تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہمراہیوں کو ابن خزیر کی قبر پر لے جا کر قتل کر دو …یہ واقعہ ۳۰۰ھ میں وقوع پذیر ہوا۔ بیعت ولی عہدی ۳۰۱ھ میں مقتدر نے اپنے چار سالہ بیٹے ابوالعباس کو جو بعد میں قاہر باللہ کے بعد راضی باللہ کے لقب سے تخت خلافت پر بیٹھا تھا اپنا ولی عہد بنایا اور مصر و مغرب کی گورنری اس کے نام کر کے مونس خادم کو اس کی نیابت میں مصر کی طرف روانہ کیا۔ اسی سال حسن بن علی بن حسین بن علی بن عمر بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب نے جو اطروش کے نام سے مشہور ہیں صوبہ طبرستان پر قبضہ کر لیا‘ اطروش نے طبرستان و دیلم میں اسلام کی خوب اشاعت کی اور اس علاقے کے رہنے والوں کو اپنے وعظ و پند سے دائرہ اسلام میں داخل کر کے قوت حاصل کی اور طبرستان پر قبضہ کیا۔ اطروش مذہباً زیدی شیعہ تھا اس لیے ان لوگوں کا جو اطروش کی کوشش سے مسلمان ہوئے تھے یہی مذہب ہوا۔ اطروش کے تمام سرداران لشکر دیلمی تھے‘ ۳۰۴ھ میں والی خراسان نے طبرستان پر حملہ کر کے اطروش کو قتل کر دیا۔ ۳۰۲ھ میں عبیداللہ مہدی نے اپنے سپہ سالار خفاشہ کتامی کو اسکندریہ پر حملہ کرنے کے لیے روانہ کیا‘ مونس خادم نے جو مصر پہنچ چکا تھا مقابلہ کیا‘ سخت معرکہ آرائیوں کے بعد مہدوی فوج سات ہزار آدمیوں کو مقتول کرا کر افریقہ کی طرف بھاگ گئی۔ ۳۰۷ھ میں عبیداللہ مہدی نے اپنے بیٹے ابوالقاسم کو ایک عظیم الشان لشکر دے کر مصر پر حملہ کرنے کے لیے بھیجا‘ جو مونس کے مقابلہ میں شکست کھا کر اور بہت سے سرداروں کو گرفتار کرا کر واپس گیا۔ اسی سال قیصر روم نے مقتدر باللہ سے صلح کی اور دوستی و محبت کے تعلقات قائم کرنے کے لیے اپنے سفیر بغداد میں روانہ کئے جن کے استقبال میں بڑی شان و شوکت کا اظہار کیا گیا۔ … ۳۰۸ھ میں عبیدی لشکر نے مصر کے ایک حصہ پر قبضہ کر لیا۔ قرامطہ کی شورش عراق میں قرامطہ کا ایک گروہ صوبہ بحرین پر قابض و متصرف تھا‘ جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے‘ ۳۱۱ھ میں قرامطہ کے سردار ابو طاہر سلیمان بن ابی سعید جنانی نے ایک روز رات کے وقت ایک ہزار سات سو آدمیوں کے ساتھ بصرہ پر حملہ کیا‘ شہر پناہ کی دیواروں پر سیڑھیاں لگا کر چڑھ گئے اور محافظوں کو قتل کر کے دروازے شہر پناہ کے کھول دئیے اور قتل عام شروع کر دیا۔ بصرہ کا عامل سبک مفلحی مطلع ہو کر مقابلہ پر آیا اور قرامطہ کے ہاتھ سے قتل ہوا‘ ابوطاہر نے بصرہ پر قبضہ کر لیا‘ سترہ روز تک بصرہ میں قیام کیا‘ مال و اسباب اور عورتوں بچوں کو گرفتار کر کے اٹھارہویں روز ہجر کی طرف کوچ کر گیا‘ خلیفہ مقتدر نے اس حادثہ کی خبر سن کر محمد بن عبداللہ فاروقی کو بصرہ کی سند گورنری دے کر بصرہ کی جانب روانہ کیا‘ محمد بن عبداللہ اس وقت بصرہ میں پہنچا جب ابو طاہر وہاں سے روانہ ہو چکا تھا۔ ۳۱۲ھ میں ابوطاہر قرمطی نے فوج لے کر مکہ سے واپس آنے والے حاجیوں کے قافلوں کو لوٹا اور ابوالٰہیجا بن حمدانی اور مقتدر باللہ کے ماموں احمد بن بدر کو جو انہیں قافلوں میں تھے گرفتار کر کے لے گیا۔ چند روز کے بعد ان دونوں کو رہا کر دیا اور خلیفہ مقتدر سے اہواز کو طلب کیا‘ خلیفہ