور اسی کی نگرانی میں